وزیراعظم کا چیئرمین سینیٹ، سپیکر قومی اسمبلی و دیگر کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹس
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
وزیراعظم نے چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی سے تنخواہوں میں حالیہ اضافے کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے، رپورٹ کی روشنی میں وزیراعظم تنخواہوں میں اضافے پر حتمی فیصلہ کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں حالیہ اضافے کا فوری نوٹس لے لیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی سے اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے، رپورٹ کی روشنی میں وزیراعظم تنخواہوں میں اضافے پر حتمی فیصلہ کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے تنخواہوں میں اضافے پر عوامی ردعمل اور معاشی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کارروائی کی ہدایت کی ہے۔
خیال رہے کہ حکومت نے بجٹ پیش کرنے سے صرف ایک دن قبل سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 600 فیصد اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، اب سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی ماہانہ تنخواہ 2 لاکھ 5 ہزار روپے سے بڑھ کر 13 لاکھ مقرر کر دی گئی ہے جبکہ تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق بھی یکم جنوری 2025ء سے ہوگا۔
دوسری جانب وزیر دفاع اور لیگی راہنما خواجہ آصف نے سپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ سمیت دیگر کی تنخواہوں میں اضافے پر عوامی تنقید کے بعد اسے معاشی فحاشی قرار دیا ہے، سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں انہوں نے تنخواہوں اور مالی مراعات میں اضافے کی مخالفت کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تنخواہوں میں اضافے پر سپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں چیئرمین سینیٹ اضافے کا
پڑھیں:
کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے۔سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔وکیل ایف بی آر حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ سیکشن 14 میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، صرف اس کا مقصد تبدیل ہوا ہے، 63 اے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سمیت کئی کیسز ہیں جہاں سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی قانون سازی کی اہلیت کو تسلیم کیا ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے، کیا آئین میں پارلیمنٹ کو یہ مخصوص پاور دی گئی ہے۔حافظ احسان کھوکھر نے دلیل دی کہ عدالت کے سامنے جو کیس ہے اس میں قانون سازی کی اہلیت کا کوئی سوال نہیں ہے، جسٹس منصور علی شاہ کا ایک فیصلہ اس بارے میں موجود ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ وہ صورتحال علیحدہ تھی، یہ صورت حال علیحدہ ہے۔حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ ٹیکس پیرز نے ٹیکس ریٹرنز فائل نہیں کیے اور فائدے کا سوال کر رہے ہیں، یہ ایک اکیلے ٹیکس پیرز کا مسئلہ نہیں ہے، یہ آئینی معاملہ ہے، ٹیکس لگانے کے مقصد کے حوالے سے تو یہ عدالت کا دائرہ اختیار نہیں ہے، عدالتی فیصلے کا جائزہ لینا عدالت کا کام ہے۔انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ قانونی طور پر پائیدار نہیں ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ ایک متضاد فیصلہ ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے، حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ اگر سپریم کورٹ کا کوئی فیصلہ موجود ہے تو ہائیکورٹ اس پر عملدرآمد کرنے کی پابند ہے۔اس کے ساتھ ہی ایف بی آر کے وکلا حافظ احسان، شاہنواز میمن اور اشتر اوصاف کے دلائل مکمل ہوگئے، درخواست گزار کے وکیل راشد انور کل دلائل کا آغاز کریں گے۔سماعت کے اختتام پر ایڈیشنل اٹارنی جزل اور کمپینز کے وکیل مخدوم علی خان روسٹرم پر آگئے، ایڈیشنل اٹارنی جزل نے کہا کہ اٹارنی جزل دلائل نہیں دیں گے، تحریری معروضات جمع کروائیں گے۔مخدوم علی خان نے کہا کہ جب تک تحریری معروضات جمع نہیں ہوں گی، میں دلائل کیسے دوں گا، ایڈیشنل اٹارنی جزل نے کہا کہ اٹارنی جزل دو دن تک تحریری معروضات جمع کروا دیں گے۔کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی گئی۔