ملکی معیشت کے استحکام کے لیے ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری کے باعث 'منرلز کمپلیکس' کا قیام کردیا گیا۔
 
رپورٹ کے مطابق ایس آئی ایف سی کے تعاون سے معدنیات کی ایکسپلوریشن کے لیے 'منرلز کمپلیکس' قائم کر دیا گیا ، 'انفال گروپ' کے تحت 'منرلز کمپلیکس' کا قیام عمل میں لایا گیا، ایس آئی ایف آئی اور حکومت پنجاب کی قریبی ہم آہنگی کے ذریعے  150 ملین ڈالر کی ابتدائی سرمایہ کاری سے 'انفال گروپ' کو ورک آرڈر جاری کر دیا گیا۔

اس منصوبے کے تحت پاکستان کی کیمیکل درآمدات میں سالانہ 2.

9 بلین ڈالر کی بچت متوقع ہے، یہ منصوبہ 'راک سالٹ' سمیت اہم کیمیکلز کی برآمدات کے نئے مواقع فراہم کرے گا۔

ایس آئی ایف سی کا یہ منصوبہ پاکستان کے معدنی شعبے کے ساتھ ساتھ کیمیکل سیکٹر کی صلاحیت کو بھی بڑھائے گا، سرمایہ کاری کی یہ کامیابی ملک کی صنعتی ترقی اور اقتصادی خوشحالی میں اضافہ کرے گی۔

سی ای او انفال سیمنٹ لمیٹڈ، زاہد ندیم نے کہا کہ "انفال سیمنٹ لمیٹڈ" کو  'راک سالٹ ایکسپلوریشن لائسنس' حاصل کرنے میں ایس آئی ایف  سی کی بھرپور معاونت قابلِ تحسین ہے، یہ منصوبہ غیر ملکی سرمایہ کاری، صنعتی ترقی اور روزگار کے نئے مواقع فراہم کرے گا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایس آئی ایف سی منرلز کمپلیکس

پڑھیں:

استنبول مذاکرات میں عبوری رضامندی — خطے میں امن و استحکام کی نئی امید

پاکستان اس تمام معاملے کو internationalise کرنے میں کامیاب جو پاکستان کی ایک اہم سفارتی کامیابی ہے - 

گزشتہ چھ روز سے استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے وفود کے درمیان انتہائی اہم مذاکرات کا سلسلہ جاری رہا۔ مذاکرات کا مقصد پاکستان کی طرف سے ایک ہی بنیادی مطالبے پر پیش رفت حاصل کرنا تھا: افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے مؤثر طور پر روکنا، اور بھارت کی پشت پناہی یافتہ دہشت گرد گروہوں، خصوصاً فتنہ الخوارج (ٹی ٹی پی) اور فتنہ الہندوستان (بی ایل اے) کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کرنا۔

یہ مذاکرات کئی موقعوں پر تعطل کا شکار ہوتے دکھائی دیے۔ خاص طور پر گزشتہ روز تک صورتحال یہ تھی کہ بات چیت کسی حتمی نتیجے تک نہیں پہنچ پائی تھی اور پاکستانی وفد واپسی کی تیاری کر چکا تھا۔ تاہم، میزبان ممالک ترکیہ اور قطر کی درخواست اور افغان طالبان وفد کی طرف سے پہنچائی گئی التماس کے بعد پاکستان نے ایک بار پھر امن کو ایک موقع دینے کے لیے مذاکراتی عمل کو جاری رکھنے پر رضامندی ظاہر کی۔

آج ہونے والے مذاکرات کے دوران ایک عبوری باہمی رضامندی پر اتفاق کیا گیا، جس کے اہم نکات درج ذیل ہیں:-

 1. تمام فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دوحہ میں طے شدہ فائربندی کو پائیدار بنانے کیلئے اسے جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا (تاہم یہ رضامندی افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی نہ ہونے سے مشروط ہے : اس کا مطلب یہ ہے کہ افغان طالبان فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان جیسے دہشت گرد گروہوں کے خلاف واضح، قابلِ تصدیق اور مؤثر کارروائی کریں گے)۔

