اسرائیلی حملے عالمی امن کے لئے خطرہ، ایران جوابی کارروائی کا مکمل حق رکھتا ہے، علامہ شبیر میثمی
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
میڈیا کو جاری اپنے بیان میں ایس یو سی کے مرکزی سیکریٹری جنرل نے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں ایران کے اعلیٰ کمانڈرز، جوہری سائنسدانوں اور بے گناہ شہریوں کی شہادت ایک ناقابل تلافی نقصان ہے، جس پر پوری امت مسلمہ افسوس و غم میں ڈوبی ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی نے اسلامی جمہوریہ ایران پر حالیہ اسرائیلی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملے بدترین جارحیت اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین ترین خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان حملوں میں ایران کے اعلیٰ کمانڈرز، جوہری سائنسدانوں اور بے گناہ شہریوں کی شہادت ایک ناقابل تلافی نقصان ہے، جس پر پوری امت مسلمہ افسوس و غم میں ڈوبی ہوئی ہے۔
علامہ شبیر میثمی نے کہا کہ ایران کو اپنی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے بھرپور جوابی کارروائی کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ دنیا پر یہ بات اب روز روشن کی طرح عیاں ہو چکی ہے کہ اسرائیل کو ان حملوں میں امریکہ کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے اور آئی اے ای اے کی جانب سے ایرانی جوہری پروگرام کے خلاف حالیہ قرارداد بھی دراصل اسرائیل کو کھلی شہ دینے کے مترادف ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اگر دوبارہ جارحیت کی تو مزید سخت جواب ملیگا، سید عباس عراقچی کا امریکہ کو انتباہ
اپنے ایک بیان میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایک ملین سے زائد ایرانیوں کو میڈیکل ریڈیو آئسوٹوپس کی ضرورت ہے جو تہران کے ریسرچ ری ایکٹر میں تیار ہوتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے امریکی حکام کی دھمکیوں کے جواب میں متنبہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر دوبارہ ایسی غلطی کی گئی تو ہم پہلے سے زیادہ سخت جواب دیں گے جسے دنیا کی آنکھوں سے چھپانا ممکن نہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سات ہزار سالہ تہذیب رکھنے والا ملک ایران، کبھی بھی دھمکیوں اور ہے دھونس سے نہیں دبے گا۔ ایرانیوں نے کبھی غیروں کے سامنے سر نہیں جھکایا اور وہ صرف عزت کے جواب میں احترام دیتے ہیں۔ سید عباس عراقچی نے امریکی تعاون سے ہونے والی صیہونی عسکری مہم جوئی کے حوالے سے کہا کہ ایران کو بخوبی علم ہے کہ اس حالیہ امریکی-اسرائیلی جارحیت کے دوران ہمارے اور ہمارے دشمنوں کے ساتھ کیا ہوا ہے، بشمول اُن نقصانات کے جو ابھی تک چھپائے جا رہے ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی ایرانی وزیر خارجہ کسی بھی امریکی دراندازی پر انتباہ جاری کر چکے ہیں، آج ایک بار پھر انہوں نے کہا کہ اگر دوبارہ کوئی نیا ایڈونچر کیا گیا تو ہم بلاشبہ پہلے سے زیادہ سخت جواب دیں گے۔ ہمارے جواب کے اثرات دنیا سے چھپائے نہیں جا سکیں گے۔ انہوں نے ایران کی پُرامن جوہری توانائی کی ضروریات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک ملین سے زائد ایرانیوں کو میڈیکل ریڈیو آئسوٹوپس کی ضرورت ہے جو تہران کے ریسرچ ری ایکٹر میں تیار ہوتے ہیں۔ یہ ری ایکٹر، جسے امریکہ نے بنایا تھا، 20 فیصد تک افزودہ یورینیم سے چلتا ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ یورینیم کی افزودگی ایران کی ضرورت ہے کیوں کہ ہمیں اپنے نئے جوہری ری ایکٹرز کے ایندھن کے لیے بھی یورینیم کی افزودگی درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی جانوں کی حفاظت سے متعلق اپنی مقامی اور پُرامن ٹیکنالوجی میں کی گئی بھاری سرمایہ کاری کے ثمرات کو کوئی بھی عقلمند انسان، صرف بیرونی طاقتوں کی خواہش پر ترک نہیں کرے گا۔ انہوں نے امریکہ و اسرائیل کے نطنز، فردو اور اصفہان کے جوہری مراکز پر حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ غیر قانونی بمباری نے ہمارا موقف ثابت کر دیا کہ اس مسئلے کا کوئی عسکری حل موجود نہیں۔ اگر ہمارے جوہری پروگرام کے غیر امن مقاصد کی جانب مڑنے کے بارے میں خدشات تھے، تو فوجی آپریشن تو ناکام ہو چکا ہے۔ لیکن شاید بات چیت کا کوئی راستہ نکال سکتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سب جان لیں کہ ہم نے اپنا پُرامن جوہری پروگرام خریدا نہیں، بلکہ اپنے خون، پسینے اور آنسوؤں سے حاصل کیا ہے۔ سید عباس عراقچی نے یاد دلایا کہ ہمارے قابل اور باصلاحیت لوگوں نے جو ٹیکنالوجی اور تکنیکی مہارت حاصل کی ہے وہ بمباری سے ختم نہیں ہو سکتی۔
جوہری تنصیبات کو پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہاں، ہماری یورینیم انرچمنٹ کی صلاحیت کو شدید نقصان پہنچا لیکن ہمارا عزم اور ارادہ اپنی جگہ قائم ہے۔