بیجنگ :ہر موسم گرما کے دوران ایک جوش و خروش سے بھرپور فٹبال لیگ لوگوں کی بھرپور توجہ حاصل کرتی ہے، جیسے یورپی فٹبال چیمپئن شپ جو پوری دنیا میں شائقین کے لئے ایک موضوع بن جاتی ہے۔ لیکن آج کل چین میں موسم گرما کے دوران ایک صوبائی سطح کا مقابلہ منعقد ہو رہا ہے جیانگ سو صوبائی فٹ بال سپر لیگ، جسے چینی نیٹیزنز نے ” سو سوپر لیگ” کا نام دے رکھا ہے۔” سو سپر لیگ” کیسے مقبول ہوئی؟ عام طور پر جب چینی لوگ مقابلے کی بات کرتے ہیں، تو وہ”دوستی پہلے، مقابلہ بعد میں” کہنے کے عادی ہیں۔ لیکن ” سو سپر لیگ” میں “مقابلہ پہلے، دوستی چودہویں نمبر پر” کا نعرہ پیش کیا گیا ہے ۔ کیونکہ جیانگ سو صوبے میں تیرہ شہر ہیں، اوریہ تیرہ شہر معیشت اور ثقافتی ترقی میں اپنی اپنی مہارت رکھتے ہیں، اور کھیلوں کے میدانوں میں بھی پوری کوشش کرتے ہوئے بہترین پوزشن حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ یہی ٹاپک آج کل سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ہیں، اور ان فٹبال میچز کے دوران اوسطاً 8000 سے زائد تماشائیوں کی آمد سے بھی اس کھیل کی مقبولیت محسوس کی جا سکتی ہے۔سوشل میڈیا پر اس لیگ کی مقبولیت نے جلد ہی کھپت کی منڈی کو بھی متحرک کر دیا ہے ۔ ایک چھوٹا سا فٹ بال سیاحتی مقامات، ہوٹلوں اور کیٹرنگ کے کاروبار کی وسعت کے لیے ایک چابی بن گیا ہے، یہ ” سو سپر لیگ” کا ایک جادو ہے۔ چھانگ چو شہر میں ” دس یوآن ٹکٹ +مقامی پکوان” کا ایک سیٹ متعارف کرایا گیا،جس سے ان مقامی سبزیوں کی فروخت میں نمایاں اضافہ ہوا۔ چئن جیانگ شہر کے ایک سیاحتی مقام میں کھیلوں کے دوران رات کے وقت سیاحوں کی تعداد میں 3 گنا اضافہ ہوا ہے۔خوبصورت پرندوں کی وجہ سے مشہور شہر یان چھینگ نے “پرندے اور مقابلہ دونوں دیکھیں” کا سیٹ پیش کیا ، جس کی بکنگ 20 ہزار سے تجاوز کر گئی، اور اس سے ماحولیاتی خوبصورتی اور معاشی ترقی کا” ڈبل ون” حاصل ہوا ہے۔مذاق اور بحث کو دولت میں ، اور بحران کو موقع میں بدلنا، یہ ” سوسپر لیگ” کا دوسرا جادو ہے۔ مقابلہ جاری ہے اور اس دوران اسپیشل کینوس بیگ تیزی سے مقبول ہو گئے ہیں ، کیونکہ ان پر ان کھیلوں میں جیتنے والے شہر نان تھونگ کے لئے تعریفی الفاظ درج ہیں۔یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ بیگ بنانے والا شہر چھانگ چو ہے جو یہ مقابلے ہار رہا ہے۔ نیٹیزنز نے مذاق میں کہا ہے کہ “ہم مقابلہ ہار سکتے ہیں، لیکن پیسے نہیں کھوئیں گے”۔اس طنز و مزاح کے پیچھے چینی لوگوں کی “کمزوری کو طاقت میں تبدیل کرنے”کی عقل ہے، جب کہ اس عقل کے پیچھےچین کی مضبوط معاشی بنیاد ہے۔چھانگ چو شہر چین کے دریائے یانگسی کے ڈیلٹا میں واقع ہے، جو ٹیکسٹائل اور لباس سازی کی صنعت کا ایک مرکز ہے۔ یہاں خام مال کی فراہمی سے لے کر تیاری، ڈیزائننگ، پروسیسنگ اور لاجسٹکس کی مکمل صنعتی چین موجود ہے۔ اس کے علاوہ، مقامی سطح پر “چھوٹے آرڈرز اور تیز ردعمل” کے ماڈل کو اپنایا گیا ہے، اور “جیانگ سو-زے جیانگ- شنگھائی فری ایکسپریس زون” کے مکمل لاجسٹکس نیٹ ورک کی بدولت، کل کے کھیل میں پیدا ہونے والے ہاٹ ٹاپکس پر مبنی مصنوعات آج گاہکوں تک تیزی سے پہنچ سکتی ہیں۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس کینوس بیگ کی جلد مقبولیت چین کے مکمل صنعتی نظام، موثر لاجسٹکس نظام، اور کاروباری اداروں کے تیز ردعمل کی ایک بہترین مثال ہے۔چین میں” سو سپر لیگ” جیسی کئی مثالیں عام نظر آتی ہیں۔ گوئی چو صوبے کے “ویلج بی اے”باسکٹ بال کھیل سے لے کر زی بو شہر کے بار بی کیو، اور پھر قومی ٹرینڈز پر مبنی مصنوعات، ان سب سے چین کی مارکیٹ میں موجود زبردست پوشیدہ صلاحیت اور امکانات کا اظہار ہوتا ہے۔ چین کی وسیع آبادی، بڑی مارکیٹ اور مسلسل اختراعی صلاحیت معاشی ترقی کے لیے لامحدود امکانات فراہم کرتی ہے۔ اگر مارکیٹ کی صلاحیت کو مکمل طور پر ابھارا جائے، اختراع کی حوصلہ افزائی کی جائے اور صارفین کی ضروریات کو درست طریقے سے سمجھاجائے، تو معاشی ترقی کے نئے مواقع مسلسل سامنے آتے رہیں گے۔ اس ضمن میں حکومت کی طرف سے جاری کردہ مختلف پالیسیاں بھی معاشی ترقی کو مضبوط سہارا فراہم کرتی ہیں۔اسی وجہ سے، چین کی معیشت بیرونی دباؤ کے باوجود مضبوط لچک دکھا رہی ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، اس سال کے پہلے پانچ مہینوں میں چین کی برآمدات و درآمدات کی کل مالیت 17.

