دنیا میں پہلی مرتبہ برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس میں خون کے کینسر ملٹی پل مائیلوما کے لیے جدید ترین ’ٹروجن ہارس‘ طرز کی تھراپی کے استعمال کے آغاز کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا خواتین کی نصف تعداد نان اسموکر، پھر عارضے کی وجہ کیا؟

بی بی سی کے مطابق یہ جدید دوا بیلانٹامیب میفووڈوٹن مریضوں کو ایک خاص اینٹی باڈی کے ذریعے براہ راست کیموتھراپی فراہم کرتی ہے۔ یہ دوا کینسر کے خلیوں میں جا کر اندر سے انہیں تباہ کردیتی ہے۔

برطانوی شہر شیفیلڈ کے 60 سالہ رہائشی پال سلویسٹر اس علاج سے فائدہ اٹھانے والے ابتدائی مریضوں میں شامل ہیں۔ ان میں 2 سال قبل مائیلوما کی تشخیص ہوئی تھی۔ بیماری کی شدت کے باعث ان کی ریڑھ کی ہڈی کی ہڈیوں میں فریکچر ہو گیا تھا۔ گزشتہ سال بون میرو ٹرانسپلانٹ کے بعد بیماری واپس لوٹ آئی تاہم نئی تھراپی کے چند ہفتوں بعد ہی ان کی بیماری مکمل طور پر ختم ہوگئی۔

مزید پڑھیے: طرز زندگی میں تبدیلی کینسر سے بچ جانے والوں کی عمر بڑھاتی ہے؟

پال سلویسٹر نے کہا کہ اس تھراپی نے ان کی زندگی بدل دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں اب اپنی زندگی معمول کے مطابق گزار رہا ہوں اور اپنی بیٹی کی گریجویشن تقریب اور ہیڈریئنز وال کی سیر کی منصوبہ بندی کر رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اب وہ ایک اچھی اور نارمل زندگی گزار رہے ہیں۔

یہ طریقہ علاج کس طرح کام کرتا ہے؟

یہ دوا ایک طاقتور کیموتھراپی دوا کو اینٹی باڈی کے ساتھ جوڑتی ہے جو کہ مائیلوما کے خلیوں پر موجود مخصوص علامات کو پہچان کر انہی خلیوں میں داخل ہوتی ہے۔ یہ طریقہ علاج قدیم یونانی داستان ’ٹروجن ہارس‘ سے متاثر ہے جس میں فوج کو لکڑی کے ایک بڑے سے گھوڑے کے اندر چھپا کر شہر میں داخل کیا گیا تھا۔

مؤثر اور کم نقصان دہ

موجودہ علاج کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ وقت تک بیماری کو روکتا ہے یعنی 13 ماہ کے بجائے 3 سال تک یہ بیماری کو انسان میں لوٹنے نہیں دیتا۔

مریضوں کو عام کیموتھراپی کے برعکس کم سائیڈ ایفیکٹس کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

این ایچ ایس کے پروفیسر پیٹر جانسن کا کہنا ہے کہ یہ علاج مائیلوما کے مریضوں کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے۔

پروفیسر مارٹن کیسر، انسٹیٹیوٹ آف کینسر ریسرچ کے محقق، نے کہا کہ یہ بہت اسمارٹ دوا ہے اور اس کا اثر دیگر علاجوں کے حیران کن ہے۔

اس اقدام کے بعد برطانیہ میں ہر سال تقریباً 1،500 مریض اس دوا سے مستفید ہو سکیں گے۔

مزید پڑھیں: ’اسپرین‘ کینسر کے خلاف مؤثر ہوسکتی ہے، نئی تحقیق میں انکشاف

برطانوی وزیر صحت کیرن اسمتھ کا کہنا ہے کہ یہ انقلابی تھراپی این ایچ ایس کو کینسر کے علاج میں دنیا کے دیگر اداروں میں سب سے آگے لاکھڑا کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

این ایچ ایس برطانیہ کینسر کا نیا علاج میلومیا کینسر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: این ایچ ایس برطانیہ کینسر کا نیا علاج میلومیا کینسر کہا کہ

پڑھیں:

پی سی ایس آئی آر کمپلیکس لاہور کیخلاف الزامات: تحقیقاتی رپورٹ منظرِ عام پر لانے کا اعلان

اسلام آباد:

‎وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی نے پی سی ایس آئی آر لیب کمپلیکس لاہور کے خلاف الزامات سے متعلق حقائق جانچنے والی کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا اعلان کر دیا۔

انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ٹیسٹنگ کے عمل میں شفافیت اور سائنسی دیانت داری کو یقینی بنایا جائے گا اور کمیٹی کی سفارشات پر مکمل عمل درآمد کیا جائے گا تاکہ عوام اور کاروباری برادری کا اعتماد بحال ہو سکے۔

