حکومتِ پاکستان کا زائرین کو ایران، عراق کا سفر موخر کرنے کا مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
—فائل فوٹو
حکومتِ پاکستان نے ایران پر اسرائیل کے حملے سے پیدا صورتحال میں زائرین کو ایران اور عراق کا سفر مؤخر کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق ایران میں اس وقت 5 ہزار پاکستانی زائرین موجود ہیں۔
حکومتی ذرائع کے مطابق ایران میں موجود پاکستانی شہریوں کو کسی بھی معاونت کے لیے قریبی سفارتی مشن سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
عراق زیارات کے لیے نئی پالیسی: 50 سال سے کم عمر مردوں کو اکیلے ویزہ نہیں ملے گا
– عراق کے مقدس مقامات کی زیارت کے خواہشمند پاکستانی زائرین کے لیے عراقی حکام نے نئی پالیسی متعارف کرا دی ہے، جس کے تحت 50 سال سے کم عمر مردوں کو اکیلے زیارت ویزہ جاری نہیں کیا جائے گا۔
ترجمان وزارتِ مذہبی امور کے مطابق یہ فیصلہ زائرین کے نظم و ضبط اور بہتر نگرانی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ اب 50 سال سے کم عمر مرد صرف اس صورت میں زیارت ویزہ حاصل کر سکیں گے جب وہ اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ درخواست دیں۔
ہزاروں زائرین کا لاپتا ہونا باعثِ تشویش
اس سے قبل وفاقی وزیر سردار محمد یوسف نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ برسوں کے دوران تقریباً 40 ہزار پاکستانی زائرین عراق، شام اور ایران میں جا کر غائب ہو چکے ہیں، جن کا کوئی سرکاری ریکارڈ موجود نہیں۔
اسی تناظر میں روایتی “سالار سسٹم” کو ختم کر دیا گیا ہے تاکہ غیر رجسٹرڈ زائرین کے مسائل سے بچا جا سکے۔
زمینی راستے سے سفر پر پابندی برقرار
یاد رہے کہ 27 جولائی کو وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے “ایکس” پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ اس سال زائرین کو زمینی راستے سے ایران و عراق جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ وزارتِ خارجہ، بلوچستان حکومت اور سیکیورٹی اداروں کی باہمی مشاورت سے کیا گیا، اور اس کا مقصد زائرین کی حفاظت اور قومی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔
اب زائرین صرف فضائی سفر کے ذریعے زیارات پر جا سکیں گے۔
مجلس وحدت مسلمین نے زمینی پابندی مسترد کر دی
تاہم اس فیصلے پر مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) نے شدید ردعمل دیا ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ کربلا کی زیارت ہمارے ایمان کا حصہ ہے، حکومت کو چاہیے کہ عقیدت مندوں کے جذبات کا احترام کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ زائرین کا مکمل ڈیٹا پہلے سے موجود ہے اور حکومت خود ایران میں زائرین کو سہولیات دینے کی یقین دہانی کر چکی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ زمینی راستہ بند ہونے سے نہ صرف زائرین کو مشکلات درپیش ہیں بلکہ ملک کو اربوں روپے کا معاشی نقصان بھی ہو رہا ہے۔