data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور (کامرس ڈیسک) مرکزی کسان لیگ کے چیئرمین چوہدری ذوالفقار علی اولکھ اور صدر اشفاق ورک نے بجٹ 2025-26 پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے زرعی شعبے کو مکمل طور پر نظر انداز کر کے اپنی کسان دشمنی کا کھلا ثبوت دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر محض زبانی جمع خرچ پر مبنی تھی اور حقیقی مسائل کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا۔ رہنماوں نے کہا کہ حکومت کے متعارف کردہ ’’Pakistan Initiative Program‘‘ کے ذریعے صرف بڑے زمینداروں اور سرمایہ دار طبقے کو نوازا گیا ہے، جبکہ چھوٹے کسانوں ،جو ملک میں زرعی پیداوار کا 80 فیصد بوجھ اٹھاتے ہیں ، کے مفادات کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے فصلوں کی امدادی قیمتیں مقرر نہ کر کے کسانوں کو کھربوں روپے کے نقصان سے دوچار کر دیا ہے، جس کے باعث کسانوں کو اپنی محنت سے اگائی گئی فصلیں کوڑیوں کے بھاو فروخت کرنی پڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے پر سپر ٹیکس میں صرف 0.

5 فیصد کمی کو آٹے میں نمک کے برابر قرار دیا جا سکتا ہے، جو کسی طور پر قابل قبول نہیں۔ بجٹ میں پیٹرولیم مصنوعات پر ڈھائی روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد کی گئی ہے، جس سے نہ صرف ڈیزل مہنگا ہوگا بلکہ بیج، کھاد، زرعی ادویات اور دیگر زرعی مداخل کی قیمتیں بھی بڑھ جائیں گی، اور کسان مزید معاشی دباو کا شکار ہو گا۔ انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال زرعی شعبے کی اہم فصلوں کی پیداوار میں 14 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی، مگر بجٹ میں اس بحران سے نمٹنے کے لیے نہ کوئی پالیسی دی گئی اور نہ ہی اصلاحاتی اقدامات کا اعلان کیا گیا۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے

پڑھیں:

شرجیل میمن کا وفاقی بجٹ میں سندھ اور کراچی کو نظر انداز کرنے پر تحفظات کا اظہار

سندھ کے سینئر وزیر نے کہا کہ حیدرآباد سکھر موٹروے کی تعمیر وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، نہ کہ سندھ حکومت کی، ہمیں کہا گیا کہ یہ روڈ جلدی شروع کریں گے اور جلدی مکمل کریں گے، لیکن جو رقم مختص کی گئی اس سے یہ منصوبہ نہ تو جلدی شروع ہو سکتا ہے اور نہ ہی بروقت مکمل کیا جا سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے بجٹ میں حیدر آباد سکھر موٹر وے سمیت صوبے کو نظر انداز کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ حیدرآباد سکھر موٹروے نہ صرف سندھ بلکہ پورے پاکستان کے لیے ایک اہم اور کلیدی نوعیت کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پورٹ سے ملک بھر کی درآمدات اور برآمدات کا انحصار ہے، اس کے لیے حیدرآباد سکھر موٹروے کے علاوہ کوئی اور موزوں راستہ موجود نہیں۔ اپنے ایک بیان میں سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ اس منصوبے کے لیے متعدد بار وفاق کو یاد دہانی کرا چکے ہیں اور تحریری خطوط بھی بھیجے گئے ہیں، حال ہی میں وفاقی وزراء کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی کہ اس منصوبے کے لیے بجٹ میں رقم مختص کی جائے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ حیدرآباد سکھر موٹروے کی تعمیر وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، نہ کہ سندھ حکومت کی، ہمیں کہا گیا کہ یہ روڈ جلدی شروع کریں گے اور جلدی مکمل کریں گے، لیکن جو رقم مختص کی گئی اس سے یہ منصوبہ نہ تو جلدی شروع ہو سکتا ہے اور نہ ہی بروقت مکمل کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حیدرآباد سکھر موٹروے منصوبے کے لیے صرف "ٹوکن منی" رکھی گئی ہے جو کسی بھی اہم منصوبے کے لیے ناکافی ہے، ایسے طویل مدتی منصوبوں کے لیے مکمل فنڈنگ دی جاتی ہے۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اس نوعیت کے منصوبے عام طور پر دو سے تین سال پر محیط ہوتے ہیں، اس لیے کم از کم 30 سے 40 فیصد بجٹ مختص کیا جانا چاہیے تھا، جیسا کہ دیگر قومی منصوبوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صرف 15 ارب روپے رکھ کر اس منصوبے کے ساتھ انصاف کیا گیا اور نہ ہی پاکستان کے مفاد کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف اس منصوبے پر ہی نہیں، بلکہ کے فور منصوبے کے حوالے سے بھی شدید تحفظات ہیں، جو رقم ان منصوبوں کے لیے مختص کی گئی ہے، وہ بہت ناکافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ان تمام معاملات کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور بجٹ کا تفصیلی جائزہ لے گی۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے وزیراعظم کو باضابطہ تجاویز پیش کی گئی تھیں، ہماری گزارش ہے کہ اپنے غیر ضروری اخراجات کو کم کریں، جب آپ اپنے اخراجات میں کمی کرتے ہیں، تو بچت ممکن ہو پاتی ہے۔

انہوں نے کہ کہ اگر آپ کی آمدنی میں اضافہ نہیں ہو رہا، تو پھر لازمی ہے کہ خرچ پر قابو پایا جائے۔ پچھلی مرتبہ بھی آپ نے جو بجٹ اہداف مقرر کیے تھے، وہ حاصل نہیں ہو سکے، ایف بی آر ان اہداف کو حاصل کرنے میں ناکام رہا، اگر آپ کے محصولات (ریونیو) کے اہداف پورے نہیں ہو رہے، تو آپ کو صوبوں کے مالی خسارے کو بھی مدنظر رکھنا چاہیئے۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ وفاق کو تمام اخراجات کو سمارٹ طریقے سے منظم کرنا ہوگا، اخراجات کو محدود نہ کیا گیا اور وہ مسلسل بڑھتے رہے، تو مالیاتی نظام دباؤ کا شکار ہوگا، اور مالیاتی پالیسی پائیدار نہیں رہے گی۔

متعلقہ مضامین

  • اکنامک سروے اور زرعی پیداوار
  • عوام دشمن بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، علامہ حسن ظفر نقوی
  • اہم شعبے نظرانداز، برآمدات میں اضافے کا موقع ضائع کردیا گیا، پی آر اے سی کی بجٹ پر تنقید
  • شرجیل میمن کا وفاقی بجٹ میں سندھ اور کراچی کو نظر انداز کرنے پر تحفظات کا اظہار
  • رمضان پیکیج، یوٹیلٹی سٹورز اور زرعی ٹیوب ویلز پر سسبڈی مکمل ختم
  • صبا قمر نے عید کس منفرد انداز میں گزاری؟ پوسٹ نے دل جیت لیے
  • صبا قمر نے عید کس منفرد انداز میں گزاری؟ اداکارہ کی پوسٹ نے دل جیت لیے
  • سندھ اور کراچی کو نظر انداز کیا گیا، پیپلزپارٹی کا بجٹ پر تحفظات کا اظہار
  • کسان دشمن پالیسیوں نے زرعی شعبے کو شدید نقصان پہنچایا، بیرسٹر سیف