تاجر سیلز ٹیکس لے کر قومی خزانے میں جمع نہیں کراتے
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایازخان نے کہا ہے کہ جو حکمران قومی خزانے کو اپنی جیب سمجھتے ہوں ان سے کیا توقع کی جاسکتی ہے؟
انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سمجھ نہیں وزیراعظم نے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے پر نوٹس کس کیخلاف لیا؟یہ تنخواہیں یکم جنوری سے بڑھائی گئیں،مراعات الگ ہیں.
بیوروچیف اسلام آباد عامر الیاس رانا نے کہا کہ میں نے پہلے بھی کہا چیئرمین و اسپیکر کو شرم کرتے ہوئے ان تنخواہوں سے خوددستبردار ہوجانا چاہیے، ان کی مراعات اورفضائی ٹکٹیں الگ ہیں، حافظ نعیم کو خواجہ آصف پرتنقید کی بجائے ان کی ستائش کرنا چاہیے کہ انھوں نے وفاقی کابینہ کا رکن ہوتے ہوئے بھی اس اضافے پر تنقید کی، غریب ملازم کی تنخواہ اورپنشنرکی پنشن میں اضافے کے وقت افراط زر کو جواز بنایا جاتا ہے.
بیوروچیف کراچی فیصل حسین نے کہاکہ ارکان پارلیمینٹ سے لیکر وزیراعظم اور صدر کی تنخواہ37 ہزار ہونی چاہیے تاکہ انھیں احسا س ہو اتنی تنخواہ لینے والے پر کیا بیتتی ہے، سرکاری خزانہ مال مفت دل بے رحم کی طرح لوٹا جارہا ہے، تاجر سیلزٹیکس لے کر قومی خزانے میں جمع نہیں کراتے.
بیوروچیف لاہور محمد الیاس نے کہاکہ ملک مشکلات کا شکار ہے، دوسری طرف تنخواہوں میں پانچ سوگنا اضافہ سمجھ سے باہر ہے، دوسری طرف عوام کوکچھ نہیں دیاجاتاجو سبسڈی دی جاتی ہے،وہ گردشی قرضہ بن جاتا ہے اور وہ بھی عوام سے نکلوایا جاتا ہے.
دریں اثناء سابق وزیرخارجہ خورشید محمود قصوری نے پروگرام میں کہا کہ اسرائیل نے اگر ایران پرحملہ کیا تو خطے پر اثرات کتنے شدید ہوں گے اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے، اسرائیلی وزیراعظم اسرائیل کے اندر بھی متنازع ہیں، ان پر بدعنوانی کے مقدمے چل رہے ہیں وہ اس سے توجہ ہٹانے کیلیے جنگ چاہتے ہیں، اگر امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نہ چاہیں تو اسرائیل حملہ نہیں کرسکتا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
وزیراعظم نے نوٹس لے لیا، چیئرمین سینٹ، سپیکر سے تنخواہوں میں اضافے کی رپورٹ طلب
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم نے سپیکر، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین سینٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے سپیکر اور چیئرمین سینٹ سے رپورٹ طلب کر لی۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ کی روشنی میں وزیراعظم سپیکر اور چیئرمین کی تنخواہوں میں اضافے پر فیصلہ کریں گے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ کی تنخواہ میں 600 فیصد سے زائد اضافہ کر دیا گیا تھا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق سینٹ کے چیئرمین اور قومی اسمبلی کے سپیکر کی تنخواہیں 2 لاکھ 5 ہزار روپے سے بڑھا کر 13 لاکھ روپے کر دی گئی ہیں، اس کے علاوہ نئی تنخواہ کا 50 فیصد (یعنی 6 لاکھ 50 ہزار روپے) بطور تفریحی الاؤنس دیا جائے گا۔