UrduPoint:
2025-07-29@11:34:11 GMT

اسرائیل کے ایران کی جوہری اور عسکری تنصیبات پر حملے

اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT

اسرائیل کے ایران کی جوہری اور عسکری تنصیبات پر حملے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 جون 2025ء) اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کی جانب سے بھی ایران پر حملوں کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ یہ پیش رفت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس تنبیہ کے بعد سامنے آئی ہے کہ اسرائیل جلد ہی ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

اسرائیل نے جمعہ کی علی الصبح ایران کے دارالحکومت پر حملہ کیا، جس کے بعد تہران بھر میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دیے جانے کی اطلاعات ہیں۔

اسرائیلی حکام کے مطابق ان حملوں میں ایران کی اہم جوہری اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیل کا کہنا ہے یہ حملے 'آپریشن رائزنگ لائن' کا حصہ ہیں۔

مشرق وسطیٰ سے امریکی سفارتی عملے کے انخلا کی وجوہات کیا؟

تازہ حملوں کی اطلاعات

جمعے کی اولین ساعتوں میں ایران پر اسرائیل کے پہلے حملوں کے بعد پھر سے فضائی حملوں کی اطلاعات ہیں اور تہران کے متعدد علاقوں سے دھماکوں کی آوازیں دوبارہ سنی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے حملے سے متعلق ایکس پر ایک ویڈیو بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے، "برسوں سے، ایرانی حکومت نے اسرائیل کی ریاست کو تباہ کرنےکے لیے ٹھوس فوجی منصوبہ بندی کی اور اس منصوبے کو آگے بڑھانے کا کام بھی کیا۔"

آئی ڈی ایف کے ترجمان ایفی ڈیفرین نے کہا "گزشتہ چند مہینوں کے دوران، انٹیلیجنس رپورٹ سے پتہ چلا تھا کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے میں پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہے۔

"

ایران پر حملے کا اسرائیلی پلان: سابق سی آئی اے اہلکار کا خفیہ دستاویزات لیک کرنے کا اعتراف

ترجمان نے مزید کہا، "آج صبح، آئی ڈی ایف نے ایرانی جوہری پروگرام کو نشانہ بناتے ہوئے محتاط اور درست حملے شروع کیے تاکہ ایرانی حکومت کی فوری طور پر جوہری بم بنانے کی صلاحیت کو ختم کیا جا سکے۔"

بیان میں مزید کہا گیا، "ہم ایک فوری خطرے کے خلاف کام کر رہے ہیں۔

ہم ایرانی حکومت کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے، جو اسرائیل اور پوری دنیا کے لیے خطرہ ہو۔" پاسداران انقلاب کے کمانڈر کی ہلاکت کا خدشہ

جمعے کی صبح آنے والی خبروں کے مطابق ایران کے نیم فوجی دستے پاسداران انقلاب کے کمانڈر حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے کہا کہ کمانڈر حسین سلامی کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔

پاسداران انقلاب ایران کی سب سے طاقتور فوجی دستوں میں سے ایک ہے۔

ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے نے مزید کہا کہ پاسداران انقلاب کے ایک اعلیٰ اہلکار کے ساتھ ساتھ دو جوہری سائنسدانوں کو بھی ہلاک کیا گیا ہے۔

اسرائیل پر حملہ کرنے والے کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی، نیتن یاہو

گزشتہ روز ہی حسین سلامی نے خبردار کیا تھا کہ کسی بھی اسرائیلی جارحیت کے لیے ایران کا جواب ماضی کے مقابلے میں "زیادہ طاقتور اور تباہ کن" ہو گا۔

اس دوران تہران کے مرکزی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے پروازیں معطل کر دی گئی ہیں۔

ایران کے سرکاری ٹی وی نے ہوائی اڈے کے شعبہ تعلقات عامہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے ملک کے مرکزی ہوائی اڈے امام خمینی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پروازیں معطل کر دی ہیں۔

