کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی کو رواں ماہ البرٹا میں ہونے والے جی سیون سربراہی اجلاس کے لیے بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کو مدعو کرنے پر تنقید کا سامنا ہے، مارک کارنی نے کہا ہے کہ اُن کی دعوت بھارت کے لیے تھی، کسی خاص فرد کو نہیں بلایا۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق کینیڈین وزیراعظم نے کہا کہ بھارت دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہے اور 15 تا 17 جون کے اجلاس میں زیر بحث آنے والے معاملات کے لیے اس کی موجودگی ضروری ہے۔

اوٹاوا میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، مارک کارنی نے ایک سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا کہ ’کیا وہ سمجھتے ہیں کہ بھارتی وزیرِاعظم کا سکھ کارکن ہر دیپ سنگھ نِجّرجی کے قتل میں کوئی کردار تھا؟، یہ بات ایک مقامی رپورٹ میں بتائی گئی تھی۔

کینیڈین لبرل رکنِ پارلیمنٹ نے کہا کہ وہ وزیرِاعظم کارنی کو مودی کو مدعو کرنے کے فیصلے پر اپنے تحفظات سے آگاہ کریں گے۔

’نیشنل پوسٹ‘ کی رپورٹ کے مطابق سکھ کارکن ہر دیپ سنگھ نِجّرجی کو جون 2023 میں ایک گردوارے کے باہر قتل کر دیا گیا تھا، اور کینیڈا نے اس قتل کا تعلق بھارتی حکومت سے جوڑا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، سرے، برٹش کولمبیا سے رکنِ پارلیمنٹ مسٹر سکھ دھالیوال نے کہا کہ انہیں اپنے حلقے سے درجنوں فون کالز اور 100 سے زائد ای میلز موصول ہوئی ہیں، جن میں مودی کی البرٹا میں سربراہی اجلاس میں شرکت پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

بھارتی نیوز پلیٹ فارم ’دی وائر‘ نے رپورٹ کیا کہ وزیرِاعظم کارنی کی جانب سے دعوت نامہ دینے کے بعد نئی دہلی نے نِجّرجی کے قتل سے متعلق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان مذاکرات بحال کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے، جو ’جوابدہی سے متعلق معاملات کو تسلیم کرتی ہے‘، اگرچہ اعلیٰ سطح کی مجرمانہ تحقیقات اب بھی جاری ہیں۔

کارنی کی مودی کو دعوت دینے کی خبر نے عالمی دلچسپی حاصل کی تھی، برطانوی اخبار دی گارڈین سمیت دیگر اداروں نے اوٹاوا میں ہونے والی نیوز کانفرنس کو رپورٹ کیا۔

مارک کارنی نے کہا کہ کینیڈا میں ایک قانونی عمل جاری ہے اور کافی حد تک آگے بڑھ چکا ہے، اور ان قانونی معاملات کے حوالے سے کوئی تبصرہ کرنا مناسب نہیں ہے، اخبار نے بتایا کہ نِجّرجی کے قتل کے الزام میں کینیڈا میں مقیم 4 بھارتی شہریوں پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

مارک کارنی نے کہا کہ بھارت چونکہ دنیا کی پانچویں بڑی معیشت، سب سے زیادہ آبادی والا ملک اور سپلائی چینز کا مرکز ہے، اس لیے توانائی، مصنوعی ذہانت اور اہم معدنیات پر گفتگو کے لیے اس کے رہنما کو مدعو کرنا ضروری تھا، چاہے تحقیقات جاری ہی کیوں نہ ہوں۔

تاہم، مودی کے حامیوں نے کارنی کے کچھ بیانات کو ناپسند کیا ہے، کیوں کہ وہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ بھارت جاپان کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی چوتھی بڑی معیشت بن چکا ہے، جس پر آزاد بھارتی ماہرینِ معیشت اور کارنی دونوں نے اختلاف کیا ہے۔

کارنی نے کہا کہ میں نے وزیرِاعظم مودی کو دعوت دی تھی، اور اس سیاق و سباق میں انہوں نے اسے قبول کیا ہے۔

نریندر مودی نے بھی کارنی کی کال موصول ہونے پر خوشی کا اظہار کیا، اور لبرل رہنما کو حالیہ انتخابی کامیابی پر مبارکباد دی۔

مودی نے دعوت کی خبر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’متنوع جمہوریتوں کے طور پر، جو قریبی عوامی روابط سے جُڑی ہوئی ہیں، بھارت اور کینیڈا باہمی احترام اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر نئے جذبے کے ساتھ کام کریں گے‘۔

Glad to receive a call from Prime Minister @MarkJCarney of Canada.

