نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2025ء)عالمی بینک کے صدر اجے بنگا نے ایٹمی توانائی کی فنانسنگ پر عائد پابندیاں اٹھا لیں۔

(جاری ہے)

میڈیارپورٹس کے م طابق صدر اجے بنگا نے کہا ہے کہ عالمی بینک دہائیوں بعد جوہری توانائی کے شعبے میں دوبارہ داخل ہو رہا ہے۔اجے بنگا کا کہنا تھا کہ بینک جوہری عدم پھیلا سے متعلق آئی اے ای کے ساتھ شراکت داری کرے گا۔انہوں نے بتایا کہ بینک موجودہ جوہری ری ایکٹرز کی میعاد بڑھانے کی کوششوں کی حمایت کا ارادہ رکھتا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

توانائی کے صاف اور قابلِ تجدید ذرائعوں کا استعمال، چین امریکا پر بازی لے گیا

ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے توانائی کے قابلِ تجدید اور صاف ذرائعوں کی تلاش اور استعمال دنیا بھر میں جاری ہے تاہم اب لگتا ہے کہ اس دوڑ میں چین امریکا پر بازی لے گیا ہے۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق چین نے ایک سال کے دوران اتنے بڑے پیمانے پر ہوا اور شمسی توانائی نصب کی ہے جتنی اس وقت امریکا میں مجموعی طور پر نصب ہے۔ یہ انکشاف ‘گلوبل انرجی مانیٹر’ کی تازہ رپورٹ میں کیا گیا ہے، جس کے مطابق چین اس وقت 510 گیگاواٹ کی اضافی قابلِ تجدید توانائی تعمیر کر رہا ہے جو 1,400 گیگاواٹ کے موجودہ نظام میں شامل ہوگی۔ یہ امریکا کے مقابلے میں 5 گنا زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے: عالمی بینک نے بلوچستان کی قابل تجدید توانائی کے استعمال کا مشورہ کیوں دیا؟

دوسری جانب امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ دستخط شدہ قانون سازی نے ہوا اور شمسی توانائی کے لیے دی جانے والی ٹیکس چھوٹ کو کمزور کر دیا ہے جس کے باعث ان منصوبوں پر سرمایہ کاری مہنگی اور مشکل ہو گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا کیونکہ سستی توانائی کے متبادل کے طور پر مہنگی گیس استعمال کی جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق امریکا کے پاس اس وقت تقریباً 275 گیگاواٹ قابلِ تجدید توانائی موجود ہے اور 2031 تک مزید 150 گیگاواٹ کے منصوبے زیرِ غور تھے، جو اب خطرے میں ہیں۔ ٹرمپ کے قانون کے بعد آئندہ دہائی میں مجوزہ منصوبے نصف رہ جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیے: نام نہاد ماڈل شہر جہاں سانس لینا محال ہوتا جا رہا ہے

چین میں توانائی کی منتقلی نہ صرف دیہی علاقوں میں نظر آ رہی ہے بلکہ بیجنگ جیسے شہروں میں بھی اب زیادہ تر گاڑیاں الیکٹرک ہو گئی ہیں۔ چین میں الیکٹرک گاڑیاں چلانا اب پٹرول گاڑیوں کے مقابلے میں 6 گنا سستا ہو گیا ہے۔

یہ سب ظاہر کرتا ہے کہ چین قابلِ تجدید توانائی کی دوڑ میں سبقت لے چکا ہے جبکہ اس حوالے سے امریکا کی پالیسی خصوصاً ٹرمپ کی زیرِ نگرانی عدم تسلسل کا شکار ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آلودگی امریکا توانائی چین شمسی توانائی ماحولیات

متعلقہ مضامین

  • اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 30 جولائی کو ہوگا
  • افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر عائد تجارتی پابندیوں کے خاتمے پر بڑی پیش رفت
  • ہم ایران کیساتھ جامع معاہدہ چاہتے ہیں، فرانس
  • ریوو ای بائیک بغیر سود اور مفت ہیلمٹ کے ساتھ حاصل کریں
  • پاکستان میں بٹ کوائن مائننگ: توانائی سے عالمی معیشت تک رسائی
  • سی پیک توانائی منصوبوں کے بقایاجات 423 ارب تک محدود
  • یورپی طاقتوں کے ساتھ جوہری مذاکرات ’تعمیری‘ رہے، ایران
  • توانائی کے صاف اور قابلِ تجدید ذرائعوں کا استعمال، چین امریکا پر بازی لے گیا
  • کیا عالمی طاقتیں جنوب مشرقی ایشیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک رکھ پائیں گی؟
  • صارفین کے لیے خوشخبری، اسٹیٹ بینک نے بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے عمل میں اہم تبدیلیاں کردیں