ایران-اسرائیل تصادم: تنازعات کو طاقت نہیں سفارت سے حل کیا جائے، روس
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
روس نے ایران پر اسرائیل کے بعد بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:قومی اسمبلی میں ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت، مذمتی قرارداد منظور
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کے مطابق ماسکو خطے میں کسی بھی قسم کی بے قابو صورت حال کے فوری خاتمے کا خواہاں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام فریقوں کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے، کیونکہ مزید کشیدگی ‘کسی کے مفاد میں نہیں۔
یروس نے اس تناؤ کو پوری خطے کے لیے خطرناک قرار دیا اور تمام فریقین سے اپیل کی کہ اس سے پرہیز کریں ۔
کریملین کی یہ تنبیہ عالمی سطح پر جاری کوششوں کے پیشِ نظر آئی ہے، جن میں خلیجی ممالک، اقوامِ متحدہ اور مغربی طاقتیں علاقے میںمعاہدے اور سامراجی اقدامات کے ذریعے استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی حملے میں جاں بحق ایرانی سائنسدانوں میں کون کون شامل ہے؟
ماسکو کا مؤقف ہے کہ تنازعات کا حل طاقت سے نہیں بلکہ سفارتی بات چیت سے نکالا جائے، تاکہ یہ حقیقت بدلتے ہوئے خطرے میں مبتلا مشرق وسطیٰ کو مزید خونریزی سے بچایا جا سکے ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل ایران روس کریملین ماسکو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل ایران کریملین ماسکو
پڑھیں:
امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
نہ امریکا سے مذاکرات میں دلچسپی ہے اور نہ جوہری پابندی کو قبول کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