ایران کا رد عمل

ایران کی وزارت خارجہ نے دنیا بھر کے ممالک سے اسرائیل کے حملوں کی مذمت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ "عالمی سلامتی کو بے مثال خطرے سے دوچار کرتا ہے۔

"

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ، جسے وہ اسرائیل کا اہم حامی کہتا ہے، کو اس حملے کے نتائج کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔ جبکہ امریکہ نے پہلے کہا تھا کہ وہ اس حملے میں ملوث نہیں ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ یہ حملے اسرائیل کی "فطرت" کو ظاہر کرتے ہیں۔ روئٹرز کے مطابق ایران کی مسلح افواج کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کو ان حملوں کی "بھاری قیمت" چکانی پڑے گی۔

ایرانی ترجمان ابوالفضل شکرچی نے کہا کہ مسلح افواج یقینی طور پر اس حملے کا جواب دیں گی۔

ایران کی طرف سے اسرائیلی حملے کا ’سخت جواب‘ دینے کے عزم کا اعادہ

ایران کے سرکاری ٹی وی کا کہنا ہے کہ حملوں سے تہران کے رہائشی علاقے متاثر ہوئے اور ہلاک ہونے والوں میں عام شہری بھی شامل ہیں، جن میں بچے بھی ہیں، حالانکہ اس کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

ایران کی جانب سے جوابی حملے کا امکان

اسرائیل کا کہنا ہے کہ ان حملوں کے بعد ایران کی جانب سے بڑی جوابی کارروائی کی توقع ہے، جس کے لیے وہ تیاری کر رہا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی شہریوں پر زور دیا کہ وہ فوج کی ہدایات پر عمل کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شہریوں کو طویل مدت تک پناہ گاہوں میں رہنا پڑ سکتا ہے۔

نیتن یاہو نے ایران پر حملوں کو "بہت کامیاب" قرار دیا، تاہم اسرائیل اب ایران کی جانب سے جوابی حملوں کی توقع میں ہنگامی حالت کی صورت میں ہے۔

امریکہ نے کیا کہا؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوکس نیوز کے ساتھ ان حملوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیل کے منصوبوں سے پہلے ہی آگاہ تھے، تاہم امریکی فوج نے آپریشن میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ انہیں امید ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے امریکہ کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے گا۔

انہوں کہا، "ایران کے پاس جوہری بم نہیں ہو سکتا اور ہم مذاکرات کی میز پر واپس آنے کی امید کر رہے ہیں۔ ہم دیکھیں گے۔"

انہوں نے کہا کہ ایرانی "قیادت میں بہت سے لوگ ہیں، جو واپس نہیں آئیں گے۔

" امریکہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی حملے میں متعدد ایرانی رہنما ہلاک ہوئے ہیں۔

ایرانی حکام طے کریں اسرائیل کو کیسے جواب دیا جائے، خامنہ ای

ٹرمپ نے کہا کہ ان کی انتظامیہ نے حملے سے پہلے مشرق وسطیٰ کے اپنے ایک اہم اتحادی سے رابطہ کیا تھا تاکہ انہیں بھی آگاہ کیا جا سکے، تاہم ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا کہ یہ کون سا خلیجی ملک ہے۔

اقوام متحدہ نے حملوں کی مذمت کی

اقوام متحدہ کے سربراہ نے مشرق وسطیٰ میں "زیادہ سے زیادہ تحمل" برتنے کا مطالبہ کیا ہے اور ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیل کے حملوں کی مذمت کی ہے۔

سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ، "خاص طور پر ایران میں جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملوں سے پریشان ہیں جب کہ ایران اور امریکہ کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام پر بات چیت جاری ہے۔

"

ترجمان کا کہنا تھا کہ "سکریٹری جنرل دونوں فریقوں سے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کر رہے ہیں کہ ہر قیمت پر ایسے گہرے تنازعے کی طرف جانے اور ایسی صورت حال سے گریز کریں، جس کا خطہ شاید ہی متحمل ہو سکے۔"

