ایلون مسک کا یوٹرن: ٹرمپ کیخلاف پوسٹوں پر افسوس کا اظہار کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹیکنالوجی کے معروف شخصیت ایلون مسک نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر اپنی حالیہ سوشل میڈیا پوسٹس پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ ان کے کچھ بیانات حد سے تجاوز کر گئے تھے۔
بدھ کی صبح “ایکس” (سابق ٹوئٹر) پر جاری کردہ ایک پیغام میں ایلون مسک نے لکھا
“صدر کے بارے میں میری کچھ پوسٹس گزشتہ ہفتے حدود سے باہر چلی گئیں، اور مجھے ان پر افسوس ہے۔”
یہ معذرت اس وقت سامنے آئی ہے جب ایلون مسک اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان اختلافات کھل کر منظرِ عام پر آ چکے ہیں۔
گزشتہ ہفتے، مسک نے ٹرمپ پر الزام لگایا تھا کہ وہ جیفری ایپسٹین سے متعلق خفیہ فائلیں جاری نہ کر کے اپنی ممکنہ وابستگی چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ بیان ایسے وقت پر آیا جب مسک نے حال ہی میں امریکی حکومت میں “ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی” کے سربراہ کے طور پر اپنی خدمات ختم کی تھیں۔
حالانکہ ماضی میں ایلون مسک ٹرمپ کی انتخابی مہم اور پالیسیوں کے حامی رہے ہیں، لیکن حالیہ مہینوں میں انہوں نے نہ صرف ٹرمپ کی معاشی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ انہیں “قابلِ نفرت قانون” بھی قرار دیا، اور یہاں تک کہ ان کے مواخذے کی حمایت میں بھی بات کی۔
اس بڑھتی کشیدگی کے جواب میں، ٹرمپ نے خبردار کیا کہ وہ ٹیسلا اور اسپیس ایکس جیسے اداروں کو دی جانے والی سرکاری سبسڈیز اور معاہدے منسوخ کر سکتے ہیں۔
تاہم، اب ایلون مسک نے اپنی کئی تنقیدی پوسٹس ڈیلیٹ کر دی ہیں اور حالیہ دنوں میں ٹرمپ کے بعض بیانات کے حق میں پوسٹس بھی کی ہیں، جسے تجزیہ کار تعلقات میں بہتری کی کوشش کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایلون مسک
پڑھیں:
چیئرمین پی ٹی اے کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ میں اپیل دائر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کو چیلنج کر دیا ہے، چیئرمین نے پیر کو انٹرا کورٹ اپیل دائر کی، جو کہ انٹرا کورٹ اپیل آرڈیننس 1972 کے تحت فائل کی گئی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اپیل کنندہ نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں پہلے 24 مئی 2023 کو پی ٹی اے میں بطور ممبر (انتظامیہ) تعینات کیا گیا تھا، جس کے اگلے ہی روز یعنی 25 مئی 2023 کو ترقی دے کر چیئرمین پی ٹی اے بنایا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ نے عہدے سے ہٹانے کا جو فیصلہ سنایا ہے وہ غیر منصفانہ ہے اور اس کے خلاف اپیل اس لیے دائر کی گئی ہے تاکہ تقرری کو قانونی ثابت کیا جا سکے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے اپنی اپیل میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس کیس کو فوری سماعت کے لیے مقرر کیا جائے، تاکہ ادارے کے انتظامی معاملات میں غیر یقینی کی کیفیت ختم کی جا سکے، وہ اپنی تقرری کے تمام قانونی تقاضے پورے کر کے اس عہدے پر فائز ہوئے تھے اور عدالت کے فیصلے سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج ہی ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ چیئرمین کی تعیناتی قانون کے مطابق نہیں کی گئی، جس پر فوری طور پر عمل درآمد کا حکم دیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد چیئرمین نے اپنی قانونی ٹیم کے مشورے سے انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔
خیال رہےکہ یہ معاملہ نہ صرف پی ٹی اے کے اندرونی انتظامی ڈھانچے پر اثر انداز ہوگا بلکہ ملکی سطح پر ٹیلی کام سیکٹر کے اہم فیصلوں پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