سندھ ڈاکوئوں کے قبضے میں ہے ،جماعت اسلامی
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شکارپور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ نے شکارپور سے معصوم بچے انس تھہیم کے اغوا کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مراد علی شاہ حکومت کی ناکامی قرار دیتے ہوئے معصوم بچے کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے آج اپنے ایک بیان میں کہا کہ جب تک فرض شناس اور وڈیروں بنگلوں پر حاضری نہ دینے والے پولیس افسران کو تعینات نہیں کیا جاتا اس وقت تک شکارپور سمیت سندھ میں امن کا قیام ممکن نہیں کیونکہ ان بنگلوں سے ہی جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی ہوتی ہے۔ شکارپور کا ایک پولیس افسر پہلے بھی ایسا انکشاف کر چکا ہے۔ صوبائی مشیر کے پولیس اسکواڈ کے ذریعے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کیے جانے کی خبریں بھی میڈیا کی زینت بنی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پورا سندھ بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے۔ سندھ میں عملاً ڈاکو راج ہیاور پیپلز پارٹی سے وابستہ مقامی ظالم وڈیرے اور سردار ان کی سہولت کاری کر رہے ہیں۔ شکارپور شہر کے وسط میں معصوم بچوں کا اغوا اور دو روز قبل ایک بچے روہت اوڈ کا بہیمانہ قتل پیپلز پارٹی کی حکومت پر سیاہ دھبہ ہے۔ اگر معصوم بچی پریا کماری اور فضیلہ سرکی بازیاب ہو جاتیں اور اغوا کاروں کو عبرتناک سبق دیا جاتا تو کسی کو انس تھہیم کو اغوا کرنے کی جرات نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ شکارپور کے شہری انس تھہیم کے اغوا اور بدامنی کے خلاف دو روز سے شدید گرمی کے باوجود سراپا احتجاج ہیں مگرحکومت اور انتظامیہ کی غیرت نہیں جاگی۔ مقامی سردار اور منتخب نمائندے امن کی بحالی اور معصوم بچے کی بازیابی کے لیے ایک دوسرے پر الزامات لگا کر وقت ضائع کر رہے ہیں۔ دریں اثناء آج دوسرے روز بھی جماعت اسلامی ضلع شکارپور کے امیر عبدالسمیع بھٹی کی قیادت میں وفد نے دھرنے میں شرکت کرکے اظہار یکجہتی کیا۔ انہوں نے کہا کہ بدامنی کے ذمہ دار مقامی ایم این اے، ایم پی اے اور پولیس ہیں۔ جب تک انہیں بے نقاب نہیں کیا جاتا، روہت اوڈ قتل ہوتے رہیں گے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وزیر مملکت طلال چوہدری کی منصورہ آمد، لانگ مارچ کے روٹ پر اتفاق
وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے منصورہ میں جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ اور سیکرٹری جنرل امیر العظیم سے ملاقات کی جس میں کوئٹہ سے آنے والے لانگ مارچ کے روٹ اور سکیورٹی انتظامات پر اتفاق ہوگیا۔
ملاقات کے دوران طے پایا کہ لانگ مارچ کے شرکاء مظفرگڑھ سے ہوتے ہوئے ملتان اور لاہور پہنچیں گے۔
طلال چوہدری نے یقین دہانی کرائی کہ مارچ کے شرکاء کو ملتان اور لاہور تک سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی کمیٹی “حق دو بلوچستان” کے منتظمین سے بات چیت کرے گی اور کوشش کی جائے گی کہ لانگ مارچ لاہور میں ہی اختتام پذیر ہو۔
لاہور پہنچنے کے بعد اسلام آباد جانے سے متعلق مزید مذاکرات کیے جائیں گے۔
جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل امیر العظیم نے کہا کہ جماعت اسلامی آئین کے مطابق عوام کے حقوق کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔
انہوں نے زور دیا کہ حکومت بلوچ عوام کے مسائل کے حل کے لئےسنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔
لیاقت بلوچ نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بلوچستان کے عوام کے دیرینہ مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے اور لانگ مارچ کے پرامن انعقاد کو یقینی بنائے۔