data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

گوگل نے اپنے نئے آپریٹنگ سسٹم “اینڈرائیڈ 16” کو باضابطہ طور پر متعارف کرا دیا ہے، جو فی الحال گوگل کے مخصوص پکسل فونز پر دستیاب ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ آنے والے مہینوں میں وہ نئی ڈیوائسز مارکیٹ میں لائے گی جن میں یہ آپریٹنگ سسٹم پہلے سے انسٹال ہوگا۔ اس بار گوگل نے روایت سے ہٹ کر جون میں نیا ورژن جاری کیا ہے، جبکہ ماضی میں ستمبر یا اکتوبر میں اینڈرائیڈ کے اپڈیٹ جاری کیے جاتے تھے۔

اینڈرائیڈ 16 میں کئی اہم تبدیلیاں اور نئے فیچرز شامل کیے گئے ہیں جن کا مقصد صارف کا تجربہ مزید بہتر بنانا ہے۔ نیا سسٹم رائیڈ شیئرنگ گاڑیوں اور فوڈ ڈیلیوریز کی معلومات کو براہ راست لاک اسکرین پر دکھانے کی سہولت فراہم کرتا ہے، جس سے صارف کو ایپ کھولنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اسی طرح ایڈوانسڈ سیکیورٹی پروٹیکشنز بھی مفت فراہم کی گئی ہیں تاکہ صارفین کو آن لائن خطرات اور فراڈ کالز سے محفوظ رکھا جا سکے۔

گوگل نے کیمرا سسٹم میں بھی نمایاں بہتری لائی ہے، جس میں نائٹ موڈ سین ڈیٹیکشن اور ہائبرڈ آٹو ایکسپوزر جیسے فیچرز شامل ہیں۔ ساتھ ہی ایک نیا “فائنڈ ہب” فیچر متعارف کرایا گیا ہے، جس کی مدد سے صارف اپنی ڈیوائس کو باآسانی تلاش کر سکے گا، چاہے موبائل نیٹ ورک دستیاب نہ بھی ہو۔ گوگل کا کہنا ہے کہ اس سروس میں جلد ہی سیٹلائٹ کنیکٹیویٹی بھی شامل کی جائے گی۔

اس کے علاوہ ڈیوائس کے یوزر انٹرفیس میں بھی نرمی اور روانی لائی گئی ہے تاکہ اسکرولنگ، کلکنگ اور دیگر روزمرہ کے کام مزید فطری محسوس ہوں۔ اینڈرائیڈ 16 کو گوگل کی جانب سے ایک بڑی اپڈیٹ قرار دیا جا رہا ہے، جو نہ صرف سہولت بلکہ سیکیورٹی کے میدان میں بھی نئے معیار قائم کرے گا۔

 

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اینڈرائیڈ 16

پڑھیں:

بنیادی  انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی میں ٹریفک کے نظم و نسق کو بہتر بنانے کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے نافذ کیے گئے ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) نے شہریوں، ماہرین اور سیاسی حلقوں میں شدید تحفظات کو جنم دیا ہے۔

27 اکتوبر سے نافذ العمل ہونے والے اس ڈیجیٹل ای چالان نظام کی مخالفت کی سب سے بڑی وجہ شہر میں ٹریفک سے متعلق بنیادی انفرا اسٹرکچر کا تباہ حال ہونا ہے۔ اربن پلانرز اور سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کی 60 فیصد سے زائد سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جب کہ اندازاً 80 فیصد سے زائد شاہراہوں پر ٹریفک کے اشارے (سگنلز) اور علامات نصب ہی نہیں ہیں، یا درست کام نہیں کررہے۔ ایسے میں ٹریفک مینجمنٹ قائم کیے بغیر جدید ترین مصنوعی ذہانت   پر مبنی یہ خودکار نظام (ٹریکس) کس طرح کامیابی سے کام کرے گا، یہ ایک بڑا سوال ہے۔

شہری حلقوں کی جانب سے تحفظات کا دوسرا اہم نکتہ جرمانوں کی غیر معمولی حد تک زیادہ شرح ہے، جو 5 ہزار سے لے کر ایک لاکھ روپے تک مقرر کی گئی ہے۔ شہریوں کی جانب سے سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ بے روزگاری اور کم آمدنی والے غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ اتنے بھاری جرمانے کیسے ادا کر پائیں گے۔

قانون دانوں اور سیاسی رہنماؤں نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ جب ملک کے دیگر شہروں مثلاً  لاہور  میں چالان کی شرح بہت کم ہے تو کراچی کے شہریوں پر اتنا بوجھ کیوں ڈالا جا رہا ہے، جو آئینی طور پر ایک ملک میں دو قوانین کی موجودگی پر سوال کھڑا کرتا ہے۔

سیاسی جماعتوں نے اس نظام کو ظالمانہ رویہ قرار دیتے ہوئے نہ صرف عوامی احتجاج بلکہ عدالتوں میں قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد اس نظام کا مستقبل اب سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے سے منسلک ہو گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی پہلی ہانگور کلاس آبدوز آئندہ سال لانچ ہونے کا امکان
  • وہ 5 عام غلطیاں جو بیشتر افراد کسی نئے اینڈرائیڈ فون کو خریدتے ہوئے کرتے ہیں
  • گوگل نے پنجاب حکومت کو بڑی پیشکش کردی
  • بنیادی  انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان
  • انٹرنیشنل ایبیلمپکس مقابلوں کے شاندار آغاز کے موقع شرکا کا گروپ فوٹو
  • ای چالان سسٹم کے مثبت اثرات، شہریوں میں قانون کی پاسداری کا رجحان بڑھ گیا
  • ابو ظہبی ٹی10؛عالمی کرکٹ اسٹارز کے ساتھ رائل چیمپس کی انٹری
  • ابوظہبی ٹی10؛عالمی کرکٹ اسٹارز کے ساتھ رائل چیمپس کی انٹری
  • پاکستان کی شاندار واپسی، جنوبی افریقا کو 9 وکٹوں سے شکست، سیریز 1-1 سے برابر
  • ملک کے 8 ہوائی اڈوں پر جدید انٹیگریٹڈ بارڈر مینجمنٹ سسٹم فعال