 3. مزید تفصیلات طے کرنے اور ان پر عملدرآمد کے لیے اگلی ملاقات 6 نومبر کو استنبول میں ہوگی۔

 4. ایک مشترکہ مانیٹرنگ اور verification میکانزم تشکیل دیا جائے گا جو امن کو یقینی بنانے کے ساتھ خلاف ورزی پارٹی کے خلاف فیصلہ کرنے کا بھی اختیار رکھے گا۔

 5. ترکیہ اور قطر نے بطور ثالث اور میزبان دونوں فریقوں کی فعال شمولیت کو سراہا ہے اور اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ وہ مستقل امن اور استحکام کے لیے دونوں فریقین کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔

مذاکرات کے دوران پاکستان کا وفد دلائل، شواہد اور اصولی مؤقف کے ساتھ ثابت قدم رہا۔ پاکستانی وفد نے جس استقامت، بصیرت اور منطقی بنیادوں پر اپنے مطالبات پیش کیے، وہ پیشہ ورانہ مہارت کی ایک اعلیٰ مثال تھی۔ آخر کار عوام کے مفاد کی جیت ہوئی اور افغان وفد ایک عبوری مفاہمت پر آمادہ ہونے پر مجبور ہوا ۔ 

اس تمام پس منظر میں جو عبوری پیش رفت حاصل ہوئی ہے، اسے نہ صرف پاکستان اور افغانستان کے عوام بلکہ خطے میں امن، استحکام اور عالمی سیکیورٹی کے لیے ایک مثبت سنگِ میل قرار دیا جانا چاہیے۔ یہ ایک ایسی کامیابی ہے جو مخالف قوتوں کی جانب سے پیدا کردہ رکاوٹوں، الزامات اور تخریبی ذہنیت کے باوجود دلیل، تدبر اور قومی مفاد پر ڈٹے رہنے کا نتیجہ ہے۔

پاکستان نے جس سنجیدگی، فہم و فراست اور قومی وقار کے ساتھ مذاکرات میں شرکت کی، وہ قابلِ تحسین ہے۔ ساتھ ہی ترکیہ اور قطر جیسے برادر ممالک کی میزبانی اور ثالثی نے اس عبوری کامیابی کو ممکن بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

پاکستان کی ریاست، قیادت اور عوام کی طرف سے امن کی کوششیں جاری رہیں گی، لیکن اس کے ساتھ یہ بھی واضح ہے کہ ملکی خودمختاری، قومی مفاد اور عوام کی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ ہرگز نہیں کیا جائے گا۔

پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت اس مؤقف پر یکساں، پُرعزم اور مکمل طور پر متحد ہے، اور اپنی قوم کو یقین دلاتی ہے کہ وہ ہر داخلی و خارجی خطرے کا مقابلہ بھرپور تیاری، وسائل اور عزم سے کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • لشکری رئیسانی کا مائنز اینڈ منرلز بل سے متعلق سیاسی رہنماؤں کو خط
  • سہیل آفریدی کے سیاسی قائدین سے رابطے‘ قیام امن کیلئے مل کر چلنے کی پیشکش 
  • غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کے سہولت کاروں کی پکڑ دھکڑ
  • پاکستان میں کاروبار سے متعلق غیر ملکی انویسٹرز کے اعتماد میں اضافہ، رپورٹ جاری
  • او آئی سی سی آئی سروے میں 73فیصد افراد نے پاکستان کو سرمایہ کاری کیلئے موزوں قراردیدیا
  • پنجاب حکومت کا غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری پر کڑی سزا دینے کا فیصلہ
  • وزیر خزانہ کی ڈچ سفیر سے ملاقات: پاکستان، نیدر لینڈز کا تجارت و سرمایہ کاری میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ میڈیکل کمپلیکس کی تعمیرات کے جائزہ اجلاس کی صدارت کررہے ہیں
  • قومی میڈیکل کمپلیکس کی ترقیاتی پیش رفت
  • استنبول مذاکرات میں عبوری رضامندی — خطے میں امن و استحکام کی نئی امید