Congratulated him on his recent election victory and thanked him for the invitation to the G7 Summit in Kananaskis later this month. As vibrant democracies bound by deep people-to-people ties, India and Canada…

— Narendra Modi (@narendramodi) June 6, 2025

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مارک کارنی نے کارنی نے کہا نے کہا کہ کہ بھارت مودی کو کے لیے

پڑھیں:

ندا یاسر کو ایک بار پھر اپنی ملازمہ کی چوری کی کہانی سنانے پر تنقید کا سامنا

کراچی(شوبز ڈیسک) اداکارہ و ٹی وی میزبان ندا یاسر سوشل میڈیا صارفین کی تنقید کی زد میں ہیں، اس بار وجہ بنی اُن کی ایک اور ملازمہ سے متعلق چوری کی کہانی جو انہوں نے اپنے پروگرام میں سنائی۔

حال ہی میں ندا یاسر نے اپنے مارننگ شو ’گڈ مارننگ پاکستان‘ میں ایک بار پھر اپنے گھر میں پیش آنے والے چوری کے واقعے کی تفصیلات بیان کیں۔

ندا یاسر نے بتایا کہ جب ان کے بچے بہت چھوٹے تھے اور وہ خود بھی کسی پیشہ ورانہ مصروفیت میں نہیں تھیں، تو اس وقت ان کی ایک سہیلی نے اپنے گھر پر کام کرنے والی ملازمہ کی بیٹی کو ان کے گھر پر کام کے لیے رکھوا دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے بچوں کا اسکول ان کے گھر سے کافی دور تھا، جب کہ ان کی سہیلی کے بچوں کا اسکول ان کے گھر کے قریب تھا۔

ندا یاسر کا کہنا تھا کہ صبح جب وہ اپنے بچوں کو اسکول لے کر جاتی تھیں تو انہیں اسکول میں رکنا پڑتا تھا، اس دوران گھر پر ان کی ملازمہ اکیلی ہوتی تھی، ایک دن ان کی سہیلی نے ان سے کہا کہ اس کی ملازمہ اسکول میں اکیلی بیٹھی رہتی ہے، اگر اجازت ہو تو وہ تمہارے گھر آکر اپنی بیٹی (یعنی ملازمہ) کے پاس وقت گزار سکتی ہے جب تک اسکول کی چھٹی نہیں ہو جاتی۔

میزبان کے مطابق انہوں نے فوراً اجازت دے دی کہ کوئی بات نہیں، جس کے بعد جب وہ اسکول جاتیں اور ان کے شوہر یاسر بھی گھر پر موجود نہ ہوتے تو پورے گھر میں صرف ملازمہ اور اس کی ماں موجود ہوتی تھیں اور پورا گھر ان کے حوالے ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس دوران وہ دونوں خواتین گھر کے اسٹور سے ان کا قیمتی سامان چوری کرتی رہیں اور جب تک وہ ملازمہ ان کے گھر میں کام کرتی رہی، گھر سے خاصا سامان چوری ہوتا رہا۔

ندا یاسر نے مزید کہا کہ ان سے غلطی یہ ہوئی کہ انہوں نے ملازمہ پر اندھا بھروسہ کیا اور دوسرا یہ کہ وہ اپنی سہیلی کو انکار بھی کر سکتی تھیں۔

اس سے قبل بھی وہ اپنے مارننگ شو میں ایک غیر ملکی ملازمہ کی چوری کی واردات بیان کر چکی ہیں، جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ کس طرح اس نے ان کے گھر سے قیمتی اشیا چرائیں۔بعد ازاں وہ بیرونِ ملک، جیسے کہ اٹلی اور ترکیہ میں پیش آنے والے چوری کے واقعات کا بھی کئی بار ذکر کر چکی ہیں۔

ندا یاسر کی جانب سے مسلسل ملازماؤں کی چوری کی کہانیاں سنانے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آ رہا ہے۔

ایک صارف نے لکھا کہ ایک پروگرام ندا یاسر کو اکیلے کرنا چاہیے، جس میں وہ آرام سے سب کو بتا دیں کہ کتنی بار ان کے گھر پر چوری ہو چکی ہے، کیونکہ ہر بار ان کے پاس ایک نئی کہانی ہوتی ہے۔

کچھ صارفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جتنی چوریاں ندا یاسر کے گھر میں ہوئی ہیں، اتنی شاید پورے کراچی میں بھی نہیں ہوئیں۔

صارفین نے یہ بھی تبصرہ کیا کہ ندا یاسر کے گھر پیش آنے والی چوری کی کہانیاں سننے کے بعد تو بندہ ملازمہ کو نکال کر خود ہی جھاڑو پونچھا کر لے، لیکن ندا باجی! ہم تو کر لیں گے، آپ کا کیا ہوگا؟

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، شفقت علی خان
  • پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا: دفتر خارجہ
  • پاکستان بھارت کو سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے: ترجمان دفتر خارجہ
  • ندا یاسر کو ایک بار پھر اپنی ملازمہ کی چوری کی کہانی سنانے پر تنقید کا سامنا
  • لارڈ قربان حسین کی کشمیر میں بھارتی مظالم، سندھ طاس معاہدہ معطلی اور بھارتی جارحیت پر کڑی تنقید
  • ’ہر شو میں ایک نئی کہانی ہوتی ہے‘، ندا یاسر کو پھر تنقید کا سامنا
  • مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں
  • غیررسمی معیشت کے سدباب کیلئے انفورسمنٹ سے متعلق مزید اقدامات کیے جائیں: وزیر اعظم شہباز شریف
  • ناکام آپریشن سندور کا دعویٰ ایک بار پھر جھوٹا ثابت، امریکی صدر کے ہاتھوں بھارت کو سبکی کا سامنا
  • وزیر اعظم کا ایف بی آر اصلاحات، ٹیکس نظام کی بہتری کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور