وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں متعدد روزمرہ استعمال کی اشیا پر ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق نئے مالی سال 2025-26ء کے وفاقی بجٹ میں جن اشیا پر ایکسائز ڈیوٹی عائد کیے جانے کا امکان ہے، ان میں فاسٹ فوڈز، تیار شدہ خوراک اور مشروبات (پراسیسڈ فوڈ) شامل ہیں۔ ان تجاویز کا مقصد ریونیو میں اضافہ اور غیر ضروری کھپت پر کنٹرول حاصل کرنا ہے۔

بجٹ 2025-26 میں چپس، نوڈلز، کولڈ ڈرنکس، آئس کریم، بسکٹس اور فروزن فوڈز سمیت دیگر پراسیسڈ آئٹمز پر ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ فروزن گوشت، مختلف قسم کے ساسز اور ریڈی ٹو ایٹ اشیا پر بھی 5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد حکومت کی آمدن میں اضافہ کرنا ہے۔ ان اشیا پر ٹیکس نافذ کر کے نہ صرف بجٹ خسارے کو کم کیا جا سکتا ہے بلکہ عوام کو صحت مند متبادل کی جانب بھی راغب کیا جا سکتا ہے۔

بجٹ تجاویز میں آن لائن خریداری اور ای کامرس پر بھی توجہ دی گئی ہے، جہاں پہلی بار 18 فیصد سیلز ٹیکس نافذ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ یہ اقدام ڈیجیٹل معیشت کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش کا حصہ ہے تاکہ ای کامرس پلیٹ فارمز بھی اپنی آمدنی پر حصہ ڈالیں۔

یاد رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے آج قومی اسمبلی میں مالی سال 2025-26 کے لیے بجٹ پیش کیا جا رہا ہے، جس کا حجم تقریباً 18 ہزار ارب روپے متوقع ہے۔ بجٹ میں 2 ہزار ارب روپے سے زائد کے نئے ٹیکس لگانے کی تیاری کی جا رہی ہے، جس میں روزمرہ استعمال کی اشیا پر ٹیکس بھی شامل ہیں۔

یہ ٹیکس اقدامات ایسے وقت میں تجویز کیے جا رہے ہیں جب عام شہری پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے۔  ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان تجاویز پر عملدرآمد ہوا تو متوسط طبقے کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان ایکسائز ڈیوٹی اشیا پر گئی ہے کیا جا

پڑھیں:

ڈیجیٹل معیشت کی طرف قدم: وزیراعظم نے ایف بی آر میں ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی تشکیل کی منظوری دیدی

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے لیے جدید اور عالمی معیار کے ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی تشکیل کی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ صرف ڈیجیٹائزیشن کافی نہیں بلکہ نئے نظام کو مؤثر بنانے کے لیے مکمل ڈیجیٹل ایکو سسٹم قائم کیا جائے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر کی جاری اصلاحات سے متعلق ایک جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں وفاقی وزرا محمد اورنگزیب، احد چیمہ، وزیر مملکت بلال اظہر کیانی، چیئرمین ایف بی آر، چیف کوآرڈینیٹر مشرف زیدی، معاشی ماہرین اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکس سے متعلق زیرالتوا مقدمات، ایف بی آر کو بڑی کامیابی مل گئی

اجلاس میں وزیراعظم کو ایف بی آر کے ڈیٹا کو ایک مرکزی نظام سے جوڑنے اور پوری ویلیو چین کی ریئل ٹائم مانیٹرنگ کے لیے جدید ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی تیاری پر پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔

انہوں نے ہدایت کی کہ خام مال کی تیاری و درآمد، مصنوعات کی تیاری اور صارف تک خریداری کے تمام مراحل کو ایک ہی مربوط نظام سے جوڑا جائے تاکہ پوری ویلیو چین کی براہِ راست نگرانی ممکن ہو۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس ڈیجیٹل نظام کے تحت حاصل ہونے والا مرکزی ڈیٹا معیشت سے متعلق اسٹریٹجک فیصلوں کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ہم غلط جانب جا چکے، ٹیکسز میں کمی کرنی چاہیے، چیئرمین ایف بی آر

وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ ایف بی آر میں جاری اصلاحات کے مثبت اثرات سامنے آ رہے ہیں اور معیشت درست سمت میں بڑھ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس نیٹ میں توسیع اور غیر رسمی معیشت کے خاتمے سے ہی عام آدمی پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کا ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ایکو سسٹم ٹیکس نظام ڈیجیٹل معیشت شہباز شریف منظوری وزیراعظم پاکستان وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • چین کی دنیا بھر کے لیے اے آئی تعاون کی نئی عالمی تنظیم کی تجویز
  • ایف بی آر کی بدانتظامی سے قومی خزانے کو 397 ارب کے نقصان کا انکشاف
  • ڈیجیٹل معیشت کی طرف قدم: وزیراعظم نے ایف بی آر میں ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی تشکیل کی منظوری دیدی
  • تیل اور گھی پر عوام سے فی کلو 175 روپے کی اضافی وصولی
  • پی ایس ایل 9: امپائر علیم ڈار کو اضافی فیس کیسے ملی؟ آڈٹ رپورٹ میں ہوشربا انکشاف
  • ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کی کالے شیشوں اور غیر نمونہ،فینسی نمبر پلیٹس کیخلاف کارروائی، 182گاڑیوں کے چالان
  • ٹیکس گزاروں کیلئے اچھی خبر
  • موبائل فونز پر ٹیکسز
  • آئی ایم ایف نے 4 فیصد اضافی سیلز ٹیکس ختم کرنے کی اجازت دینے کے لیے کڑی شرط رکھ دی
  • رینجرز اور کسٹمز کی جوڑیا بازار میں کارروائی؛ بھاری مقدار میں اسمگل شدہ اشیا برآمد