بجٹ میں حکومت نے اپنے اخراجات گھٹائے، قیصر احمد شیخ
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیر سرمایہ کاری بورڈ قیصر احمد شیخ نے کہا ہے کہ موجودہ بجٹ میں نیا ٹیکس نہیں لگا،خسارہ آدھا رہ گیا جبکہ تنخواہ دار طبقے کو دہرا ریلیف ملا۔
انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’’کل تک‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میںاضافے کا مطلب 4 سے 5 کروڑ لوگوں کوفائدہ ہوگا، یہ پہلا بجٹ ہے جس میں حکومت نے اپنے اخراجات گھٹائے۔
ایس ڈی پی ائی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عابد سلہری نے کہا ہے کہ ہوسکتا ہے ہمیں پسند نہ آئے مگر آئی ایم ایف کے پروگرام میں رہنے کیلیے ایسا ہی بجٹ آنا تھا، حکومت کی ستائش کرنی چاہیے اس نے اخراجات اور خسارہ گھٹایا، تنخواہوں میں اضافہ علامتی مگر کھاد پر ٹیکس نہ بڑھانا اچھا ہے تاہم بجٹ میں معیشت کا ڈی این اے بدلنے کا اقدام نظر نہیں آیا۔
ماہرمعیشت اکرم الحق نے کہا کہ عام آدمی کا مسئلہ حکومت کا نہیں، آئی ایم ایف کے پاس باربار جانے کے باعث ایسا بجٹ بنانا پڑتا ہے، پٹرول کی قیمت بڑھنے سے ہرچیز مہنگی ہو جاتی ہے،کھاد کی قیمت دیگر کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے، دیہات میں زراعت پرمبنی صنعت کوفروغ دیتے تو ہمارا کوئی مقابلہ نہ ہوتا مگر ہم نے اسے تباہ کیا، بڑا زمیندار ٹیکس نہیں دے گا، دنیا میں ماحولیات کی باتیں مگرسولر پینل پر ٹیکس لگانا عجیب ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔ ایف بی آر کی وکیل نے موقف اختیار کیا کہ مقننہ نے پروویڈنٹ فنڈ والوں کو سپر ٹیکس میں کسی حد تک چھوٹ دی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے سیکشن 53 ٹیکس میں چھوٹ سے متعلق ہے، فنڈ کسی کی ذاتی جاگیر تو نہیں ہوتا، ٹرسٹ اتھارٹیز سے گزارش کرتا ہے اور پھر ٹیکس متعلقہ کو دیا جاتا ہے۔ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دئیے سپر ٹیکس کی ادائیگی کی ذمہ داری تو شیڈول میں دی گئی ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں۔ ایک مثال لے لیں کہ ابھی فنڈ پر 100 روپے ٹیکس لگتا ہے، 25 سال بعد یہ سو روپے بڑھتے بڑھتے 550 روپے ہو جائیں گے۔ مطلب یہ کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جو فوائد ملتے ہیں وہ نہیں ملیں گے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا سیکنڈ شیڈول میں پروویڈنٹ فنڈ پر سپر ٹیکس سمیت ہر ٹیکس پر چھوٹ ہوتی ہے۔ جسٹس جمال نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو آپکو محترمہ کو راستہ دکھا رہے ہیں۔ وکیل عاصمہ حامد نے موقف اپنایا مقننہ حکومت کے لیے انتہائی اہم سیکٹر ہے، ٹیکس پئیرز اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا ایک حصہ اور سیکشن فور سی کو اکٹھا کرکے پڑھ رہے ہیں، شوکاز نوٹس اور دونوں کو اکٹھا کر کے پڑھ کر وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ سپر ٹیکس دینے کے پابند نہیں ہیں، جس بھی سال میں اضافی ٹیکس کی ضرورت ہو گی وہ ٹیکس ڈیپارٹمنٹ بتائے گا، ایک مخصوص کیپ کے بعد انکم اور سپر ٹیکس کم ہوتا ہے، ختم نہیں ہوتا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے آج کل تو ہر ٹیکس پیئر کو نوٹس آ رہے ہیں کہ ایڈوانس ٹیکس ادا کریں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا سپر ٹیکس ایڈوانس میں کیسے ہو سکتا ہے، ایڈوانس ٹیکس کے لیے کیلکولیشن کیسے کریں گے؟ وکیل نے موقف اختیار کیا مالی سال کا منافع موجود ہوتا ہے اس سے کیلکولیشن کی جا سکتی ہے۔ ایف بی آر کے دوسرے وکیل نے کہا کہ میں سپر ٹیکس سے متعلق قانونی اور آئینی نقطوں پر معاونت کروں گا۔