شیر خوار بچی کو ماں باپ نے 20 ہزار روپے میں فروخت کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
بچے ماں باپ کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں لیکن شقی القلب والدین نے اپنی شیر خوار بیٹی کو صرف 20 ہزار روپے میں فروخت کر دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ اڈیشہ میں پیش آیا، جہاں نیلا رانا اور کنک نامی میاں بیوی نے 28 دن کی شیر خوار بچی کو صرف 20 ہزار روپے میں فروخت کر دیا تاہم پولیس نے بروقت مداخلت کر کے اس کو بچا لیا۔
رپورٹ کے مطابق 28 دن کی شیر خوار بچی کو اس کے والدین نے مبینہ طور پر غربت کے باعث صرف 20 ہزار روپے کے عوض فروخت کر دیا تھا۔ پولیس نے بچ کو قریبی بارگڑھ ضلع میں ایک گھر سے بازیاب کرا کے چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کے سپرد کر دیا۔
تاہم مذکورہ جوڑے نے بچی کو خریدنے کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بچی کے والدین کے معاشی حالات کو دیکھتے ہوئے بچی کو پرورش کے لئے اپنے ساتھ لے آئے تھے۔
بچی کے حقیقی والدین نے بھی بچی کو فروخت کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنی بیٹی کو یسے کے لئے نہیں بلکہ اچھی پرورش کے لئے دوسرے خاندان کو دیا تھا۔
سب ڈویژنل پولیس افسر کلیان بہیرا نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ اس معاملے میں اب تک کسی شخص کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی کوئی شکایت درج کرائی گئی ہے۔
بالانگیر ڈسٹرکٹ چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کی انچارج چیئرپرسن لینا بابو نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہم تحقیقات کے بعد پولیس میں شکایات درج کرائیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فروخت کر دیا ہزار روپے شیر خوار بچی کو
پڑھیں:
خیبر پختونخوا کے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ میں کروڑوں کی بے قاعدگیوں کا انکشاف
آڈٹ رپورٹ کے مطابق محکمہ پانی بلوں کی مد میں 36 کروڑ روپے کے بقایاجات وصول کرنے میں ناکام رہا، صوبے بھر میں 49 ہزار 622 واٹر کنکشنز ہیں اور سال 24-2023 میں 2 کروڑ 72 لاکھ 44 ہزار سے زیادہ کے پانی بلز وصول کیے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ کی آڈٹ رپورٹ 25-2024 میں کروڑوں روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق محکمہ پانی بلوں کی مد میں 36 کروڑ روپے کے بقایاجات وصول کرنے میں ناکام رہا، صوبے بھر میں 49 ہزار 622 واٹر کنکشنز ہیں اور سال 24-2023 میں 2 کروڑ 72 لاکھ 44 ہزار سے زیادہ کے پانی بلز وصول کیے گئے۔ پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ ہری پور میں آئیسکو کو 20 لاکھ روپے زیادہ ادائیگی کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق قبائلی اضلاع میں ترقیاتی اسکیموں میں کنٹریکٹرز کو 5 کروڑ70 لاکھ روپےکی اضافی ادائیگیاں کی گئیں، مہمند میں 2 ارب 94 کروڑ 50 لاکھ کےترقیاتی منصوبےشروع کیے گئے اور ان ترقیاتی منصوبوں پر3 کروڑ 79 لاکھ روپےسےزیادہ خرچ کیےگئے۔ مہمند میں ترقیاتی منصوبوں میں کنٹریکٹرز کو ساڑھے 26 لاکھ روپےاضافی ادا کیےگئے۔ رپورٹ کے مطابق کنٹریکٹرز کو بولی کی سکیورٹی کی مد میں 46 لاکھ کی پیشگی ادائیگیاں کی گئیں۔