بجٹ: کافی، چاکلیٹ، جوسز اور منرل واٹر بھی مہنگے ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پیش کی گئی تجاویز کے باعث متعدد اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے۔
بجٹ میں سولر پینلز، ای کامرس پلیٹ فارمز، پیٹرول اور ڈیزل پر چلنے والی ہائبرڈ گاڑیوں، اور پاکستان میں غیر ملکی تاجروں کی مصنوعات کی فروخت سمیت مختلف شعبوں پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجاویز شامل ہیں
آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں متعدد اشیاء اور خدمات پر نئے ٹیکس اور ڈیوٹیز لگانے کی تجاویز پیش کی گئی ہیں، جن کے نتیجے میں مہنگائی کا خدشہ ہے۔
بجٹ میں ای کامرس پلیٹ فارمز اور پیٹرول و ڈیزل پر چلنے والی ہائبرڈ گاڑیوں پر 18 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جب کہ پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل اور فرنس آئل پر فی لیٹر 2.
پُرتعیش اشیاء جیسے پالتو جانوروں کی خوراک، چاکلیٹ اور کافی بھی مہنگی ہو جائیں گی۔
سولر پینلز کی درآمد پر 18 فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز کے باعث ان کی قیمتوں میں بھی اضافہ متوقع ہے، جبکہ آن لائن اشیاء کی فروخت پر 2 فیصد اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ بجٹ میں انسانی مداخلت کے بغیر فراہم کی جانے والی سروسز جیسے کہ انٹرنیٹ، میوزک، آڈیو و ویڈیو اسٹریمنگ، کلاؤڈ سروسز اور سافٹ ویئر ایپلی کیشنز پر بھی ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔
بیورجز، منرل واٹر، فروٹ جوسز پر 5 فیصد ٹیکس اور سیریل بارز کی درآمد پر بھی ٹیکس لگانے کی تجویز شامل ہے۔
آن لائن آرڈر کی گئی اشیاء پر 2 فیصد ڈیوٹی، تمام گاڑیوں کی خریداری پر 18 فیصد ٹیکس، اور فاٹا/پاٹا کے لیے پلانٹس، مشینری اور آلات کی درآمد پر 10 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کی تجاویز بھی بجٹ کا حصہ ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لگانے کی تجویز عائد کرنے کی فیصد ٹیکس
پڑھیں:
پنجاب کا بجٹ 13جون کو پیش کیا جائے گا، نیا ٹیکس نہ لگانے کی تجویز، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 جون ۔2025 )حکومت پنجاب کا آئندہ مالی سال 2025-26کا بجٹ 13جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے بجٹ میں نئے ٹیکسز عائد نہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ موجودہ ٹیکس شرح میں معمولی اضافہ رکھا جائے گا . نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پنجاب کے ترقیاتی بجٹ کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے، جس کا حجم 1200 ارب روپے ہو گا اس میں مجموعی طور پر 2750 ترقیاتی اسکیمز شامل ہوں گی جن میں سے 1412جاری منصوبوں کے لیے 536ارب روپے اور 1353نئی اسکیمز کے لیے 457ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے.(جاری ہے)
ذرائع کا کہنا ہے کہ 32 اولڈ ترقیاتی پروگرامز کے لیے 207ارب روپے، وزیراعلی لوکل روڈ پروگرام بلاک کے لیے 100 ارب روپے اور صاف پانی اتھارٹی کے لیے 4 ارب 34 کروڑ 71 لاکھ روپے مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے وزیراعلی پنجاب سکولز میل پروگرام کے لیے 9 ارب روپے، وزیراعلی ٹریکٹر پروگرام کے لیے 10 ارب روپے اور زراعت ہاﺅس کی تعمیر و مرمت کے لیے 75 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے . پنجاب میں آم کی پیداوار بڑھانے کے لیے تین سالہ منصوبہ لایا جا رہا ہے جس کے لیے سالانہ 75 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ پنجاب کلین ایئر پروگرام کے لیے سالانہ 50 کروڑ روپے رکھے جانے کی توقع ہے ذرائع کے مطابق حکومت پنجاب ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ ہاﺅس قائم کرنے جا رہی ہے جس کے لیے 50 کروڑ روپے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ آسان کاروبار فنانس کے لیے 89 ارب روپے اور بزنس فیسیلیٹیشن سنٹرز کی توسیع کے لیے 75 کروڑ روپے مختص کیے جائیں گے. مزید براں آسان کاروبار فنانس نارتھ کے لیے 8 ارب اور ساتھ کے لیے 6 ارب روپے رکھے جانے کی تجویز ہے ذرائع کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیے جانے کا امکان ہے جبکہ بجٹ میں امن و امان، صحت، تعلیم اور سیاحت کو ترجیح دی جائے گی تعلیم کے بجٹ میں 110 ارب روپے اور صحت کے بجٹ میں 90 ارب روپے اضافے کی تجویز دی گئی ہے. سیاحت کے بجٹ میں 600 فیصد اضافہ متوقع ہے ذرائع کے مطابق نواز شریف میڈیکل سٹی میں مزید ہسپتال تعمیر کیے جائیں گے اور منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مکمل کیا جائے گا پنجاب بھر میں صاف پانی اور سینیٹیشن سے متعلق متعدد اسکیمیں لائی جائیں گی جبکہ دیہی علاقوں کو اسٹیٹ آف دی آرٹ ماڈل ویلجز میں تبدیل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے.