حماس اسرائیل جنگ بندی مذاکرات میں ایران بھی شریک ہے، ٹرمپ کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران، حماس اور اسرائیل کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی معاہدے کے لیے جاری مذاکرات میں شریک ہے۔ یہ بیان عالمی سیاست میں ایک بڑی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے یہ بیان واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے اسٹیٹ ڈائننگ روم میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران دیا۔
انہوں نے کہا: "غزہ کے حوالے سے اس وقت ہمارے، حماس اور اسرائیل کے درمیان ایک بڑے مذاکرات ہو رہے ہیں، اور ایران بھی دراصل ان میں شریک ہے۔ ہم دیکھیں گے کہ غزہ کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یرغمالیوں کو واپس لایا جائے۔"
تاہم انہوں نے ایران کے کردار کی مزید وضاحت نہیں کی اور وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھی فوری طور پر کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا۔
امریکا نے 60 روزہ جنگ بندی کی ایک تجویز اسرائیل اور حماس کو دی ہے جس میں انسانی امداد کی بحالی اور یرغمالیوں کی رہائی کو ترجیح دی گئی ہے۔
ادھر اقوامِ متحدہ کے مطابق، غزہ میں خوراک کی شدید قلت برقرار ہے۔ عالمی ادارے کے نائب ترجمان فرحان حق نے بتایا کہ: "غزہ میں اب تک 4600 میٹرک ٹن گندم کا آٹا پہنچایا گیا، لیکن زیادہ تر مقدار منزل پر پہنچنے سے پہلے بھوکے فلسطینیوں یا مسلح گروہوں نے لے لی۔"
فرحان حق نے یہ بھی کہا کہ موجودہ بحران کو قابو میں لانے کے لیے کم از کم 8 سے 10 ہزار میٹرک ٹن آٹے کی فوری ضرورت ہے۔
انہوں نے اسرائیل سے اپیل کی کہ وہ مزید راستے کھولے تاکہ زیادہ مقدار میں امداد غزہ تک پہنچائی جا سکے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل نے غزہ کی امداد کے لیے آنے والی میڈیلین کو قبضے میں لے لیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی فوج نے غزہ آنے والی عالمی امدادی کشتی کو بھی نہ بخشا، اسرائیلی بحری فوج نے میڈیلین کو کھلے سمندر میں قبضے میں لے لیا جبکہ جہاز پر سوار افراد کو بھی حراست میں لے لیا۔
اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے صہیونی فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ سویڈن کی معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت 12 امدادی کارکنوں کو لے کر غزہ جانے والی امدادی کشتی ’مدلین‘ کو روک دے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے اپنے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا کہ انہوں نے فوج کو واضح ہدایت دی ہے کہ وہ ’مدلین‘ فلوٹیلا کو فلسطینی علاقے تک پہنچنے سے روکیں۔
اس موقع پر کاٹز نے گریٹا تھنبرگ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ یہود دشمنی کا اظہار کرتی ہے اور اس کے ساتھ موجود افراد حماس کے پروپیگنڈا کے ترجمان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ان سے صاف الفاظ میں کہتا ہوں کہ واپس چلی جاؤ، تمہیں غزہ تک پہنچنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
دوسری جانب مدلین کے منتظمین نے ہفتے کے روز ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ کشتی مصری پانیوں میں داخل ہو چکی ہے اور غزہ کے قریب پہنچ رہی ہے، جہاں اسرائیل اور حماس کے درمیان کشیدگی 21ویں ماہ میں داخل ہو چکی ہے۔
اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے واضح کیا ہے کہ غزہ کی بحری ناکہ بندی کو کسی صورت بھی توڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بندش حماس کو ہتھیاروں کی ترسیل روکنے کے لیے ضروری ہے، کیونکہ حماس ہمارے یرغمالیوں کو قید میں رکھے ہوئے ہے اور سنگین جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔
کاٹز نے مزید کہا کہ اسرائیل سمندر، ہوا یا زمین کے راستے ناکہ بندی کو توڑنے یا دہشت گرد تنظیموں کی مدد کرنے کی کسی بھی کوشش کا سختی سے مقابلہ کرے گا اور اس کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی۔
یاد رہے کہ مدلین نامی یہ کشتی فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی جانب سے چلائی جا رہی ہے، جو یکم جون کو اٹلی سے روانہ ہوئی تھی۔ اس کا مقصد انسانی ہمدردی کے تحت امداد پہنچانا اور اسرائیل کی فلسطینی علاقے پر عائد سخت ناکہ بندی کو چیلنج کرنا ہے۔