کشمیریوں کی بھارتی قبضے کیخلاف منصفانہ اور دلیرانہ جدوجہد کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا: فیلڈ مارشل
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے عیدالاضحیٰ کے پہلے روز لائن آف کنٹرول پر اگلے مورچوں کا دورہ کیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کا دورہ کیا۔ عیدالاضحیٰ کا پہلا دن فرنٹ لائن پر موجود سپاہیوں کے ساتھ گزارا، ایل او سی پہنچنے پر کمانڈر راولپنڈی کور نے فیلڈ مارشل کا استقبال کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دورے کا آغاز عید کی نماز سے ہوا، نماز عید کی ادائیگی کے بعد پاکستان کے دیرپا امن، استحکام اور خوشحالی کیلئے خصوصی دعائیں کی گئیں۔ وطن عزیز کے دفاع کیلئے عظیم قربانیاں دینے والے شہداء کیلئے بھی دعا کی گئی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے فوجی افسران اور جوانوں کو غیر متزلزل وابستگی، پیشہ ورانہ مہارت اور مسلسل چیلنجز کے باوجود ثابت قدم خدمات کو سراہا۔ فیلڈ مارشل نے کہا کہ محاذِ جنگ پر اپنے خاندانوں سے دْور رہ کر عید منانا، ملکی دفاع جیسے اعلیٰ قومی مقصد کی تکمیل ہے جس کیلئے ہر قیمت پر تیار ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل نے ’’معرکہ حق‘‘ اور ’’آپریشن بنیان مرصوص‘‘ کے دوران فارمیشن کی مثالی کارکردگی کو سراہا اور شہداء اور غازیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا جن کی قربانیاں قوم کے دفاع اور عزم کو مضبوط کرتی ہیں۔ انہوں نے سپاہیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے معصوم پاکستانی شہریوں بشمول بچوں، خواتین اور بزرگوں کا دلیری اور مؤثر ردعمل کے ذریعے بھرپور بدلہ لیا۔ فیلڈ مارشل نے مسلح افواج کی جنگی تیاریوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی جارحیت کو مؤثر طریقے سے روکنے اور شکست دینے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ پاکستان کے اصولی مؤقف کو اُجاگر کرتے ہوئے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی اصولی حمایت جاری رکھیں گے۔ کشمیری عوام کی بھارتی قبضے کے خلاف منصفانہ اور دلیرانہ جد و جہد کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا، انہوں نے جموں و کشمیر کے تنازع کے حل کی ضرورت پر زور دیا، جو کشمیری عوام کی اُمنگوں اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر ا ئی ایس پی ا ر کے مطابق
پڑھیں:
آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا چین کا سرکاری دورہ، اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت کے ساتھ ملاقاتیں
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جولائی2025ء) چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیرنشان امتیاز (ملٹری) نے عوامی جمہوریہ چین کا سرکاری دورہ کیا۔جمعہ کو آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس دورے کے دوران آرمی چیف نے بیجنگ میں چین کی اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت کے ساتھ متعدد اعلیٰ سطحی ملاقاتیں کیں جن میں پاکستان اور چین کے درمیان مضبوط سٹریٹجک شراکت داری کی توثیق کی گئی۔چیف آف آرمی سٹاف نے نائب صدر عوامی جمہوریہ چین ہان ژینگ اور وزیر خارجہ وانگ ای سے ملاقات کی۔ بات چیت میں خطے اور دنیا میں بدلتے ہوئے سیاسی حالات، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت منصوبوں اور مشترکہ جغرافیائی سیاسی چیلنجز کے لیے مربوط ردعمل کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔(جاری ہے)
دونوں فریقین نے دوطرفہ تعلقات کی گہرائی پر اطمینان کا اظہار کیا اور خودمختارانہ برابری، کثیرالجہتی تعاون اور طویل المدتی علاقائی استحکام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
چینی قیادت نے جنوبی ایشیا میں امن کے قیام کے لیے پاکستان کی مسلح افواج کو ایک مضبوط ستون اور کلیدی کردار کا حامل قرار دیا۔دفاعی شعبے میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے جنرل ژانگ یوژیا، وائس چیئرمین سینٹرل ملٹری کمیشن (سی ایم سی)، جنرل چن ہوئی، پولیٹیکل کمشنر پی ایل اے آرمی اور لیفٹیننٹ جنرل کائی ژائی جن، چیف آف سٹاف پی ایل اے آرمی سے ملاقاتیں کیں۔ پی ایل اے آرمی ہیڈکوارٹر پہنچنے پر آرمی چیف کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا جو دونوں افواج کے درمیان دیرینہ دوستی کی علامت ہے۔ان ملاقاتوں میں دفاعی و سلامتی تعاون پر جامع تبادلہ خیال ہوا جن میں انسداد دہشت گردی، مشترکہ تربیت، دفاعی شعبے میں جدت اور ادارہ جاتی روابط کو مزید مضبوط بنانے جیسے امور شامل تھے۔ آپریشنل ہم آہنگی اور سٹریٹجک تعاون کو بہتر بنانے پر زور دیا گیا تاکہ ہائبرڈ اور سرحد پار خطرات کا موثر مقابلہ کیا جا سکے۔چینی عسکری قیادت نے دوطرفہ دفاعی شراکت داری پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور علاقائی امن کے فروغ میں پاکستان کے کلیدی کردار کو سراہا۔فیلڈ مارشل عاصم منیر نے چین کی مسلسل حمایت کو سراہا اور پاکستان کی جانب سے عسکری سطح پر ہر شعبے میں تعاون کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔یہ دورہ دونوں برادر ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے سیاسی و عسکری تعلقات کی گہرائی کا مظہر ہے اور اس امر کو اجاگر کرتا ہے کہ وہ علاقائی سلامتی کو فروغ دینے کے لیے اعلیٰ سطحی روابط اور مشاورت کے عمل کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