پی ایم اینڈ ڈی سی نے ایم ڈی کیٹ 2025ء کا نیا نصاب جاری کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
—فائل فوٹو
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PM&DC) نے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ ایم ڈی کیٹ 2025ء کا نیا نصاب اپنی سرکاری ویب سائٹ پر جاری کر دیا ہے۔
یہ نیا نصاب آئندہ ایم ڈی کیٹ امتحان کے لیے بنیادی فریم ورک کے طور پر کام کرے گا، ایم ڈی کیٹ 2025ء کا امتحان ستمبر کے آخری اتوار یا اکتوبر کے پہلے اتوار کو منعقد ہو گا، تاہم حتمی تاریخ چند روز میں داخلہ دینے والی جامعات سے مشاورت اور کونسل کی منظوری کے بعد جاری کی جائے گی۔
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ملک بھر میں طبی اور دندان سازی کی تعلیم کے معیار کو منظم کرنے والا قومی ادارہ ہے، پی ایم اینڈ ڈی سی نصاب کی تیاری، لائسنسنگ اور میڈیکل اداروں کی منظوری کی ذمے داری رکھتی ہے۔
نئے نصاب میں 5 اہم مضامین حیاتیات، کیمیا، طبیعیات، انگریزی اور منطقی استدلال (Logical Reasoning) شامل ہیں، جن میں تصوری فہم اور تنقیدی سوچ پر زور دیا گیا ہے۔
پی ایم اینڈ ڈی سی نے تمام امیدواروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنی تیاری نئے جاری کردہ نصاب کے مطابق شروع کریں، ایم ڈی کیٹ 2025ء کے امتحان کی ساخت، وزن اور مشکل کی سطحوں کی بھی وضاحت کر دی گئی ہے۔
امتحان میں کل 180 ملٹی پل چوائس سوالات (MCQs) ہوں گے، جنہیں 3 گھنٹے میں مکمل کرنا ہو گا، سوالات کی تقسیم 15 فیصد آسان، 70 فیصد درمیانی سطح اور 15 فیصد مشکل سوالات پر مبنی ہو گی۔
امتحان کا مکمل فارمیٹ ایم سی کیو پر مشتمل ہو گا اور اس میں منفی مارکنگ نہیں ہو گی، میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے کم از کم 55 فیصد نمبر اور ڈینٹل کالجوں میں داخلے کے لیے کم از کم 50 فیصد نمبر حاصل کرنا لازمی ہوں گے۔
کراچی سمیت سندھ بھر میں آئی بی اے سکھر کے تحت ایم ڈی کیٹ 2024 کا دوبارہ انعقاد کیا گیا، جس میں 38 ہزارسے زائد امیدوار شریک ہوئے۔
پی ایم اینڈ ڈی سی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج نے کہا ہے کہ ایم ڈی کیٹ 2025ء کا نیا نصاب شفافیت، مساوات اور معیار کو فروغ دینے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پچھلے نصاب میں کچھ خامیوں کی نشاندہی کی گئی تھی، جنہیں پی ایم اینڈ ڈی سی نے صرف 6 ماہ میں دور کرکے نیا نصاب کامیابی سے تیار کیا ہے، یہ نیا نصاب بنیادی علمی مواد اور تجزیاتی صلاحیتوں میں توازن پیدا کرتا ہے تاکہ ہماری آئندہ نسل کے ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کی تعلیمی ضروریات کو بہتر طور پر پورا کیا جا سکے۔
ڈاکٹر تاج نے اس بات کی بھی توثیق کی کہ یہ نصاب ایک میرٹ پر مبنی، متحدہ قومی امتحانی نظام کی بنیاد رکھتا ہے، پی ایم اینڈ ڈی سی ماہرین کی مدد سے ایک سوالاتی بینک بھی تیار کر رہا ہے۔
انہوں نے ماضی کے چیلنجز کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ کونسل نے ان مسائل کو حل کرنے کے لیے بھرپور محنت کی ہے تاکہ ایک منصفانہ امتحانی نظام یقینی بنایا جا سکے، نیا نصاب تعلیمی ماہرین، جامعات اور صوبائی حکام سے وسیع مشاورت کے بعد مرتب کیا گیا ہے، جو قومی تعلیمی معیار اور بین الاقوامی بہترین طریقہ کار کے مطابق ہے، اس میں بنیادی سائنسی مضامین میں تصوری فہم اور تجزیاتی مہارتوں پر خاص زور دیا گیا ہے۔
ایم ڈی کیٹ کمیٹی اور اس کے ذیلی ورکنگ گروپس نے شفاف، شراکتی اور جامع عمل کے ذریعے قومی نصاب کو حتمی شکل دی، اس مقصد کے لیے کل 9 اجلاس منعقد ہوئے، پہلا مسودہ مارچ میں جاری کیا گیا، جس کے بعد تمام اسٹیک ہولڈرز سے تفصیلی رائے لی گئی جن میں صوبائی محکمۂ تعلیم و صحت، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے نمائندے، انٹر بورڈ کمیٹی آف چیئرمینز (IBCC)، وفاقی و علاقائی تعلیمی بورڈز، داخلہ دینے والی جامعات اور عام عوام شامل تھے۔
