ائیر انڈیا حادثہ: جہاز کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ترک کمپنی کے سپرد ہونے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
احمد آباد میں حادثے کا شکار ہونے والے بھارتی طیارے کی دیکھ بھال ترک کمپنی کے ذمے ہونے کا بھارتی دعویٰ غلط ثابت ہوا۔
جمعرات کو بھارتی شہر احمد آباد سے لندن روانہ ہونے والا ایئر انڈیا کا طیارہ پرواز کے چند لمحے بعد گر کر تباہ ہوگیا، حادثے میں 241 افراد جاں بحق جبکہ ایک مسافر معجزانہ طور پر زندہ بچ گیا۔
حادثے کے بعد سوشل میڈیا پر بھارتی صارفین نے دعویٰ کیا کہ متاثرہ طیارہ ترک کمپنی ‘ترکش ٹیکنک’ کی زیر نگرانی مرمت کیا گیا تھا، تاہم ترک خبر رساں ادارے کی فیکٹ چیک ٹیم نے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
حادثے کے بعد بھارت کی جانب سے سوشل میڈیا پر متعدد گمراہ کن ویڈیوز اور تصاویر گردش کرنے لگیں جن میں طیارے کی ترک کمپنی ‘ترکش ٹیکنک’ سے دیکھ بھال اور مرمت کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
تاہم ترک خبر رساں ایجنسی کے مطابق حادثے کا شکار طیارہ بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر تھا، جبکہ جو تصاویر ترکش ٹیکنک کے ہینگرز(جہاں جہازوں کی مرمت یا سروسنگ کی جاتی ہے) کے ساتھ شیئر کی جا رہی تھیں ان میں بوئنگ 777 طیارے دکھائے گئے تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارتی میڈیا باز نہ آیا، ایئر انڈیا حادثے میں ترکیہ کو ملوث کرنے کا پروپیگنڈا بے نقاب
ایئر انڈیا کا طیارہ جو جمعرات کو بھارت میں حادثے کا شکار ہوا اس کے بارے میں بھارتی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ اس طیارے کی مرمت و دیکھ بھال کی ذمہ داری ترک کمپنی کے سپرد تھی۔
ایک انڈین صحافی نے کہا کہ احمد آباد میں حادثے کا شکار ہونے والا ایئر انڈیا کا بوئنگ 787 طیارہ ترکش ٹیکنک کے زیرِ نگہداشت تھا، جو کہ ترک ایئرلائنز کی ایک ذیلی کمپنی ہے اور اس میں ترک حکومت کی 49 فیصد ملکیت ہے۔
Indian media links Air India plane incident to Turkey????????????????
According to reports, the Air India Boeing 787 that crashed in Ahmedabad had been maintained by Turkish Technic, a subsidiary of Turkish Airlines with 49% ownership by the Turkish government. pic.twitter.com/rJvtyTIFuz
— Defense Intelligence (@DI313_) June 12, 2025
بھارتی صحافی ارنب گوسوامی نے کہا کہ مجھے ایسے طیارے میں سفر کرتے ہوئے بالکل تحفظ محسوس نہیں ہوتا جس کی دیکھ بھال ایک ترک کمپنی ٹیکنیک کرتی ہو۔ یہ کمپنی ترکیہ حکومت کی ملکیت ہے، جس کے سربراہ بھارت مخالف اور پاکستان نواز طیب اردوان ہیں۔ جب ہم اپنے طیاروں کی مرمت پاکستان میں نہیں ہونے دیتے، تو پھر ترکیہ جیسے دشمن ملک میں کیوں اجازت دی جائے؟
مجھے ایسے طیارے میں سفر کرتے ہوئے بالکل تحفظ محسوس نہیں ہوتا جس کی دیکھ بھال ایک ترک کمپنی ٹیکنیک کرتی ہو۔ یہ کمپنی ترکیہ حکومت کی ملکیت ہے، جس کے سربراہ بھارت مخالف اور پاکستان نواز طیب اردوان ہیں۔ جب ہم اپنے طیاروں کی مرمت پاکستان میں نہیں ہونے دیتے، تو پھر ترکی جیسے دشمن ملک… pic.twitter.com/soqxwDD5Uw
— The Thursday Times (@thursday_times) June 12, 2025
لیکن بھارتی صحافیوں کا یہ دعویٰ جھوٹا نکلا۔ ترک میڈیا نے بھارتی میڈیا کے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔ ترکیہ کے میڈیا کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر تھا، جبکہ جو تصاویر ترکش ٹیکنک کے ہینگرز کے ساتھ شیئر کی جا رہی تھیں ان میں بوئنگ 777 طیارے دکھائے گئے تھے۔
???? 'The crashed Air India plane was maintained by Turkish Technic' claims
⛔️ FALSE
???? Turkish Technic only services Boeing 777s for Air India in Istanbul, and those aircraft continue operating without issue
???? The aircraft involved in the crash was a Boeing 787-8 Dreamliner… pic.twitter.com/9xAuBs7ata
— Anadolu English (@anadoluagency) June 12, 2025
ذرائع کا کہنا ہے کہ ترکش ٹیکنک اور ایئر انڈیا کے درمیان معاہدہ صرف بوئنگ 777 طیاروں کے لیے ہے، جن کی دیکھ بھال استنبول میں کی جاتی ہے اور یہ طیارے بغیر کسی مسئلے کے کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایئر انڈیا بھارتی طیارہ ترکیہ طیارہ حادثہ