پاکستان کے پہلے اور مثالی ورچوئل بلڈ بینک کا قیام
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
لاہور: پنجاب میں پاکستان کے پہلے اور مثالی ورچوئل بلڈ بینک کا قیام عمل میں آ گیا۔
ایمرجنسی ہیلپ لائن 15 پر کال کر کے مریض کو درکار خون کی فراہمی کا منصوبہ شامل ہے۔ ایمرجنسی ہیلپ لائن 15 پر کال 4 کا بٹن دبانے پر کال ورچوئل بلڈ بینک سے کنکٹ ہوجائے گی۔ ڈیوٹی سیف سٹی آفیسر مریض کی لوکیشن اور بلڈ گروپ کے بارے میں انفارمیشن حاصل کرتا ہے۔
مریض کے متعلقہ علاقے میں رجسٹرڈ ڈونرز کا کانفرنس کال کے ذریعے مریض کے اہل خانہ سے فوری رابطہ کرا دیا جاتا ہے۔ بلڈ ڈونیشن ماڈل میں متعلقہ تھانے کے پولیس اہلکار بھی ڈونیشن کے کار خیر میں شامل ہیں۔
پنجاب سیف سٹی کے ورچوئل بلڈ بینک میں بلڈ ڈونرز کی رجسٹریشن کا طریقہ کار بھی آسان ہے۔ جبکہ بلڈ ڈونر ہیلپ لائن 15، سیف سٹی آفیشل ویب سائٹ اور پولیس خدمت کاؤنٹر پر رجسٹریشن کرا سکتے ہیں۔
ورچوئل بلڈ بینک پر روزانہ بلڈ کے حصول کے لیے 2500 لوگ رابطہ کرتے ہیں۔ اور روزانہ 250 مریضوں کی بلڈ کی اشد ضرورت کو فوری طور پر پورا کرنے کا انتظام کیا جاتا ہے۔
ورچوئل بلڈ بینک میں رجسٹرڈ بلڈ ڈونرز کی تعداد 25 ہزار سے زائد ہے۔ اور ورچوئل بلڈ بینک کے ڈونرز میں 10 ہزار پولیس اہلکار اور 15 ہزار عام شہری ہیں۔ پنجاب بھر میں پورا ہفتے 24 گھنٹے سروس اور 14 ہزار سے زائد مریض مستفید ہوں گے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے شہریوں بالخصوص نوجوانوں کو بلڈ ڈونیشن کے کارخیر میں شامل ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضرورت کے وقت خون کا ہر قطرہ قیمتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خون کا ہر قطرہ کسی ضرورت مند کے لیے زندگی کی نوید بن سکتا ہے۔ اور پنجاب ڈیجیٹلائزیشن کے نئے دور میں داخل ہوچکا ہے۔ سروسز کے معیار کو بلندیوں تک لے کر جائیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ورچوئل بلڈ بینک
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا نیا بجٹ: بینک ٹرانزیکشنز پر ٹیکس میں اضافہ اور نان فائلرز پر نئی پابندیاں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد میں وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کا 17 ہزار 600 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا ہے جس میں بینک ٹرانزیکشنز پر ٹیکس میں اضافے سمیت نان فائلرز پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کردہ بجٹ کے مطابق اب بینک سے 50 ہزار روپے یا اس سے زیادہ کی رقم نکالنے پر ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھا کر 1.2 فیصد کر دی گئی ہے۔
نان فائلرز کے لیے سخت ترین اقدامات متعارف کروائے گئے ہیں جن میں بیرون ملک سفر، جائیداد کی خریداری اور گاڑیوں کی رجسٹریشن پر مکمل پابندی شامل ہے۔ ان اقدامات کے ساتھ ساتھ شیئرز، میوچل فنڈز اور دیگر بڑی مالی لین دین پر بھی نان فائلرز کے لیے پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق آئندہ مالی سال میں وفاقی حکومت کی کل آمدن 19 ہزار 300 ارب روپے تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ ان اعداد و شمار کے مطابق 57 فیصد یعنی تقریباً 8300 ارب روپے صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کی مد میں منتقل کیے جائیں گے۔
حکومت نے معاشی ترقی کے لیے متعدد منصوبوں کا اعلان کیا ہے جن میں 1000 انڈسٹریل اسٹیچنگ یونٹس کے لیے 25 کروڑ روپے، لیپ ٹاپ اسکیم، 15352 دیہات میں بجلی کے نظام کی بہتری، 2800 میگاواٹ بجلی کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ اور ایم ایل ون و کراچی سرکلر ریلوے منصوبوں پر تیز رفتار پیشرفت شامل ہیں۔
ٹیکس نظام میں اصلاحات کے تحت سپر ٹیکس میں بتدریج کمی کی گئی ہے جہاں 20 کروڑ روپے منافع پر ٹیکس 1 فیصد سے کم کر کے 0.5 فیصد کر دیا گیا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات پر لیوی 78 روپے سے بڑھا کر 100 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے جبکہ 3500 سے زائد امپورٹڈ اشیا پر اضافی ڈیوٹیز میں کمی کی گئی ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ تمام اقدامات غیر رسمی معیشت کو رسمی دھارے میں لانے اور ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کے لیے کیے گئے ہیں۔ ماہرین معاشیات کے مطابق یہ اصلاحات اگرچہ حکومتی آمدن بڑھانے میں معاون ثابت ہوں گی تاہم عام شہریوں پر معاشی دباؤ میں اضافے کا خدشہ بھی موجود ہے۔