صدر پی ایم اینڈ ڈی سی نے تمام اسٹیک ہولڈرز کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے نصاب پر قیمتی تجاویز دیں، ان تمام تجاویز کا بغور جائزہ لیا گیا اور مناسب انداز میں نصاب میں شامل کیا گیا، نیشنل میڈیکل اینڈ ڈینٹل اکیڈمک بورڈ اور پی ایم اینڈ ڈی سی کی منظوری کے بعد حتمی مسودہ ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دیا گیا ہے۔
یہ مشترکہ کاوش اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ ایم ڈی کیٹ کے لیے ایک معیاری، شفاف اور منصفانہ قومی نصاب نافذ العمل ہو، جو ملک بھر میں میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلے کے عمل کو یکساں بناتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ امیدوار باقاعدگی سے پی ایم ڈی سی کی ویب سائٹ وزٹ کرتے رہیں تاکہ امتحان کے شیڈول، رجسٹریشن اور دیگر اہم اعلانات سے باخبر رہ سکیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پی ایم اینڈ ڈی سی نے میڈیکل اینڈ ڈینٹل ایم ڈی کیٹ 2025ء کا نیا نصاب کیا گیا کے لیے کے بعد گیا ہے
پڑھیں:
مشترکہ جدت کیلئے ڈیجیٹل روابط کا قیام، وفاقی وزیر شزا فاطمہ خواجہ کی چینی وفد سے ملاقات، اے آئی تعاون، اسمارٹ سٹی انوویشن اور میڈ-ٹیک تبادلے کے فروغ پر اتفاق
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جولائی2025ء) وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ نے شنگھائی میں جاری ورلڈ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کانفرنس کے موقع پر چین کے ممتاز طبی و ٹیکنالوجی ماہرین کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کی تاکہ پاکستان اور چین کے درمیان مصنوعی ذہانت، اسمارٹ سٹی حل اور میڈیکل ٹیکنالوجی کے شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔وفد میں چنگ ڈونگ، جو آل چائنا فیڈریشن آف ریٹرنڈ اوورسیز چائنیز کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے رکن اور شنگھائی زانگ جیانگ ہائی ٹیک سٹی میڈیکل انوویشن ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ایگزیکٹو وائس پریزیڈنٹ ہیں، لیو یوئنگوئی، وائس پریزیڈنٹ شینلان ٹیکنالوجی (شنگھائی) کمپنی لمیٹڈ، پروفیسر ژاؤ شانٹنگ، جو جرمنی سے تربیت یافتہ میڈیکل ڈاکٹر اور ڈاکٹریٹ سپروائزر ہیں اور ڈاکٹر ہی بن، جنہیں جرمنی سے پی ایچ ڈی حاصل ہے اور وہ پروفیسر ژاؤ کے معاون ہیں، شامل تھے۔(جاری ہے)
ہفتہ کو وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ملاقات میں کئی اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، جن میں پاکستانی نوجوانوں کے لیے مصنوعی ذہانت کی مہارتوں کے تبادلہ پر مبنی پروگرام کا آغاز، نیشنل آئی ٹی بورڈ کے ساتھ ڈیجیٹل گورننس سلوشنز پر اشتراک اور پاکستانی اسٹارٹ اپس کے ساتھ ہیلتھ ٹیک، ایڈٹیک اور فن ٹیک کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شامل تھے۔ وفد نے پاکستان میں اسمارٹ مینٹیننس مشینری اور اے آئی پر مبنی ایپلی کیشنز کی نمائش میں بھی دلچسپی ظاہر کی، ساتھ ہی چینی طب اور اے آئی کے امتزاج سے مزمن اور اعصابی بیماریوں کے علاج کی تحقیق کو فروغ دینے پر بھی زور دیا۔وفاقی وزیر شزا فاطمہ خواجہ نے ان تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جدید ٹیکنالوجی کو قومی ترقی کے لیے بروئے کار لانے کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں نے وفد کو وزارتِ آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی تاکہ اختراعات، ڈیجیٹل صلاحیتوں میں اضافے اور شمولیتی ترقی پر مبنی سرحد پار شراکت داری کو فروغ دیا جا سکے۔