بھارتی طیارہ احمد آباد کے ہاسٹل پر گر کر تباہ،241 مسافر اور 53 طلبہ ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
احمد آباد/لندن /اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک +خبرایجنسیاں) بھارتی ریاست گجرات میں ائر انڈیا کا طیارہ احمد آباد کے ہاسٹل پر گر کر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں241 مسافر اور 53 طلبہ ہلاک ہوگئے جب کہ طیارے میں سوار ایک مسافر معجزانہ طور پرزندہ بچ گیا۔تفصیلات کے مطابق ائر انڈیا کی لندن جانے والی پرواز AI 171 جمعرات کی دوپہر 1بج کر 38منٹ پر احمد آباد ائر پورٹ سے روانہ ہوئی لیکن 30سیکنڈ بعد ہی رہائشی علاقے “میگھانی نگر” پر گرکر تباہ ہوگئی۔حادثے کے وقت بوئنگ 787 ڈریملائنر طیارے میں 2 شیر خوار بچوں سمیت 230 مسافر اور عملے کے 12 ارکان سوار تھے۔ بھارتی حکام نے اعلان کیا ہے کہ ائر انڈیا کے طیارہ حادثے کی جگہ پر ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے۔ انڈیا کی سول ایوی ایشن کی وزات نے بھی اس آپریشن کے مکمل ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ہلاکتوں کی تعداد 294 ہوگئی جن میں طیارے میں موجود 241 افراد اور ہاسٹل کے 53 طلبہ بھی شامل ہیں۔ایک مسافر معجزانہ طور پربچ گیا جس کی شناخت رمیش کے نام سے ہوئی ہے۔ ڈی جی سی اے (DGCA) نے تصدیق کی ہے کہ طیارہ پرواز کے فوراً بعد “مے ڈے کال” دینے کے بعد ائرپورٹ کے احاطے سے باہر جا کر کریش ہوا۔ طیارے میں آگ لگ گئی اور دھواں دور سے دیکھا گیا۔طیارے میں گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ وجے روپانی بھی سوار تھے۔ اس طیارے میں169 بھارتی ، 52 برطانوی کے علاوہ 7 پرتگالی ایک کینیڈین باشندہ بھی سوار تھا۔ابتدائی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ٹیک کے آف کے دوران طیارہ ایک درخت میں الجھا جس کے نتیجے میں یہ حادثہ رونما ہوا۔ جہاز میں تکنیکی خرابی پیدا ہو جانے کی بھی اطلاعات ملی ہیں۔ ائر انڈیا کا بدنصیب طیارہ شہر کے ایک گنجان آباد علاقے میں گرا ہے۔ یہ علاقہ ائر پورٹ سے ملا ہوا ہے۔ شاہی باغ ایریا اور نروڑا کے سنگم پر واقع ایک اپارٹمنٹ بلاک پر یہ بلاک آئی جی بی کمپاؤنٹ میں واقع ہے۔ طیارے کا اگلا حصہ فلیٹس کے درمیان پھنس گیا۔طیارے کے 230 مسافروں میں 8 ڈاکٹر بھی شامل تھے۔ جہاں یہ طیارہ گرا وہاں چونکہ آبادی بہت زیادہ ہے اس لیے لوگ بڑی تعداد میں جائے حادثہ پر جمع ہوگئے۔ اِس کے نتیجے میں امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات پیش آئیں۔ انتظامیہ کو شہریوں سے اپیل کرنا پڑی کہ جائے حادثہ سے دور رہیں تاکہ امدادی کارروائی جاری رکھی جاسکے اور طبی امداد پہنچائی جاسکے۔ فائر آفیسر جیش کھاڈیا کے مطابق، فائر بریگیڈ کی متعدد گاڑیاں فوری طور پر موقع پر پہنچیں اور آگ پر قابو پانے کی کوشش کی گئی۔ کئی زخمیوں کو سٹی سول اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ائر انڈیا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹوئٹر) پر حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پرواز AI171 جو احمد آباد سے لندن گیٹوک جا رہی تھی، حادثے کا شکار ہوئی، ہم صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور جلد مزید معلومات فراہم کریں گے،حادثے کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے تحقیقاتی ٹیم متحرک کر دی گئی ہے۔ ڈی جی سی اے، اے ڈی اے ڈبلیو، اور ایف او آئی کے نمائندے پہلے ہی احمد آباد میں موجود تھے اور اب تفصیلات اکھٹی کر رہے ہیں۔انتظامیہ نے ائر پورٹ کے آس پاس کی تمام سڑکوں کو بند کر دیا ہے۔ دوسری جانب یہ رپورٹس بھی سامنے آئی ہیں کہ جہاز کے دونوں پائلٹ تجربہ کار تھے۔ طیارے کو کیپٹن سمیت سبھروال اْڑا رہے تھے جب کہ اْن کے ساتھ فرسٹ آفیسر کلائیو کْندر تھے۔ سمیت سبھروال کا پرواز کا تجربہ 8200 گھنٹے جب کہ کلائیو کْندر کا تجربہ 1100 گھنٹے تھا۔ابتدائی اطلاعات میں بتایا گیا تھا کہ ہنگامی کال دینے کا موقع نہیں ملا تھا مگر اب یہ سامنے آئی ہے کہ ٹیک آف کرتے ہی چار پانچ سیکنڈ کے اندر طیارے سے کنٹرول ٹاور کو مے ڈے کال کی گئی تھی۔ اِس کے بعد طیارے کا کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔طیارے میں بظاہر کوئی تکنیکی خرابی نہیں تھی۔ موسم بھی صاف تھا۔ فضا میں پرندوں سے ٹکرانے کا خطرہ بھی برائے نام تھا۔ ماہرین اِس بات پر حیران ہیں کہ ٹیک آف کرتے ہی طیارہ نیچے کیسے گرگیا۔بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے احمد آباد میں حادثے میں زخمی ہونے والے افراد سے ملاقات کی اور جائے حادثہ کا دورہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’مسافروں کے رشتہ داروں کے ڈی این اے نمونے لے لیے گئے ہیں۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ ’10 منٹ میں ہمیں حادثے کی اطلاع ملی۔ میں نے فوری طور پر وزیر اعلیٰ گجرات، محکمہ داخلہ کے کنٹرول روم، محکمہ شہری ہوابازی اور شہری ہوابازی کے وزرا سے رابطہ کیا۔انہوں نے کہا کہ مجھے فوری طور پر وزیر اعظم مودی کا بھی فون آیا۔برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کا کہنا ہے کہ احمد آباد میں لندن کے لیے پرواز بھرنے والے طیارے کے حادثے کے بعد بھارت سے آنے والی خبریں ’بہت افسوسناک‘ ہیں، برطانوی تحقیقاتی ٹیم کو گجرات روانہ کردیا گیا ہے۔ادھر پاکستانی صدر آصف زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت میں ہونے والے طیارہ حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق صدرآصف زرداری نے احمد آباد میں طیارہ حادثے میں جانی نقصان پر دکھ کا اظہار کیا۔صدرمملکت کا کہنا تھا کہ ہماری دلی ہمدردیاں اپنے پیاروں کو کھونے والے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔وزیراعظم شہبازشریف نے بھی طیارہ حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا ہے۔وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھاکہ بھارت میں پیش آنے والا طیارہ حادثہ دلخراش سانحہ ہے۔
بھارتی شہر احمد آبادمیں حادثے کا شکار طیارے کو لگی آگ بجھائی جارہی ہے،چھوٹی تصویر میں طیارے کا پچھلاحصہ عمارت کی چھت پر گرا ہوا ہے، معجزانہ طور پر زندہ بچ جانیوالے مسافر کوطبی امداد دی جارہی ہے
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: طیارہ حادثے طیارے میں ائر انڈیا حادثے کی کہا کہ گیا ہے
پڑھیں:
شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر این آئی اے کی مذمت
ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی اکائی ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے غیر قانونی طور پر نظربند پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کے باوجود درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر بھارتی تحقیقاتی ادارے ”این آئی اے” کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں شبیر احمد شاہ کے خلاف این آئی اے کے مقدمے کو بے بنیاد اور سیاسی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ این آئی اے عدالت میں کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہنے کے بعد اب شبیر شاہ کی غیر قانونی نظربندی کو طول دینے کے لیے تاخیری ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ ایڈووکیٹ اقبال نے شبیر احمد شاہ کی بگرتی ہوئی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی عدلیہ انصاف کی فراہمی کے بجائے سیاسی دبائو کے تحت کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ 1968ء سے جھوٹے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں اور دہلی کی تہاڑ جیل میں آٹھ سال گزرنے کے بعد بھی کوئی عدالت ان کے خلاف الزامات کو ثابت نہیں کر سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری سیاسی قیدیوں کو غیر قانونی طور پر نظربند رکھنے کے لیے جان بوجھ کر ضمانت سے انکار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ اور دیگر حریت رہنمائوں کو صرف ان کی پرامن سیاسی جدوجہد اور کشمیری عوام کے لئے حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر سزا دی جا رہی ہے۔ ایڈوکیٹ اقبال نے عدالت میں حقائق کو مسخ کرنے پر بھارتی سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شبیر احمد شاہ نے اپنے سیاسی نظریے کی وجہ سے آدھی سے زیادہ زندگی سلاخوں کے پیچھے گزاری ہے۔
انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ شبیر شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کا فوری نوٹس لیں جو کئی دائمی عارضوں میں مبتلا ہیں۔ انہیں خصوصی طبی امداد کی ضرورت ہے جو جیل میں دستیاب نہیں ہے۔ ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ان کے مناسب علاج کو یقینی بنانا چاہیے۔