مودی کی ناکام پالیسیوں نے بھارتی معیشت کو ڈبو دیا؛ آٹو انڈسٹری بحران کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
بھارت میں مودی سرکار کی ناکام پالیسیوں کے نتیجے میں ملکی معیشت ڈوبنے کے دہانے پر آ چکی ہے جب کہ دیگر صنعتوں کی طرح آٹو انڈسٹری بھی بحران کا شکار ہے۔
مودی کی ناقص پالیسیوں سے بھارت کی گرتی معیشت کے سبب نئی گاڑیوں کی فروخت میں بڑی کمی ریکارڈ ہوئی ہے اور بھارت میں نئی گاڑیوں کی فروخت میں شدید کمی نے تیزی سے ترقی کرتی بھارتی معیشت کے دعووں کا پول کھول کر رکھ دیا ہے۔
بھارت میں کار ڈیلرشپس پر ہزاروں کروڑ مالیت کی گاڑیاں کھڑی ہیں جو کئی مہینوں سے خریداروں کی منتظر ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق یہ صورت حال نہ صرف تشویشناک ہے بلکہ بھارت کی موجودہ معاشی حکمت عملی پر بھی سوالیہ نشان لگا رہی ہے۔
کار ساز کمپنیاں مسلسل گاڑیاں مارکیٹ میں دھکیل رہی ہیں حالانکہ عوامی خریداری کا رجحان گزشتہ ایک سال سے بہت کم ہے۔ ڈیلرز پر ورکنگ کیپٹل کا دباؤ بڑھ چکا ہے اور کئی کاروباروں کے لیے روزمرہ کی مالی ذمہ داریاں پوری کرنا بھی مشکل ہو چکا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق فیکٹریوں سے گاڑیاں نکل تو رہی ہیں لیکن شو رومز میں ہی کھڑی رہ جاتی ہیں جو بھارت کی اصل معاشی صورت حال کو بے نقاب کرتی ہیں۔
دوسری جانب مودی سرکار کے ترقی کے دعوے زمینی حقائق سے مختلف ہیں۔ بھارتی صحافی شیو ارور خبردار کر چکے ہیں کہ یہ غلط اور خطرناک ہو رہا ہے،ریکارڈ ₹52,000 کروڑ کی ان وکرو گاڑیوں کا انبار ملک کی سست معیشت کا آئینہ دار ہے۔ اس بحران نے بھارتی مڈل کلاس کی مشکلات کو بھی عیاں کر دیا ہے۔
مہنگائی، بلند سود کی شرح اور روزگار کے غیر یقینی حالات کے سبب مڈل کلاس بڑی خریداریوں سے پیچھے ہٹ چکی ہے۔ پیٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی قیمتیں اور گاڑیوں پر بھاری جی ایس ٹی نے عام بھارتی کی قوتِ خرید کو مفلوج کر دیا ہے۔
اُدھر نئی نسل کا رجحان اب گاڑی خریدنے کے بجائے رائڈ شیئرنگ سروسز کی طرف بڑھ چکا ہے، جو بدلتی سماجی و معاشی سوچ کی علامت ہے۔ مودی حکومت کی ’’میڈ ان انڈیا‘‘ پالیسی شدید مشکلات کا شکار ہے اور پیداواری سطح پر ترقی کا جو ڈھنڈورا پیٹا گیا، وہ مارکیٹ میں کھپت نہ ہونے کے سبب کھوکھلا ثابت ہو رہا ہے۔
بھارت کے بڑے شہروں میں ٹریفک اور پارکنگ کے مسائل نے بھی گاڑی خریدنے کے رحجان کو کم کر دیا ہے۔ الیکٹرک گاڑیوں کی طرف منتقلی کے عبوری مرحلے نے صارفین کو مزید الجھن میں ڈال دیا ہے۔ بھارتی کار انڈسٹری کا بحران صرف ڈیلرز یا کمپنیوں تک محدود نہیں بلکہ لاکھوں مزدوروں، سپلائی چین ورکروں اور چھوٹے کاروباریوں بھی متاثر ہو رہے ہیں ۔ یہ ساری صورتحال بھارت کے لیے ایک بڑے معاشی اور پالیسی بحران کا پیش خیمہ ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دیا ہے
پڑھیں:
بھارتی جنگی جنون بے قابو؛ خطے پر اجارہ داری کیلیے مودی سرکار کا نیا منصوبہ منظر عام پر
بھارت کا پاکستان کے ہاتھوں بدترین شکست کے باوجود جنگی جنون بے قابو ہوتا جا رہا ہے جب کہ خطے میں اجارہ داری کے لیے مودی سرکار کا نیا منصوبہ بھی منظر عام پر آگیا ہے۔
معرکہ بنیان مرصوص میں کاری ضرب کھانے کے بعد بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی شدید دباؤ اور حواس باختگی کا شکار نظر آ رہے ہیں، جس کا عملی اظہار بھارتی جنگی جنون میں بتدریج اضافے کی صورت میں سامنے آ رہا ہے۔
خطے میں اجارہ داری کے خواب دیکھنے والی مودی سرکار نے اب بھارتی فضائیہ کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے ایک بھاری سرمایہ کاری پر مبنی منصوبہ متعارف کرا دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مودی حکومت نے I-STAR یعنی انٹیلیجنس، سرویلنس، ٹارگٹ ایکوزیشن اور ریکونیسسنس پروجیکٹ کے تحت 3 جدید طیارے خریدنے کا فیصلہ کیا ہے، جن پر مجموعی طور پر 10,000 کروڑ روپے کی خطیر رقم خرچ کی جائے گی۔
بزنس ٹوڈے کے مطابق یہ طیارے جدید مقامی سینسرز اور الیکٹرانک سسٹمز سے لیس ہوں گے جو دشمن کی فضائی حدود میں داخل ہوئے بغیر پوزیشنوں کو شناخت، ٹریک اور نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہ جدید جنگی طیارے بھارت کو ریئل ٹائم انٹیلی جنس فراہم کریں گے، جو نہ صرف درست حملوں میں معاون ثابت ہوں گے بلکہ بھارتی افواج کی جارحانہ صلاحیت، فوری ردعمل اور خطے میں فوجی دباؤ بڑھانے کا بھی ذریعہ ہوں گے۔
یہ منصوبہ بھارت کی دیرینہ پالیسی کا تسلسل ہے جس کے تحت وہ پاکستان کے خلاف اپنی دفاعی و جارحانہ تیاریوں میں مسلسل اضافہ کرتا رہا ہے، تاہم تاریخ گواہ ہے کہ جدید ہتھیاروں کے انبار اور ٹیکنالوجی کے باوجود بھارت کو ہر محاذ پر منہ کی کھانی پڑی ہے۔
پاکستان دفاعی لحاظ سے مکمل طور پر چوکس اور تیار ہے اور دشمن کی کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کے لیے نہ صرف بھرپور صلاحیت رکھتا ہے بلکہ سرپرائز دینے کی حکمت عملی پر بھی گامزن ہے۔
پاکستان کی جانب سے آئندہ بھی خطے میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی کسی بھی کوشش کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