ادارت: جاوید اختر، عدنان اسحاق

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاسداران انقلاب ایران کے سرکاری کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے اسرائیل کا کی جانب سے ہوائی اڈے نے کہا کہ ایران کی ایران پر ان حملوں کہ ایران مزید کہا حملوں کی حملے کا کے بعد کے لیے تھا کہ

پڑھیں:

عالمی دباؤ کارگر، اسرائیل کا غزہ کے 3 علاقوں میں حملے روکنے کا اعلان، امداد کی فراہمی کا دعویٰ

عالمی دباؤ کارگر، اسرائیل کا غزہ کے 3 علاقوں میں حملے روکنے کا اعلان، امداد کی فراہمی کا دعویٰ WhatsAppFacebookTwitter 0 27 July, 2025 سب نیوز

غزہ(آئی پی ایس)غزہ میں بھوک کے باعث انسانی بحران سنگین ہونے کے بعد پڑنے والے عالمی دباؤ کے اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے، اسرائیل نے غزہ کے 3 علاقوں میں روزانہ 10 گھنٹے کے لیے عسکری کارروائیاں روکنے کا اعلان کرتے ہوئے فضائی اور زمینی راستے سے امداد کی فراہمی شروع کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ کے 3 مخصوص علاقوں میں روزانہ کی بنیاد پر عسکری کارروائیاں عارضی طور پر روک دے گی، یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب اسرائیلی حکام نے فلسطینی علاقے میں انسانی بحران کو کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے بتایا ہے کہ یہ عارضی وقفہ روزانہ المواسی، دیر البلح اور غزہ سٹی میں صبح 10 بجے سے شام 8 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر 12 بجے سے رات 10 بجے تک) تاحکم ثانی نافذ العمل رہے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ان علاقوں میں صبح 6 بجے سے رات 11 بجے تک مخصوص محفوظ راستے بھی مستقل طور پر کھلے رہیں گے تاکہ شہریوں اور امدادی گاڑیوں کی نقل و حرکت کو ممکن بنایا جا سکے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق غزہ میں بھوک اور قحط کی سنگین صورت حال پر عالمی سطح پر شدید تنقید کے بعد اسرائیل نے فضائی راستے سے غزہ کی پٹی میں امدادی سامان گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے ٹیلیگرام پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ ’غزہ کی پٹی میں امداد کے داخلے کو ممکن اور مؤثر بنانے کی جاری کوششوں کے تحت انسانی امداد کی فضائی ترسیل کی گئی ہے‘۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اس سے غزہ میں انسانی صورت حال میں بہتری آئے گی اور اس جھوٹے دعوے کو رد کیا جا سکے گا کہ اسرائیل جان بوجھ کر قحط پیدا کر رہا ہے۔

تاہم اقوام متحدہ اور دیگر انسانی امدادی اداروں کے سربراہان اس اقدام کے مؤثر ہونے پر شدید شکوک کا اظہار کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ فضائی امداد کی فراہمی نہ صرف ناکافی ہے بلکہ اس سے شدید بھوک کا شکار افراد کے لیے خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے فلسطینی مہاجرین کے ادارے انروا کے سربراہ فلیپ لازارینی کا کہنا تھا کہ ’فضائی امداد شدید بھوک کو ختم نہیں کر سکتی، یہ مہنگا، غیر مؤثر اور بعض صورتوں میں قحط زدہ شہریوں کے لیے جان لیوا بھی ہو سکتا ہے‘۔

انسانی امدادی ادارے مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں کہ اسرائیل زمینی راستوں سے امدادی قافلوں کی راہ میں رکاوٹیں ختم کرے تاکہ غزہ کے 20 لاکھ سے زائد محصور شہریوں تک مناسب خوراک، پانی اور دوائیں بروقت پہنچائی جا سکیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مصر کے سرکاری حمایت یافتہ چینل ’القاہرہ نیوز ٹی وی‘ کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی دباؤ اور امدادی اداروں کی جانب سے غزہ میں قحط پھیلنے سے متعلق تنبیہات کے بعد امدادی ٹرک مصر سے غزہ کی جانب روانہ ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

