پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق بڑی خبر آگئی
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اسرائیل کے ایران پر حملوں کے نتیجے میں عالمی منڈی میں خام تیل مہنگا ہوگیا ہے جس کے اثرات پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر بھی پڑنے کا اندیشہ ہے، امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ 16 جون سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ہوگا۔
عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے کے بعد پاکستان میں بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ 16 جون سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر سے زائد اضافہ متوقع ہے، جبکہ یکم جولائی سے یہ قیمتیں مزید بڑھ سکتی ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں پانچ ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔ برینٹ کروڈ فیوچرز کی قیمت 4.
عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اس اضافے کے باعث پاکستان میں بھی 16 جون سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر یا اس سے زیادہ کا اضافہ متوقع ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے نئے مالی سال کے بجٹ میں یکم جولائی سے فی لیٹر 2.5 روپے کاربن لیوی اور دیگر ٹیکسز عائد کرنے کا اعلان بھی کیا ہے، جس سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مزید بڑھنے کا امکان ہے۔
مزیدپڑھیں:ایران اسرائیل تصادم: تنازعات کو طاقت نہیں سفارت سے حل کیا جائے، روس
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں عالمی منڈی میں کی قیمتوں میں کے بعد
پڑھیں:
بجلی صارفین پر بوجھ ڈالنے کی تیاری؛ بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ملک بھر کے عوام کو ایک اور مہنگائی کے جھٹکے کے لیے تیار رہنا ہوگا، حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین پر نافذ کرنے کے لیے بجلی تقسیم کار کمپنیوں نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو درخواست دی کہ بجلی فی یونٹ 19 پیسے مزید بڑھائی جائے، جس پر نیپرا نے سماعت کی تاریخ 29 ستمبر مقرر کر دی ہے، جس کے بعد فیصلہ سامنے آئے گا کہ عوام کو بجلی کتنے مہنگے نرخوں پر دستیاب ہوگی۔
سی پی پی اے کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں بتایا گیا ہے کہ اگست کے دوران ملک بھر میں 14 ارب 22 کروڑ یونٹس بجلی پیدا کی گئی، جن میں سے 13 ارب 71 کروڑ 50 لاکھ یونٹس تقسیم کار کمپنیوں کو فراہم کی گئیں۔ اس بجلی کی پیداواری لاگت اوسطاً 7 روپے 50 پیسے فی یونٹ رہی، جبکہ ریفرنس لاگت 7 روپے 31 پیسے فی یونٹ مقرر کی گئی تھی۔
یہی فرق 19 پیسے فی یونٹ کے اضافے کی صورت میں صارفین سے وصول کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت مانگا گیا یہ اضافہ ملک بھر کے صارفین کو متاثر کرے گا اور کے الیکٹرک کے صارفین بھی اس کے دائرے میں آئیں گے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر نیپرا نے درخواست منظور کر لی تو عام شہریوں کے لیے بجلی کے بل ادا کرنا مزید مشکل ہو جائے گا کیونکہ پہلے ہی بجلی کی بلند قیمتیں گھریلو بجٹ پر بھاری پڑ رہی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں ہر ماہ ایڈجسٹمنٹ سے متوسط اور غریب طبقے کی مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔ ایسے وقت میں جب مہنگائی پہلے ہی بلند ترین سطح پر ہے اور عوام اشیائے خورونوش سے لے کر ایندھن تک کی قیمتوں میں اضافے کا سامنا کر رہے ہیں، بجلی کا مزید مہنگا ہونا براہِ راست عوامی زندگی پر گہرا اثر ڈالے گا۔