پاک ایران فرینڈشپ فورم کے وفد کا عزیز الرحمن مجاہد کی قیادت میں ایرانی سفارت خانے کا دورہ، گجرات آنے کی دعوت
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
اسلام آباد :پاک ایران فرینڈشپ فورم کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے سینئر رہنما عزیز الرحمٰن کی قیادت میں اسلام آباد میں واقع اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے کا خیرسگالی دورہ کیا۔ وفد میں ساجد اقبال چوہدری، محمد عرفان تبسم اور محمد عارف خان شامل تھے۔ ملاقات کے دوران وفد نے تھرڈ سیکریٹری اور سربراہ شعبہ اطلاعات جناب ہادی گلریز سے ملاقات کی اور حالیہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایران کی قیادت اور عوام کی جرات مندانہ اور اصولی موقف اور بہترین حکمتِ عملی پر خراجِ تحسین پیش کیا۔
وفد نے مظلوموں کی حمایت میں جان دینے والے ایرانی شہداء کے لیے دلی دعائیں بھی کیں۔دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے عزیز الرحمٰن نے جناب ہادی گلریز کو گجرات کے دورے کی دعوت دی۔ مجوزہ دورہ پاک ایران فرینڈشپ فورم کے زیرِ انتظام ہوگا جس میں براق سٹی، کلفٹ اینڈ ٹریننگ کیمپ گجرات، گجرات چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، گجرات پریس کلب اور دیگر اہم مقامات شامل ہیں جناب ہادی گلریز نے اس دعوت کو قدر کی نگاہ سے دیکھا اس اقدام کو سراہا اور وفد کو یقین دلایا کہ متعلقہ حکام سے مشاورت کے بعد دورے کو حتمی شکل دی جائے گی۔
یہ ملاقات باہمی اعتماد، ثقافتی ہم آہنگی اور عوامی روابط کے فروغ کی علامت تھی۔ دونوں جانب سے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان عوامی سطح پر تعلقات اور نچلی سطح کی سفارت کاری کو مزید تقویت دینے کی ضرورت ہے۔ اگر اس دورے کو حتمی شکل دی جاتی ہے تو یہ دونوں برادر ممالک کے درمیان تعلیمی، تجارتی، ثقافتی اور انسانی ہمدردی کے شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دے گا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایران امریکا سے مشروط مذاکرات پر آمادہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران/ دبئی(مانیٹرنگ ڈیسک) ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکا سے دوبارہ مذاکرات کے لیے مشروط آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ فرانسیسی اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں عباس عراقچی نے کہا کہ ہم امریکا کے ساتھ باہمی احترام کی بنیاد پر مذاکرات شروع کرنے کے لیے آمادہ ہیں تاہم امریکا کو مذاکرات کے دوران ایران پر حملے نہ کرنے کی ضمانت دینا ہوگی اور امریکا غلطیوں کا ازالہ کرے تو مذاکرات دوبارہ شروع ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے ہی مذاکرات توڑ کر کارروائی کا آغاز کیا، اس لیے اب ضروری ہے کہ امریکا اپنی غلطیوں کی ذمہ داری قبول کرے، امریکا کے حالیہ حملوں سے ایران کی جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے، ایران کو جوہری تنصیبات پر نقصان کے تخمینے کے بعد معاوضہ طلب کرنے کا حق حاصل ہے۔ ایرانی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ یہ سمجھنا کہ ایران کو پر امن جوہری منصوبہ ترک کرنے پر مجبور کیا جاسکتا ہے درحقیقت یہ ایک سنگین غلط فہمی ہے، ایرانی جوہری پروگرام ایسا قومی سرمایہ ہے جسے آسانی سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ عباس عراقچی نے مزید کہا کہ سفارت کاری دو طرفہ معاملہ ہے اور دوست ممالک یا ثالثوں کے ذریعے ایک سفارتی ہاٹ لائن قائم کی جا رہی ہے۔ ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے اقوام متحدہ کے جوہری نگرانی کے ادارے (آئی اے ای اے) پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ادارہ اپنے”دہرے معیار” کو ختم نہیں کرتا تو ایران اس کے ساتھ جوہری تعاون دوبارہ شروع نہیں کرے گا۔ ایرانی صدر کے یہ ریمارکس یورپی کونسل کے صدر انٹونیو کوسٹا سے فون پر گفتگو کے دوران سامنے آئے، جس کی تفصیلات ایرانی سرکاری میڈیا نے جاری کیں۔صدر پزشکیان نے واضح کیا کہ ایران کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ ایٹمی ہتھیار بنانے کی کسی بھی کوشش کی سختی سے تردید کرتا ہے۔ صدر ایران نے کہا کہ اگر ایران پر دوبارہ حملہ ہوا تو اس کا جواب مزید سخت اور قابلِ افسوس ہوگا‘ آئی اے ای اے کی غیرجانب داری پر سوالیہ نشان ہے اور رپورٹنگ میں امتیازی رویے نے ادارے کی ساکھ کو مشکوک بنا دیا ہے۔