data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ بغیر خلا میں جائے، خلا میں سیلفی کیسے لی جا سکتی ہے؟ سننے میں ناممکن لگتا ہے، لیکن اب یہ حقیقت بن چکی ہے  اور وہ بھی مفت!

معروف یوٹیوبر اور ناسا کے سابق انجینئر مارک روبر نے ایک منفرد منصوبے کے ذریعے یہ خواب پورا کر دکھایا ہے۔ مارک نے گوگل پکسل، ٹی موبائل اور اپنی کمپنی کرنچ لیبز کے اشتراک سے ایک سیٹلائٹ خلا میں بھیجا ہے جس کا نام ہے: SETGUS۔ یہ سیٹلائٹ خاص طور پر اس لیے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ آپ کی تصویر کو خلا میں زمین کے بیک گراؤنڈ کے ساتھ دکھا کر دوبارہ آپ تک پہنچا سکے۔

بس آپ کو اسپیس سیلفی کی ویب سائٹ پر جا کر اپنی تصویر اپلوڈ کرنا ہے۔ یہ تصویر خلا میں بھیجے گئے گوگل پکسل فون کی اسکرین پر ظاہر کی جائے گی اور سیٹلائٹ کے بیرونی کیمرے سے زمین کے پس منظر کے ساتھ وہ لمحہ کیپچر کیا جائے گا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ آپ کی ایک حقیقی سیلفی بنے گی اور وہ بھی بغیر خلا میں جائے۔

اگر آپ چاہیں تو اس سیلفی کو زمین کے کسی خاص علاقے کے اوپر سے لیتے وقت کیپچر کرنے کی درخواست بھی کر سکتے ہیں۔ بس وہ مخصوص ایڈریس درج کریں اور جب سیٹلائٹ اس جگہ کے اوپر پہنچے گا، تو آپ کی سیلفی وہیں سے بنائی جائے گی۔

یہ سیٹلائٹ جنوری 2025 میں SpaceX کے ذریعے خلا میں بھیجا گیا تھا اور 24 مئی سے یہ باقاعدہ آپریشن میں آ چکا ہے۔ صرف چند دنوں میں ہزاروں افراد خلا میں اپنی سیلفیز لے چکے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستانی بھی خلا میں سیلفی لے سکتے ہیں مگر چند احتیاطی باتیں ذہن میں رکھنی ہوں گی۔ چونکہ یہ منصوبہ گوگل پکسل اور ٹی موبائل سے منسلک ہے، اور پاکستان میں ان کی سروسز براہ راست دستیاب نہیں، اس لیے پاکستانی صارفین کو کرنچ لیبز کی ویب سائٹ پر ہی انحصار کرنا پڑے گا۔

اگر آپ کو مفت سیلفی کی سہولت دستیاب نہیں ہوتی تو کرنچ لیبز کی ویب سائٹ پر چند ڈالرز کی ادائیگی کر کے یا مخصوص کوڈز ریڈیم کر کے یہ سہولت حاصل کی جا سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: خلا میں

پڑھیں:

بجلی کے بلوں  میں کمی کیسے ممکن ہے؟ آزمودہ طریقے جانیے!

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مہنگائی کے اس کٹھن دور میں جہاں آٹا، چینی اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں نے عوام کو پریشان کر رکھا ہے، وہیں بجلی کا بل بھی گھر کے بجٹ کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔

ہر ماہ صارفین کو نہ صرف غیر متوقع بل موصول ہوتا ہے بلکہ اس کے ساتھ بے شمار چارجز اور ٹیکسز بھی شامل ہوتے ہیں، جن کا اندازہ اکثر صارفین کو ہوتا ہی نہیں۔ مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کا بجلی کا بل زیادہ کیوں آتا ہے؟ اور اسے کم کیسے کیا جا سکتا ہے؟

یہ رپورٹ آپ کو مکمل آگاہی فراہم کرے گی کہ گھر میں کون سا آلہ کتنے یونٹس استعمال کرتا ہے، بل کیسے بڑھتا ہے اور اس میں کمی کے لیے کیا احتیاطی تدابیر اپنائی جا سکتی ہیں۔

بجلی کے بل میں اضافے کی بنیادی وجہ زیادہ یونٹس کا استعمال اور بجلی کے سلیب سسٹم کے مطابق یونٹ کے نرخ میں اضافہ ہے۔ مثلاً اگر آپ 200 یونٹس تک بجلی استعمال کریں تو ایک قیمت لاگو ہوتی ہے، لیکن 201 واں یونٹ آتے ہی پوری کھپت کا ریٹ زیادہ ہو جاتا ہے۔ نتیجتاً صرف ایک یونٹ اضافے سے ہزاروں روپے کا فرق پڑ سکتا ہے۔

اس کے علاوہ بجلی کے بل میں ٹی وی فیس، جنرل سیلز ٹیکس، فیول ایڈجسٹمنٹ، نیلم جہلم سرچارج اور دیگر چارجز بھی شامل ہوتے ہیں۔