94 ٹریلین یوآن رہی، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 2.5 فیصد زیادہ ہے، جس میں برآمدات میں 7.2 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس میں سازوسامان کی مینوفیکچرنگ صنعت کی کارکردگی خاصی نمایاں رہی، جس کی برآمدات میں 9.2 فیصد اضافہ ہوا،اور اس میں الیکٹرک گاڑیوں میں 19 فیصد اور صنعتی روبوٹس میں 55.4 فیصد اضافہ ہوا۔ یہ سب چین کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو آگے بڑھانے کے براہ راست نتائج ہیں۔کھپت کی مسلسل ترقی اور سائنس و ٹیکنالوجی کی جدت طرازی چین کی معاشی ترقی کو نئی توانائی فراہم کرتی رہے گی۔ مستقبل میں ، چین کی معیشت مزید شعبوں میں کامیابیاں حاصل کرے گی، اور مزید اعلیٰ معیار اور متحرک سمت میں مستحکم طور پر آگے بڑھے گی۔

Post Views: 3

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سو سپر لیگ اضافہ ہوا کے دوران جیانگ سو چین کی

پڑھیں:

کم افراط زرکی پیشگوئی، شرح سود میں نمایاں کمی کا دباؤ بڑھ گیا

اسلام آباد:

وفاقی حکومت نے جولائی کیلیے افراطِ زر کی شرح 3.5 سے 4.5 فیصدکے درمیان رہنے کی پیشگوئی کی ہے، جس کے بعد مرکزی بینک پر دباؤ بڑھ گیا ہے کہ وہ شرح سود کو سنگل ڈیجٹ تک کم کرے۔

وزارتِ خزانہ کی معاشی مشاورتی ونگ کی جاری ماہانہ رپورٹ کے مطابق اگرچہ حالیہ شدید بارشوں کے باعث زرعی پیداوار اور سپلائی چینز متاثر ہو سکتی ہیں، تاہم افراط زر مجموعی طور پر قابو میں رہے گا۔

یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب شرح سودکے تعین کیلیے اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 30 جولائی کو متوقع ہے، تاہم مارکیٹ میں صرف 0.5 سے 1 فیصدکمی کی امیدکی جا رہی ہے، جو ماہرین کے مطابق ناکافی ہے۔

نئے معاشی تھنک ٹینک "ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ (EPBD)" نے اسٹیٹ بینک سے مطالبہ کیا ہے کہ شرح سود کو 6 فیصد تک لایا جائے تاکہ صنعتوں کو مسابقتی مالیاتی ماحول میسر آ سکے، معاشی تھنک ٹینک کے مطابق پاکستان کی 7.8 فیصد حقیقی شرح سود بھارت کی 3.4 فیصد اور چین کی 1.4 فیصد کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے، جس سے سرمایہ کاری اور صنعتی ترقی شدید متاثر ہو رہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2026 کے آغاز میں معیشت کی بحالی جاری رہے گی، جسے بہتر بنیادی اشاریے اور بڑھتے ہوئے سرمایہ کار اعتمادکی بدولت سہارا ملے گا۔ صنعتی پیداوار، خاص طور پر بڑے پیمانے کی مینوفیکچرنگ، پرائیویٹ سیکٹر کریڈٹ کی بڑھتی ہوئی دستیابی کی وجہ سے بہتر رہے گی، تاہم 11 فیصد شرح سودکے باعث کاروباری طبقہ وسعت کیلیے تیار نہیں۔

معاشی تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ بلند شرح سودکاروباری منافع، روزگار اور برآمدات کو شدید متاثر کر رہی ہے اور حکومت کے ٹیکس محصولات کے اہداف بھی ناقابل حصول بنتے جا رہے ہیں، پاکستان میں 22 فیصد بے روزگاری کی بڑی وجہ یہی ہے کہ کاروبار مہنگی فنانسنگ کے باعث پھیل نہیں سکتے۔

وزارتِ خزانہ کے مطابق گزشتہ ماہ افراط زر 3.2 فیصد تک آ گیا ہے، جو اشیائے خورد و نوش اور توانائی کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا نتیجہ ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مالی استحکام، زر مبادلہ کی شرح میں استحکام اور بہتر طلب و رسد کی صورتحال برآمدات، ترسیلات زر اور درآمدات میں اضافے کا باعث بنے گی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر شرح سود 6 فیصد تک کم کی جائے تو یہ صنعتوں کو سستا سرمایہ فراہم کرے گا، روزگارکے مواقع بڑھیں گے، برآمدات میں اضافہ ہوگا اور حکومت کو سالانہ 3 کھرب روپے تک کا مالیاتی ریلیف ملے گا۔

متعلقہ مضامین

  • کم افراط زرکی پیشگوئی، شرح سود میں نمایاں کمی کا دباؤ بڑھ گیا
  • اب بھارت کو معاشی میدان میں بھی شکست دیں گے، احسن اقبال
  • لاہور: سی سی ڈی کوتوالی کا ڈاکوئوں سے مبینہ مقابلہ، خطرناک ڈاکو ہلاک
  • ’کھیل کو کھیل ہی رہنے دو‘، دانش کنیریا بھارتی ٹیم کی منافقت پر پھٹ پڑے
  • ’کھیل جاری رہنا چاہیے‘، گنگولی کا پاک بھارت ایشیا کپ ٹاکرے پر تبصرہ
  • معیشت ترقی کی راہ پر گامزن، عوام پر مہنگائی کا بوجھ کم ہوگیا: حمزہ شہباز
  • مومنین صبر کریں، زائرین کے حق میں بہتر فیصلہ کو آگے بڑھائیں گے، علامہ شبیر میثمی
  • ‎وفاقی وزیر احسن اقبال سے چینی سفیر جیانگ زائیڈونگ کی اہم ملاقات
  • حکو مت کا بھارت میں ہونیوالے کسی بھی کھیل کے مقابلے میں شرکت سے متعلق اہم فیصلہ
  • حکومت کا معاشی ترقی کا نیا منصوبہ، 2029 تک جی ڈی پی گروتھ کیلئے 40 اہداف مقرر