اسرائیلی حملے کے بعد خلیجی ممالک کی فضائی حدود بند، بڑی ایئرلائنز نے پروازیں معطل کردیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
اسرائیل کی جانب سے ایران پر کیے گئے بڑے پیمانے پر فضائی حملے کے بعد خطے میں غیرمعمولی صورتحال پیدا ہو گئی ہے، جس کے تحت ایران، عراق اور اردن سمیت کئی ممالک نے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں، جب کہ متعدد عالمی ایئرلائنز نے پروازیں منسوخ یا موڑ دی ہیں۔
اسرائیل، ایران، عراق اور اردن کی فضائی حدود بند ہونے کے بعد فلائٹ ریڈار 24 کے مطابق، درجنوں کمرشل پروازوں کا رخ بدل دیا گیا۔
ایئر انڈیا، فلائی دبئی، ایمیریٹس، قطر ایئرویز جیسی بڑی ایئرلائنز نے اپنی کئی پروازیں معطل کر دی ہیں۔
فلائی دبئی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے عمان، بیروت، دمشق، ایران اور اسرائیل کے لیے پروازیں معطل کر دی ہیں، جب کہ ایئر انڈیا کی نیویارک، لندن، وینکوور سے ایران کی طرف آنے والی پروازیں واپس بلا لی گئی ہیں۔
عراق کی سرکاری میڈیا کے مطابق، تمام ہوائی اڈے بند کر دیے گئے ہیں، جب کہ اردن نے بھی فضائی حدود بند کرنے کا اعلان کیا۔
او پی ایس گروپ کے تحت چلنے والے پلیٹ فارم سیف ایئر اسپیس نے خبردار کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی فضائی حدود میں فضائی آپریشن خطرناک ہو چکا ہے، اور تمام ایئرلائنز کو انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دی ہیں
پڑھیں:
افغانستان، پاکستان اور ایران سمیت وسطی ایشیائی ممالک زلزلے سے لرز اٹھے
افغانستان کے ہندوکش خطے میں رات کو آنے والے 6.3 شدت کے زلزلے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
جرمن جیو فزیکل ریسرچ سینٹر کے مطابق زلزلے کی گہرائی 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کا مرکز شمالی افغانستان کے قصبے خُلم سے 30 کلومیٹر دور تھا۔
زلزلے کے شدید جھٹکوں نے شمالی افغانستان کے متعدد علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ مزار شریف سے عمارتوں میں دراڑیں پڑنے اور معمولی نقصان کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق شہری گھروں سے نکل کر کھلی جگہوں میں دعائیں مانگتے رہے۔
زلزلے کے جھٹکے ترکمانستان، تاجکستان، ازبکستان اور ایران تک محسوس کیے گئے، جبکہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی عمارتیں لرز اٹھیں۔ بھارت کے شمال مغربی سرحدی علاقے بھی زلزلے کی زد میں آئے۔
ریکٹر اسکیل پر 6.3 شدت کا یہ زلزلہ علاقے کے لیے خطرے کی گھنٹی قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہندوکش ریجن میں زلزلہ خیز سرگرمیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں، جس سے بڑے زلزلے کے خدشات بھی جنم لے رہے ہیں۔
اب تک کسی جانی نقصان کی مصدقہ اطلاعات نہیں ملیں، تاہم ریسکیو ٹیمیں الرٹ کر دی گئی ہیں اور مزار شریف سمیت متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لینے کا عمل جاری ہے۔