امریکی غرور کے آگے جھکیں گے نہ جوہری تحقیق ختم کریں گے، ایرانی صدر
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا سے گفتگو میں صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ امریکا اور یورپ کے ساتھ جوہری معاملے پر مذاکرات جاری ہیں اور یہ بات چیت رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے طے کردہ دائرہ کار میں ہو رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے واضح کیا ہے کہ ایران امریکی غرور کے آگے جھکے گا نہ ہی جوہری تحقیق ختم کرے گا۔ ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا سے گفتگو میں صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ امریکا اور یورپ کے ساتھ جوہری معاملے پر مذاکرات جاری ہیں اور یہ بات چیت رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے طے کردہ دائرہ کار میں ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم غرور کے سامنے نہیں جھکیں گے، ہم کبھی یہ نہیں مانیں گے کہ اپنی جوہری تحقیق ختم کر دیں اور پھر ان کی اجازت کے منتظر رہیں کہ ہمیں صنعت، طب، زراعت اور دیگر سائنسی میدانوں کے لیے درکار جوہری مواد تک رسائی دی جائے۔ صدر مسعود پزشکیان نے یورینیم کی افزودگی اور جوہری تحقیق روکنے سے متعلق امریکی مطالبات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کس نے کہا کہ ہمیں سائنسی تحقیق کے لیے اجازت کی ضرورت ہے؟ وہ کون ہوتے ہیں جو ہم سے اپنی پوری جوہری صنعت کو ختم کرنے کا مطالبہ کریں؟۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے حوالے سے چند ماہ قبل کے مقابلے میں اب کم پُرامید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ تاخیر کر رہے ہیں، جو افسوسناک ہے، میں اب اتنا پُرامید نہیں جتنا کچھ مہینے پہلے تھا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ایران کو اس کے جوہری پروگرام سے روکنے پر قائل کر سکتے ہیں، تو ٹرمپ نے جواب دیا کہ مجھے معلوم نہیں تاہم انہوں نے زور دے کر کہا کہ چاہے معاہدہ ہو یا نہ ہو، ایران کو جوہری ہتھیار نہیں بنانے دیا جائے گا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بتایا کہ ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات کا چھٹا دور اتوار کو عمان کے دارالحکومت مسقط میں ہو گا۔ اپریل سے شروع ہونے والے ان مذاکرات میں عمان ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے اور اب تک مسقط اور روم میں مذاکرات کے 5 دور ہو چکے ہیں۔ دونوں فریقین نے اب تک ہونے والی پیش رفت کو تسلیم کیا ہے لیکن کوئی فیصلہ کن بریک تھرو ابھی سامنے نہیں آیا۔ واضح رہے کہ امریکا 2018 میں جوہری معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہو گیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صدر مسعود پزشکیان نے جوہری تحقیق نے کہا کہ
پڑھیں:
ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ براہِ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں البتہ بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
الجزیرہ کو دیئے گئے انٹرویو میں انھوں نے مزید کہا کہ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابلِ قبول اور ناممکن ہیں۔
انھوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہے لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔
عباس عراقچی نے مزید کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے، اسے کہیں اور منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