افغانستان کے ساتھ بار بار بدلتا ہوا تعلق چیلنج بنا ہوا ہے،شیری رحمن
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیو یارک (آن لائن) پاکستان کے پارلیمانی وفد کی اہم رکن سینیٹر شیری رحمن نے کہا ہے کہ بھارت میں کوئی بھی واقعہ رونما ہو، ذمہ دار صرف پاکستان ہے کا رویہ ناقابل قبول ہوگا ، ایسے رویے کا انجام صرف جنگ ہی ہوگا ۔ امریکی نشریاتی ادرے کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ واشنگٹن، نیویارک، لندن اور اب برسلز کا دورہ حقائق اجاگر کرنے کے لیے کیا گیا، ہمارا پیغام امن کا ہے، مگر بغیر کسی کمزوری کے، جنوبی ایشیا میں تصادم نہیں، مذاکرات خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے غیر ضروری جنگ کا سامنا کیا، جنگ کا کوئی جواز نہیں تھا، بلا اشتعال حملہ کیا گیا، آج تک پہلگام حملے کا کوئی ثبوت نہیں ملا،پاکستان پر بغیر ثبوت کے الزامات لگائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران حقائق کو مسخ کیا گیا، بھارتی مین اسٹریم میڈیا نے جنگی جنون کو ہوا دی، پاکستانی بندرگاہوں پر قبضہ اور نقشہ مٹایا گیا، بھارتی ایجنڈا قوم پرستی اور تعصب پر مبنی ہے، ہم نے پہلگام حملے کی مذمت کی، افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مؤقف کمزوری نہیں، حقیقت پر مبنی ہے، بھارت آج تک پاکستان کے خلاف کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا ہے، اور کوئی اس سے سوال تک نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک بدلتا ہوا ملک ہے، ہم بہت سنجیدگی سے اصلاحات کر رہے ہیں ، افغانستان کے ساتھ ہمارا بار بار بدلتا ہوا تعلق ایک مسلسل چیلنج بنا ہوا ہے، گزشتہ 24 مہینوں میں پاکستان میں نمایاں سیاسی اور سیکیورٹی تبدیلیاں آئی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
آن لائن سیل میں نہ کیش کا کوئی حساب ہے نہ آمدنی کا، چیئرمین ایف بی آر
— فائل فوٹوچیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد محمود لنگڑیال کا کہنا ہے کہ آن لائن سیل میں نہ کیش کا کوئی حساب ہے نہ آمدنی کا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ آن لائن بزنسز کیش کے اوپر ڈلیوری دے رہے ہیں، ان کا سائز بڑھ چکا ہے۔
راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ گردشی قرض کی ادائیگی کیلئے بجلی کے بل پر سرچارج لگانے کی تجویز ہے، سرکلر ڈیٹ سے متعلق سرچارج پاور ڈویژن کا بل تھا، ہم نےاس میں ترمیم کی، سرچارج کو بڑھایا نہیں گیا، اس کی حد کو ایڈجسٹ کیا گیا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ سولر 2 طرح کے پاکستان میں ہوتے ہیں اسمبل اور نان اسمبل، جو سولر پاکستان میں ویلیو ایڈ ہوتا تھا اس پر پہلے ہی 18 فیصد ٹیکس تھا، جو سولر اسمبل ہو کر پاکستان آتا تھا اس پر کوئی ٹیکس نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس میں ایک صورت یہ تھی کہ ہم لوکل مینوفیکچررز کو اسثثنیٰ دے دیتے، ہمارے پاس مزید استثنیٰ دینے کا آپشن نہیں تھا، استثنیٰ کو ختم کرنا تھا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ دنیا میں غیر نفع بخش ادارے ہوتے ہیں جن پر ٹیکس نہیں لگتے، آئندہ کوئی بھی ادارہ جانچ پڑتال سے باہر نہیں ہوگا، اداروں کو ثابت کرنا ہوگا کہ آپ کمرشل بنیادوں پر کام نہیں کر رہے۔
انہوں نے کہا کہ غیر نفع بخش آرگنائزیشنزجب منافع کے لیے بنی نہیں تو ڈیوٹی نہیں بنتی، ہم نے نان پرافٹ آرگنائزیشنز کے لیے ٹیبل ون اور ٹو اکٹھا کردیا ہے، ایف بی آر کی ٹیکس رجیم سیلف اسسمنٹ پر مبنی ہے۔