بحیرہ احمر: انسانی سمگلروں کے ہاتھوں 8 ہلاک 22 لاپتہ، آئی او ایم
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 جون 2025ء) بحیرہ احمر میں جیبوتی کے قریب انسانی سمگلروں کی جانب سے تارکین وطن کو سمندر میں پھینکنے کے واقعے میں آٹھ ہلاکتوں کی تصدیق ہو گئی ہے جبکہ 22 لاپتہ ہیں۔
یہ واقعہ 5 جون کو یمن جانے والی تارکین وطن کی کشتی کے ساتھ پیش آیا جس پر 150 افراد سوار تھے۔ بچ جانے والے متاثرین نے بتایا ہے کہ بیچ سمندر میں سمگلروں نے انہیں حکم دیا کہ وہ کشتی سے اتر جائیں اور تیر کر ساحل تک پہنچیں۔
Tweet URLاقوام متحدہ کے عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) کے ریجنل ڈائریکٹر سیلسٹائن فرانز نے کہا ہے کہ ادارہ متاثرین کو مدد پہنچانے اور مہاجرت کے اس خطرناک راستے پر انسانی جانوں کا مزید ضیاع روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہا ہے۔
(جاری ہے)
تلاش اور بچاؤ کی کارروائیاںاس واقعے کے بعد 'آئی او ایم' کی مدد سے متاثرین کی تلاش اور بچاؤ کے لیے ہونے والی کارروائیوں میں شمالی جیبوتی کے ساحل سے قریب پانچ لاشیں ڈھونڈ لی گئی ہیں جبکہ تین ہلاکتوں کی پہلے ہی تصدیق ہو چکی تھی۔ امدادی اداروں نے کہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
'آئی او ایم'نے بتایا ہے کہ یہ واقعہ پیش آنے سے کئی روز بعد اقوام متحدہ کے اہلکاروں نے متعدد متاثرین کو جیبوتی کے صحرا میں ڈھونڈ کر ان کی جان بچائی۔
اب انہیں مقامی ہسپتال اور اوبوک میں واقع 'آئی او ایم' کے نفسیاتی مرکز پر طبی مدد فراہم کی جا رہی ہے۔شاخ افریقہ سے ہر سال ہزاروں پناہ گزین اپنی جانوں کا خطرہ مول لے کر اچھے روزگار کی تلاش میں یمن کے راستے خلیجی ریاستوں تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس راہ پر رواں سال 272 افراد کی ہلاکت ہو چکی ہے جس میں جیبوتی سے یمن تک سمندر اور خشکی کے دونوں راستے شامل ہیں۔
'آئی او ایم'نے کہا ہے کہ اس تازہ ترین المیے سے پناہ گزینوں کے لیے مہاجرت کے راستوں پر بہتر تحفظ کی ہنگامی ضرورت واضح ہوتی ہے۔ حالیہ واقعہ اس بڑھتے ہوئے بحران کا محض ایک حصہ ہے اور عالمی برادری نقل مکانی کے دوران حادثات کا شکار ہونے والے لوگوں کی تلاش اور ان کی زندگی بچانے سمیت محفوظ مہاجرت کے راستوں تک رسائی بڑھانے میں مدد فراہم کرے۔
بحیرہ روم میں 32 ہزار ہلاکتیںگزشتہ دنوں مصر کے ساحل مرسی مطروح پر پناہ گزینوں کی 10 لاشیں ملی تھیں۔ یہ لوگ لیبیا سے نقل مکانی کر کے آ رہے تھے جن کا تعلق مختلف قومیتوں سے تھا۔
'آئی او ایم' کے مطابق، 2014 سے اب تک بحیرہ روم میں 32 ہزار سے زیادہ پناہ گزین ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ نامعلوم تعداد میں لوگ لاپتہ ہیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ زندہ نہیں رہے۔
ادارے نے اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی ہر موت کے پیچھے ٹوٹے خوابوں، غمزدہ خاندانوں اور ادھورے مستقبل کی داستانیں ہوتی ہیں۔
ادارے نے بے قاعدہ مہاجرت کی بنیادی وجوہات پر قابو پانے کے لیے اجتماعی اقدام کے مطالبے کو دہراتے ہوئے نقل مکانی کرنے والوں کا تحفظ یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آئی او ایم کہا ہے کہ کے لیے
پڑھیں:
لاپتہ طالبہ کی لاش ایک ماہ بعد ملی، اسکول ٹیچر گرفتار
بھارتی ریاست مغربی بنگال کے ضلع بیربھوم میں ایک دل خراش واقعے نے سب کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ایک مقامی اسکول کی طالبہ، جو گزشتہ ایک ماہ سے لاپتہ تھی، کی لاش ایک ویران علاقے سے بوری میں بند حالت میں ملی ہے۔ پولیس نے طالبہ کے ایک استاد کو گرفتار کرلیا ہے، جس پر اغوا اور قتل کا الزام ہے۔
طالبہ 22 اگست کو حسب معمول اسکول کے لیے نکلی تھی لیکن واپس گھر نہ پہنچی۔ اہل خانہ اور مقامی افراد نے کئی دنوں تک اس کی تلاش جاری رکھی، مگر کامیابی نہ ملی۔ بالآخر منگل کی شب کالی ڈانگا گاؤں کے مضافات میں واقع ایک سنسان مقام سے ایک بوری برآمد ہوئی، جس میں طالبہ کی لاش موجود تھی۔
متاثرہ لڑکی کے والدین نے الزام لگایا ہے کہ مذکورہ استاد اس سے قبل بھی نازیبا رویہ اختیار کرتا رہا تھا، اور طالبہ نے اس حوالے سے اپنی والدہ کو آگاہ بھی کیا تھا۔ اسی بنیاد پر پولیس نے استاد کو حراست میں لیا، جس نے تفتیش کے دوران جرم کا اعتراف کرلیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مزید چھان بین جاری ہے، اور یہ بھی جانچ کی جا رہی ہے کہ قتل سے قبل کسی قسم کی زیادتی تو نہیں کی گئی۔ لاش کو فارنزک تجزیے کے لیے بھیج دیا گیا ہے تاکہ حقائق سامنے آسکیں۔
یہ واقعہ معاشرے میں بچوں کے تحفظ، تعلیمی اداروں کی نگرانی، اور متاثرہ خاندانوں کی فوری داد رسی کے حوالے سے کئی سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