کے الیکٹرک کے مطابق جو صارفین ماہانہ 200 یونٹس یا اس سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں، وہ پروٹیکٹڈ میں شمار ہوتے ہیں، جن پر نسبتاً کم نرخ لاگو ہوتے ہیں۔ جیسے ہی صارف 201 یونٹس کی حد پار کرتا ہے، وہ نان پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں آ جاتا ہے، جس کے نرخ زیادہ ہوتے ہیں۔ ایک بار اس کیٹیگری میں آ جائیں تو اگلے 6ماہ تک کم یونٹس استعمال کرنے کے باوجود اضافی بل بھرنا پڑتا ہے۔

بجلی کا ایک یونٹ اُس وقت بنتا ہے جب ایک ہزار واٹ کا کوئی آلہ ایک گھنٹے تک چلایا جائے۔ یعنی اگر آپ کا کوئی آلہ 500 واٹ کا ہے اور وہ دو گھنٹے چلے تو ایک یونٹ خرچ ہو گا۔

اب جانتے ہیں کہ کون سا  آلہ کتنے واٹ استعمال کرتا ہے۔ مثلاً استری 1000 واٹ کی ایک گھنٹے میں ایک یونٹ استعمال کرتی ہے۔ اسی طرح فریج 180 واٹ کا 5 گھنٹے میں ایک یونٹ استعمال کرے گا جب کہ واشنگ مشین 500 واٹ کی 2 گھنٹے میں ایک یونٹ استعمال کرتی ہے۔

علاوہ ازیں پانی کی موٹر 750 واٹ کی ایک گھنٹے میں ایک یونٹ استعمال کرے گی۔ ٹیوب لائٹ (50 واٹ) کی 20 گھنٹے میں ایک یونٹ، ایل ای ڈی (12 واٹ) کی 83 گھنٹے میں ایک یونٹ اور پنکھا (80 واٹ) کا  12 گھنٹے میں ایک یونٹ استعمال کرے گا۔

اسی طرح 2 ٹن اے سی (2000 واٹ) کا صرف 30 منٹ میں ایک یونٹ جب کہ انورٹر اے سی (1200 واٹ) کا تقریباً 45 منٹ میں ایک یونٹ خرچ کرے گا۔ یاد رکھیں کہ یہ تمام اعداد و شمار اوسط استعمال کے مطابق ہیں اور آپ کے آلات کے اصل واٹ پر ان میں کمی یا زیادتی ہو سکتی ہے۔

بجلی کی لوڈشیڈنگ کے بعد جب سپلائی بحال ہوتی ہے تو گھر میں موجود تمام الیکٹرانک اشیا ایک ساتھ چلنا شروع ہو جاتی ہیں، جس سے اچانک لوڈ بڑھتا ہے اور زیادہ واٹ کھپت کی وجہ سے یونٹ بڑھ جاتے ہیں۔ اسے ماہرین ٹارک  کہتے ہیں۔ اس سے بچنے کے لیے انورٹر یا وولٹیج ریگولیٹر استعمال کرنا مفید ہو سکتا ہے۔

اب جانتے ہیں کہ ہم اپنا بل کس طرح کم کر سکتے ہیں۔ دن میں سورج کی روشنی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ غیر ضروری پنکھے، بلب اور آلات بند رکھیں۔ پرانے اور زیادہ واٹ والے آلات کی جگہ انرجی ایفیشنٹ آلات استعمال کریں۔ استری اور موٹر کا استعمال محدود اور مختصر وقت کے لیے کریں۔

اسی طرح دن کے اوقات میں زیادہ بجلی استعمال کریں تاکہ آف پیک ریٹ لاگو ہو اور روزانہ میٹر کی ریڈنگ نوٹ کریں تاکہ آپ کو اندازہ ہو کہ روزانہ کتنے یونٹس استعمال ہو رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ڈاکٹر میاں بیوی اور 3 بچوں کی آخری سیلفی؛ برطانیہ بسنے جا رہے تھے
  • اختیارات کے بغیر بلدیاتی مسائل کا حل ممکن نہیں، منعم ظفر خان
  • بجلی کے بلوں  میں کمی کیسے ممکن ہے؟ آزمودہ طریقے جانیے!
  • بینک سے 5لاکھ یا زائد رقم نکلوانے پر شہری کو پولیس سیکیورٹی لینا لازمی
  • سندھ میں بیٹھے متکبر لوگ اہل سندھ پر رحم کھائیں، عظمیٰ بخاری
  • کیا آپ خلا میں سیلفی لینا چاہتے ہیں؟یہ کام گھر بیٹھے ممکن ہے اور وہ بھی مفت! کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ بغیر خلا میں جائے، خلا میں سیلفی کیسے لی جا سکتی ہے؟ سننے میں ناممکن لگتا ہے، لیکن اب یہ حقیقت بن چکی ہے اور وہ بھی مفت! معروف یوٹیوبر اور ناسا کے سابق
  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو  جس حد تک ممکن تھا ریلیف دے دیا، وزیر خزانہ
  • اسپیس ایکس نے مزید 26 انٹرنیٹ سیٹلائٹ روانہ کردیے
  • ڈائیلاگ اور ڈپلومیسی کے ذریعے خطے میں امن قائم کرنا چاہتے ہیں: بلاول بھٹو