گاڑی میں ایکسیلیٹر کا ایک اور فنکشن جو بہت کم لوگ جانتے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہم میں سے بہت سے لوگ، خاص طور پر وہ جو الیکٹرک گاڑیاں چلاتے ہیں، اس بات سے ناواقف ہو سکتے ہیں کہ ایکسلریٹر پیڈل ایک چھپی ہوئی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ صرف ایکسلریٹر سے پاؤں ہٹا کر، بغیر بریک دبائے، گاڑی کو آہستہ کیا جا سکتا ہے؟
یہ خصوصیت “ون پیڈل ڈرائیونگ” کہلاتی ہے، جو نہ صرف ڈرائیونگ کو آسان بناتی ہے بلکہ بیٹری میں دوبارہ توانائی ذخیرہ کرنے کی سہولت بھی فراہم کرتی ہے۔ یہ چھوٹی سی ٹیکنالوجی توانائی کی بچت اور لاگت میں کمی جیسے نمایاں فوائد فراہم کرتی ہے۔
الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیاں روایتی گاڑیوں کے مقابلے میں ڈرائیونگ کے ایک نئے تجربے کی پیشکش کرتی ہیں، جہاں ایکسلریٹر پیڈل صرف رفتار بڑھانے کا نہیں بلکہ رفتار کم کرنے اور توانائی واپس حاصل کرنے کا بھی ذریعہ ہوتا ہے۔
“ون پیڈل ڈرائیو” سسٹم کے تحت، جب ڈرائیور ایکسلریٹر سے پاؤں ہٹاتا ہے، تو گاڑی خود بخود اور بتدریج سست ہونے لگتی ہے۔ یہ صرف انجن بریکنگ نہیں، بلکہ ایک نیا عمل ہے جس میں گاڑی کی حرکت کی توانائی کو بجلی میں تبدیل کر کے بیٹری میں محفوظ کیا جاتا ہے۔
یہ فیچر نہ صرف گاڑی کی رینج بڑھاتا ہے بلکہ بریکنگ سسٹم پر دباؤ کم کرکے اس کے پرزوں کی عمر بھی بڑھاتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے، امریکی وزیر توانائی
اپنے ایک انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے تجربات دھماکوں پر مشتمل نہیں ہونگے، یہ تجربات سسٹم ٹیسٹ ہیں، جوہری دھماکے نہیں، انہیں ہم نان کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا کہ امریکا فی الحال جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہا۔ عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے تجربات دھماکوں پر مشتمل نہیں ہوں گے، یہ تجربات سسٹم ٹیسٹ ہیں، جوہری دھماکے نہیں، انہیں ہم نان کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔ امریکی وزیر توانائی کا مزید کہنا تھا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے، تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔
کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کرسکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔ واضح رہے کہ جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے، جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں دیا تھا۔