گوگل کا جدید اینڈرائیڈ 16: نئی خصوصیات کے ساتھ شاندار لانچ
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گوگل نے اپنے نئے آپریٹنگ سسٹم “اینڈرائیڈ 16” کو باضابطہ طور پر متعارف کرا دیا ہے، جو فی الحال گوگل کے مخصوص پکسل فونز پر دستیاب ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ آنے والے مہینوں میں وہ نئی ڈیوائسز مارکیٹ میں لائے گی جن میں یہ آپریٹنگ سسٹم پہلے سے انسٹال ہوگا۔ اس بار گوگل نے روایت سے ہٹ کر جون میں نیا ورژن جاری کیا ہے، جبکہ ماضی میں ستمبر یا اکتوبر میں اینڈرائیڈ کے اپڈیٹ جاری کیے جاتے تھے۔
اینڈرائیڈ 16 میں کئی اہم تبدیلیاں اور نئے فیچرز شامل کیے گئے ہیں جن کا مقصد صارف کا تجربہ مزید بہتر بنانا ہے۔ نیا سسٹم رائیڈ شیئرنگ گاڑیوں اور فوڈ ڈیلیوریز کی معلومات کو براہ راست لاک اسکرین پر دکھانے کی سہولت فراہم کرتا ہے، جس سے صارف کو ایپ کھولنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اسی طرح ایڈوانسڈ سیکیورٹی پروٹیکشنز بھی مفت فراہم کی گئی ہیں تاکہ صارفین کو آن لائن خطرات اور فراڈ کالز سے محفوظ رکھا جا سکے۔
گوگل نے کیمرا سسٹم میں بھی نمایاں بہتری لائی ہے، جس میں نائٹ موڈ سین ڈیٹیکشن اور ہائبرڈ آٹو ایکسپوزر جیسے فیچرز شامل ہیں۔ ساتھ ہی ایک نیا “فائنڈ ہب” فیچر متعارف کرایا گیا ہے، جس کی مدد سے صارف اپنی ڈیوائس کو باآسانی تلاش کر سکے گا، چاہے موبائل نیٹ ورک دستیاب نہ بھی ہو۔ گوگل کا کہنا ہے کہ اس سروس میں جلد ہی سیٹلائٹ کنیکٹیویٹی بھی شامل کی جائے گی۔
اس کے علاوہ ڈیوائس کے یوزر انٹرفیس میں بھی نرمی اور روانی لائی گئی ہے تاکہ اسکرولنگ، کلکنگ اور دیگر روزمرہ کے کام مزید فطری محسوس ہوں۔ اینڈرائیڈ 16 کو گوگل کی جانب سے ایک بڑی اپڈیٹ قرار دیا جا رہا ہے، جو نہ صرف سہولت بلکہ سیکیورٹی کے میدان میں بھی نئے معیار قائم کرے گا۔
.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اینڈرائیڈ 16
پڑھیں:
ایرانی مواصلاتی سیٹلائٹ ’’ناہید 2‘‘ کامیابی سے لانچ کردیا گیا
ایران کے خلائی پروگرام کو ایک اور سنگ میل عبور کرتے ہوئے روس نے ایک ایرانی ساختہ مواصلاتی سیٹلائٹ کامیابی سے خلا میں روانہ کر دیا ہے۔
یہ مشن روس کے ووسٹوچنی کاسمودروم سے سويوز راکٹ کے ذریعے مکمل کیا گیا، جس میں ’’ناہید-2‘‘ نامی سیٹلائٹ کو مدار میں بھیجا گیا۔
سرکاری ایرانی میڈیا کے مطابق یہ سیٹلائٹ مکمل طور پر ایرانی انجینئرز کی محنت کا نتیجہ ہے اور اس کا وزن تقریباً 110 کلوگرام ہے۔
یہ کامیابی ایران کی خلائی ٹیکنالوجی میں تیزی سے بڑھتی ہوئی مہارت کا مظہر ہے، تاہم مغربی ممالک خاص طور پر امریکا اور یورپ میں اس پیش رفت کو تشویش کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ مغربی حکومتوں کو اندیشہ ہے کہ ایران کا خلائی پروگرام درحقیقت اس کی بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے کی ایک کوشش بھی ہو سکتی ہے، جو خطے میں عسکری توازن کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ سیٹلائٹ لانچ ایسے وقت میں عمل میں آیا ہے جب ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری معاہدے کے حوالے سے مذاکرات ایک بار پھر استنبول میں شروع ہو چکے ہیں۔ تجزیہ کار اس تناظر میں ایران کی خلائی سرگرمیوں کو سفارتی دباؤ کے ایک ممکنہ حربے کے طور پر بھی دیکھ رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ دسمبر میں بھی ایران نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے ملکی سطح پر تیار کردہ سیٹلائٹ کیریئر کے ذریعے اپنی تاریخ کا سب سے بھاری پے لوڈ کامیابی سے خلا میں بھیجا ہے۔