وزارت کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کمپنی نے مؤقف اختیار کیا کہ محکمہ پلاںٹ پروٹیکشن نے اُن کے سپاری (Betel Nut) کے نمونے کو افلاٹوکسِن ٹیسٹ کے لیے پی سی ایس آئی آر لیب کمپلیکس لاہور بھجوایا، مگر اس کی رپورٹ میں ردو بدل کیا گیا۔

شکایت کے مطابق، ڈاکٹر ثانیہ مظہر اور ڈاکٹر اسماء سعید کے دستخط شدہ ابتدائی تجزیاتی رپورٹ میں افلاٹوکسِن کی مقدار 5.7 پی پی بی ظاہر ہوئی تھی، تاہم 17 جولائی 2025 کو جاری کی جانے والی دوسری رپورٹ میں بالکل مختلف نتائج دیے گئے جس سے کمپنی کے سامان اور ساکھ کو نقصان پہنچا۔ ان الزامات پر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے فوری طور پر حقائق جانچنے کے لیے انکوائری کا حکم دیا۔

تین رکنی کمیٹی جس میں مسٹر بلال احمد بٹ جوائنٹ سیکرٹری (ایڈمن)، چیئرمین؛ ڈاکٹر سید احقب اللہ کاکاخیل، ڈپٹی سائنٹیفک ایڈوائزر، ممبر؛ اور مسٹر امجد عالم شیر ملک، سیکشن آفیسر (آرگ۔I) ممبر شامل تھے، نے تمام ریکارڈ اور شواہد کا جائزہ لیا۔

کمیٹی نے قرار دیا کہ 5.7 پی پی بی کی ابتدائی رپورٹ درست تھی جسے بلاجواز منسوخ کر دیا گیا۔ انکوائری سے یہ بات سامنے آئی کہ ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر قرۃ العین سید، پرنسپل سائنٹیفک آفیسر ڈاکٹر یاسر سلیم اور ریسرچ آفیسر ڈاکٹر عشرت پروین نے حقائق میں رد و بدل کیا اور 57.37 پی پی بی اور 48.64 پی پی بی کے متضاد نتائج جاری کیے۔

کمیٹی نے یہ بھی نشاندہی کی کہ نتائج کو کسی فیکٹر سے ضرب دے کر اس قسم کی ہیرا پھیری کی جا سکتی ہے۔ افسران اس قدر بڑے فرق کی وضاحت دینے میں ناکام رہے جس سے ٹیسٹنگ کے عمل کی شفافیت اور اعتبار پر سنگین سوالات اٹھتے ہیں۔ مزید برآں، جب ڈاکٹر عشرت پروین کو وہی گراف بغیر اعداد کے دکھائے گئے تو وہ پہچان بھی نہ سکیں، جو پیشہ ورانہ صلاحیت پر سوالیہ نشان ہے۔

‎تحقیقات کے مطابق یا تو ٹیسٹنگ کا عمل ناقص ہے یا جان بوجھ کر نتائج تبدیل کیے گئے۔ کمیٹی نے تصدیق کی کہ نمونے کا درست نتیجہ 5.7 پی پی بی تھا نہ کہ 57 پی پی بی۔ اس ہیرا پھیری سے پی سی ایس آئی آر لیب کمپلیکس لاہور کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا۔

کمیٹی نے ذمہ دار افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی، معیاری پروٹوکولز کی تیاری و نفاذ، نتائج کے ڈیجیٹائزیشن اور تمام پی سی ایس آئی آر لیبارٹریز کا پرفارمنس آڈٹ کرنے کی سفارش کی۔

متعلقہ مضامین

  • طرزِ زندگی میں معمولی تبدیلی خطرناک بیماری سے بچا سکتی ہے: ماہرین
  • پاکستان اور عالمی ادارہ صحت کے درمیان بچوں کے کینسر کی مفت ادویات کی فراہمی کا معاہدہ
  • ہیپاٹائٹس سی کی روک تھام اور مکمل خاتمےکے لیے ایک جامع قومی پروگرام کا آغاز کیا جا چکا ہے: وزیراعظم
  • نفرت انگیز بیانیہ معاشرے کیلئے زہر قاتل ہے، راغب نعیمی
  • بابا وانگا کی رواں سال 2025 سے متعلق حیرت انگیز پیشگوئی
  •  ہیپاٹائٹس کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کا پیغام
  • آج کا دن اس امر کی یاد دہانی ہے کہ ہیپاٹائٹس ایک قابلِ علاج مرض ہے; صدرِ مملکت
  • نوازشریف انسٹیٹیوٹ آف کینسر پاکستان کے مریضوں کیلئے امید کی کرن بنے گا: مریم نواز
  • انسانی دماغ کے ایک حیرت انگیز راز کا انکشاف
  • پی سی ایس آئی آر کمپلیکس لاہور کیخلاف الزامات: تحقیقاتی رپورٹ منظرِ عام پر لانے کا اعلان