مودی راج میں مسلم شناخت جرم بن گئی: عیدِ قرباں پر بھارت بھر میں گاؤ رکھشکوں کی دہشتگردی
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
بھارت میں عیدِ قرباں کے مقدس موقع پر بھی مسلمانوں کو امن و سکون نہ مل سکا۔ مودی سرکار کی سرپرستی میں ہندوتوا غنڈوں نے گاؤ رکھشا کے نام پر ملک بھر میں دہشت پھیلائی، مسلمانوں پر حملے کیے، گرفتاریاں ہوئیں اور مذہبی آزادی کو بری طرح روند ڈالا گیا۔
ہندو انتہا پسندوں نے مختلف ریاستوں میں قربانی کرنے والے مسلمانوں کو تشدد، گرفتاریوں اور سماجی مقاطعے کا نشانہ بنایا۔ گاؤ رکھشکوں کی دہشتگردی نے یہ ثابت کر دیا کہ مودی حکومت میں مسلم شناخت ہی سب سے بڑا جرم بن چکی ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق عید کے اگلے دن حیدرآباد کے علاقے جلب پلی میں ہندوتوا غنڈوں نے جانوروں کی باقیات لے جانے والی ایک گاڑی کو آگ لگا دی۔ حملہ آوروں نے ”جے شری رام“ کے نعرے لگاتے ہوئے ڈرائیور پر حملہ کیا، اس کا موبائل اور رقم لوٹی، اور پولیس پر بھی پتھراؤ کیا۔
کرناٹکا کے شہر کمل نگر میں گائے ذبح کے الزام پر دکانیں زبردستی بند کروائی گئیں، علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بیدر میں بھی چار مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا۔
انڈین ایکسپریس*نے رپورٹ کیا کہ مدھیہ پردیش میں بقرعید کے موقع پر گائے کے بچھڑے کو ذبح کرنے کے الزام میں سات مسلمان گرفتار کر کے 32 کلو گوشت ضبط کیا گیا۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق آسام میں پانچ اضلاع سے 16 سے زائد مسلمانوں کو آسام مویشی تحفظ ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق اوڑیشہ میں جگن ناتھ مندر کے قریب گائے کے ذبح کا الزام لگا کر تین مسلمان نوجوانوں کو پکڑ لیا گیا، جبکہ عبرسنگھ گاؤں میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے بعد تین مزید مسلمانوں کو حراست میں لیا گیا۔
سکرول اِن نے رپورٹ کیا کہ متھرا میں عیدگاہ کے قریب مبینہ گوشت ملنے پر ہندؤ تنظیموں نے ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ پولیس نے 11 مسلمانوں کو گرفتار کر لیا اور پورے علاقے کو سخت نگرانی میں لے لیا۔
کانگریس رہنما شاہجہان میاں نے جانوروں کے ذبح پر پابندی کو تنقید کا نشانہ بنایا تو ان کے گھر پر حملہ ہوا اور ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق، یہ بی جے پی کی انتقامی سیاست کی ایک اور مثال ہے۔
دی وائر کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں گائے کے نام پر ہونے والے نفرت انگیز حملوں میں سے 97 فیصد مودی حکومت کے دوران ہوئے۔ ریاستی سرپرستی میں پولیس دہشتگردی اور ہندوتوا غنڈوں کی کھلی غنڈہ گردی مسلمانوں کے وجود کے درپے ہے۔
عید کے مبارک موقع پر بھی ہندوتوا انتہا پسندی نے مسلمانوں کو خون کے آنسو رلایا۔ مودی سرکار کی خاموشی اور پولیس کی جانبداری نے یہ پیغام دیا کہ بھارت میں مسلمان ہونا ہی سب سے بڑا جرم ہے۔
ہندوتوا کا راج اب صرف نعروں یا انتخابی جلسوں تک محدود نہیں رہا، بلکہ روزمرہ زندگی اور مذہبی رسومات تک میں مداخلت اب ریاستی پالیسی بن چکی ہے۔ قربانی جیسے مذہبی فریضے پر حملہ مودی حکومت کے ”سب کا وکاس“ کے کھوکھلے دعووں کی کھلی نفی ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مسلمانوں کو کے مطابق
پڑھیں:
مودی دور میں خواتین کے خلاف جرائم میں خطرناک اضافہ: بی جے پی رہنماؤں پر جنسی زیادتی کے الزامات
بھارت میں مودی سرکار کے دور میں خواتین کے خلاف جرائم، خاص طور پر طاقتور سیاسی شخصیات کی جانب سے جنسی زیادتی کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے ایم ایل اے پربھو چوہان کے بیٹے پرتیک چوہان کے خلاف کرناٹکا میں جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق مہاراشٹر کی 25 سالہ ایک خاتون کی شکایت پر درج ہونے والی ایف آئی آر میں الزام ہے کہ پرتیک چوہان نے 25 دسمبر 2023 سے 27 مارچ 2024 کے درمیان متعدد بار اس خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کیا۔ متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ شادی کے وعدوں کے باوجود پرتیک نے نہ صرف اسے دھوکا دیا بلکہ اسے خودکشی پر مجبور کرنے کی کوشش کی اور اس کے بازو پر بلیڈ سے زخم بھی لگایا۔
انڈین ایکسپریس کے اعداد و شمار کے مطابق 2019 سے 2025 تک کے عرصے میں بھارت کے 151 موجودہ ایم پیز اور ایم ایل ایز کے خلاف خواتین سے متعلق جرائم کے مقدمات زیر سماعت ہیں۔
بھارتی تنظیم برائے جمہوری اصلاحات (اے ڈی آر) کے مطابق ان میں سب سے زیادہ تعداد (54) بی جے پی کے ارکان اسمبلی و پارلیمنٹ کی ہے، جن میں سے 16 ارکان پر جنسی زیادتی کے سنگین الزامات ہیں۔
یہ کوئی نیا رجحان نہیں ہے۔ این ڈی ٹی وی، ٹائمز آف انڈیا اور دیگر میڈیا رپورٹس کے مطابق، بی جے پی کے متعدد سابق وزراء اور ارکان اسمبلی پر جنسی زیادتی کے الزامات لگ چکے ہیں۔ 2019 میں بی جے پی کے سابق ایم ایل اے کلدیپ سنگھ کو ایک نابالغ لڑکی سے زیادتی کے جرم میں عمر قید کی سزا ہوئی تھی۔ اسی طرح بی جے پی ایم پی برج بھوشن شرن سنگھ پر متعدد خواتین نے جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے ’’بیٹی پڑھاؤ‘‘ کے نعرے محض سیاسی مفادات تک محدود ہیں، جبکہ عملی طور پر پارٹی کے رہنما خواتین کے خلاف جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔ مودی سرکار کا یہ وتیرہ رہا ہے کہ وہ پارٹی سے تعلق رکھنے والے ملزمان کو سرکاری تحفظ فراہم کرتی ہے، جس کے نتیجے میں ملک میں جنسی جرائم کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