چین کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے پا گیا؛ ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ چین کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ تجارتی معاہدے پر اب بس میرے اور چینی صدر کے دستخط ہونا باقی ہیں۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ اس معاہدے کے تحت میگنیٹس اور دیگر نایاب معدنیات چین کی جانب سے پیشگی فراہم کی جائیں گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ اس کے بدلے میں امریکا وہ سب کچھ فراہم کرے گا جس پر چین کے ساتھ اتفاق ہوا ہے۔
https://truthsocial.com/@realDonaldTrump/114664632971715644
امریکی صدر نے مزید کہا کہ اس معاہدے کے تحت چینی طلبا ہمارے کالجوں اور جامعات میں تعلیم حاصل کرپائیں گے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چین میں امریکی مصنوعات پر 55 فیصد جبکہ امریکا میں چینی مصنوعات پر دس فیصد ٹیرف لگے گا۔
چین کی جانب سے تاحال ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کی تردید یا تصدیق نہیں کی گئی جب کہ معاہدہ کے مکمل مندرجات بھی سامنے نہیں آئے ہیں۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدر بنتے ہی چین کے ساتھ تجارتی جنگ چھیڑ دی تھی اور دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی درآمدی اشیا پر ٹیرف عائد کیے تھے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چین کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر
پڑھیں:
چین اور امریکا کے درمیان لندن میں تجارتی معاہدہ طے پا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن؛ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ لندن میں اعلیٰ حکام کے درمیان دو دن کی بات چیت کے بعد چین کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ صدر شی جن پنگ اورامریکی صدرکی طرف سے حتمی منظوری کے بعد امریکہ کو درکار نایاب دھاتیں مل سکیں گی جبکہ چینی طلبا امریکی کالجز میں اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں گے۔
ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ٹرمپ نے لکھا کہ ’چین کے ساتھ ہمارا معاہدہ طے پا گیا ہے جس کی حتمی منظوری انھوں نے اور چین کے صدر نے دینی ہے۔
میگنٹس اور دیگر کوئی بھی ضروری نایاب دھات، چین کی طرف سے فراہم کی جائے گی اور اسی طرح ہم چین کو وہ فراہم کریں گے جس پر اتفاق کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے کالجوں اور یونیورسٹیوں کا رخ کرنے والے چینی طلبا اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے تعلقات بہترین ہیں اور اس وقت ’امریکہ کو کل 55 فیصد ٹیرف حاصل ہو رہا ہے جبکہ چین کو 10 فیصد مل رہا ہے۔
لندن میں ہونے والی میٹنگ کے ایجنڈے میں نایاب زمینی معدنیات کی چینی برآمدات جو کہ جدید ٹیکنالوجی کے لیے انتہائی اہم ہیں ان مذاکرات کا سرفہرست نکتہ تھا۔
مذاکرات کے بعد امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لوٹنک نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان معاہدے کے نتیجے میں نایاب زمینی معدنیات اور میگنٹس پر پابندیوں کو حل کیا جانا چاہیے۔
ہاورڈ لوٹنک نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم جنیوا میں جن امور پر اتفاق رائے کر چکے ہیں اب اس کے نافذ کے ایک فریم ورک پر ہم پہنچ گئے ہیں۔‘
انھوں نےکہا کہ ایک بار جب دونوں ممالک کے صدور اس کی منظوری دے دیں گے تو ہم اس پر عمل درآمد شروع کر دیں گے۔
مذاکرات کا نیا دور گذشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ اور چین کے رہنما شی جن پنگ کے درمیان فون کال کے بعد ہوا جسے امریکی صدر نے ’بہت اچھی بات چیت‘ قرار دیا تھا۔
چین کے نائب وزیر تجارت لی چینگ گانگ نے کہا کہ ’دونوں ممالک نے اصولی طور پر 5 جون کو فون کال کے دوران دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایک فریم ورک تک پہنچ گئے تھے اور پھر جنیوا میں ہونے والے اجلاس میں اس پر اتفاق رائے ہوا۔