عالمی بینک کا حیران کن یوٹرن، جوہری توانائی پر عائد پابندی ختم کر دی
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
واشنگٹن:
عالمی بینک نے ترقی پذیر ممالک میں جوہری توانائی کے منصوبوں پر عائد طویل المدتی پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
بینک کے صدر اجے بانگا کے مطابق یہ فیصلہ بجلی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے اور ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے ایک وسیع حکمت عملی کا حصہ ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بینک کے صدر نے گزشتہ روز عملے کو بھیجی گئی ایک ای میل میں کہا کہ بورڈ کے ساتھ منگل کو ہونے والی تعمیراتی گفتگو کے بعد نئی توانائی پالیسی کی منظوری دی گئی ہے، تاہم اپ اسٹریم قدرتی گیس کے منصوبوں کی فنڈنگ پر بورڈ میں تاحال مکمل اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔
واضح رہے کہ عالمی بینک جو ترقی پذیر ممالک کو کم شرح سود پر قرض فراہم کرتا ہے، نے 2013 میں جوہری توانائی منصوبوں کی فنڈنگ بند کر دی تھی، جب کہ 2017 میں اس نے 2019 سے اپ اسٹریم تیل و گیس منصوبوں میں سرمایہ کاری بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم غریب ترین ممالک میں بعض گیس منصوبے اب بھی زیر غور رہے ہیں۔
اجے بانگا کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں 2035 تک بجلی کی طلب دوگنی ہو جائے گی، جس کے لیے موجودہ سالانہ سرمایہ کاری (280 ارب ڈالر) کو بھی دوگنا کرنا ہوگا۔
ذرائع کے مطابق جوہری توانائی پر بورڈ میں اتفاق رائے نسبتاً آسانی سے ہوا تاہم جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے اپ اسٹریم گیس منصوبوں پر محتاط رویہ اختیار کیا ہے۔
بینک نے جوہری سلامتی، عدم پھیلاؤ اور ضوابطی فریم ورک کے لیے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) سے قریبی تعاون کا اعلان بھی کیا ہے۔
مزید برآں، بینک موجودہ جوہری ری ایکٹرز کی مدتِ استعمال بڑھانے، گرڈ اپگریڈز، اور اسمال ماڈیولر ری ایکٹرز (SMRs) کی ترقی پر بھی کام کرے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جوہری توانائی کے مطابق
پڑھیں:
اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کے کام کا آغاز کردیا گیا
ویب ڈیسک: وزارتِ توانائی (پاور ڈویژن) نے ملک بھر کی تمام بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے لیے اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کا آغاز کر دیا ہے۔
پاور ڈویژن کے ترجمان کے مطابق، اسمارٹ میٹرز بجلی کے استعمال کا ریئل ٹائم ڈیٹا فراہم کریں گے، جس سے بلنگ کی غلطیوں میں کمی اور شفافیت میں بہتری آئے گی۔ یہ منصوبہ پاکستان کے ڈیجیٹل توانائی نظام کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ پہلے ایک سنگل فیز اسمارٹ میٹر کی قیمت تقریباً 20 ہزار روپے تھی جو اب کم ہو کر 15 ہزار روپے رہ گئی ہے۔ اندازے کے مطابق، اگر ہر سال 50 لاکھ پرانے میٹرز بدلے جائیں تو ملک کو تقریباً 25 ارب روپے سالانہ کی بچت ہوگی۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد
اسمارٹ میٹرز کے ذریعے صارفین موبائل ایپ کے ذریعے اپنے بجلی کے استعمال کو لمحہ بہ لمحہ مانیٹر کر سکیں گے، جس سے بلوں میں غلطی اور تنازع کے امکانات تقریباً ختم ہو جائیں گے۔
پاور ڈویژن کے مطابق، یہ نظام مستقبل میں پری پیڈ میٹرز کے نفاذ کی راہ بھی ہموار کرے گا، جس سے پاکستان کا توانائی شعبہ مزید شفاف، ڈیجیٹل اور صارف دوست بن جائے گا۔