القاہرہ نیوز کے مطابق مصر سے امدادی ٹرکوں کا قافلہ غزہ کی جانب روانہ ہو چکا ہے، الجزیرہ کے مطابق سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں مصری جانب سے رفح کراسنگ کے راستے امدادی ٹرکوں کا قافلہ صاف دیکھا جا سکتا ہے۔

ادھر اردن کے راستے بھی غزہ کو امداد کی فراہمی شروع کیے جانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں، الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اردن کی پبلک سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اردنی امدادی قافلے غزہ کی جانب روانہ ہو رہے ہیں۔

ویڈیو میں سامان سے لدے ہوئے ٹرک ایک شاہراہ پر آہستہ آہستہ رواں دواں دکھائی دیتے ہیں۔

دریں اثنا، اسرائیلی صدر اسحٰق ہرزوگ نے غزہ میں عسکری کارروائیوں میں وقفے کا خیرمقدم کیا ہے۔ْ

الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی صدر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’میں اسرائیلی قیادت اور فوج کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کے ردعمل کو مضبوط اور مؤثر بنانے کے لیے کیے گئے بڑے اقدامات کا خیرمقدم کرتا ہوں، خصوصاً اس فیصلے کا، جس کے تحت شہری جانوں کے تحفظ اور امداد کی محفوظ ترسیل کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر وقفے دیے جائیں گے‘۔

اسحٰق ہرزوگ نے اقوامِ متحدہ پر بھی زور دیا کہ وہ اپنا کردار ادا کرے اور الزام عائد کیا کہ خوراک کی قلت کی ذمہ داری اقوامِ متحدہ کی غیر مؤثر کارکردگی اور حماس کی جانب سے امداد کے مبینہ غلط استعمال پر عائد ہوتی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنجی تعلیمی ادارے پاکستان کی تعلیمی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں،ڈاکٹر ملک ابرار حسین پی ٹی آئی حکومت مزید 6 ماہ رہتی تو پاکستان دیوالیہ ہو جاتا: اسحاق ڈار تھائی لینڈ اور کمبوڈیا فوری جنگ بندی کے خواہاں ہیں، صورتحال نے پاک بھارت تنازع یاد دلادیا، ٹرمپ وزیراعظم کی زائرین کیلئے خصوصی پروازوں کے انتظامات کی ہدایت راولپنڈی سے لاہور جانے والی بس کو حادثہ، 8افراد جاں بحق اسرائیل کا غزہ امداد لے جانے والی کشتی حنظلہ پر حملہ، 21 سماجی کارکن، عملہ اغوا ڈونلڈ ٹرمپ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی جنگ رکوانے کی کوششوں میں لگ گئے TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • اگر دوبارہ جارحیت کی تو مزید سخت جواب ملیگا، سید عباس عراقچی کا امریکہ کو انتباہ
  • ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے سمیت حالیہ واقعات کے بارے میں خاموش نہیں رہ سکتے، پاکستان
  • ہم ایران کیساتھ جامع معاہدہ چاہتے ہیں، فرانس
  • اسرائیلی وزیر دفاع نے ایران کے سپریم لیڈر کو براہ راست نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی
  • اسرائیل کیجانب سے غزہ میں حملوں میں 10 گھنٹے کا وقفہ ناکافی ہے، ڈیوڈ لیمی
  • عالمی دباو، اسرائیل کا غزہ کے 3علاقوں میں روز 10گھنٹے کیلئے حملے روکنے کا اعلان
  • اسرائیل کا غزہ کے 3 علاقوں میں روزانہ 10 گھنٹے حملے روکنے کا اعلان
  • عالمی دباؤ کارگر، اسرائیل کا غزہ کے 3 علاقوں میں حملے روکنے کا اعلان، امداد کی فراہمی کا دعویٰ
  • دہشتگردوں نے معصوم پختون عوام پر کیے گئے ڈرون حملے کی ویڈیو جاری کر دی
  • یورپی طاقتوں کے ساتھ جوہری مذاکرات ’تعمیری‘ رہے، ایران