عراق زیارات کے لیے نئی پالیسی: 50 سال سے کم عمر مردوں کو اکیلے ویزہ نہیں ملے گا
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
– عراق کے مقدس مقامات کی زیارت کے خواہشمند پاکستانی زائرین کے لیے عراقی حکام نے نئی پالیسی متعارف کرا دی ہے، جس کے تحت 50 سال سے کم عمر مردوں کو اکیلے زیارت ویزہ جاری نہیں کیا جائے گا۔
ترجمان وزارتِ مذہبی امور کے مطابق یہ فیصلہ زائرین کے نظم و ضبط اور بہتر نگرانی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ اب 50 سال سے کم عمر مرد صرف اس صورت میں زیارت ویزہ حاصل کر سکیں گے جب وہ اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ درخواست دیں۔
ہزاروں زائرین کا لاپتا ہونا باعثِ تشویش
اس سے قبل وفاقی وزیر سردار محمد یوسف نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ برسوں کے دوران تقریباً 40 ہزار پاکستانی زائرین عراق، شام اور ایران میں جا کر غائب ہو چکے ہیں، جن کا کوئی سرکاری ریکارڈ موجود نہیں۔
اسی تناظر میں روایتی “سالار سسٹم” کو ختم کر دیا گیا ہے تاکہ غیر رجسٹرڈ زائرین کے مسائل سے بچا جا سکے۔
زمینی راستے سے سفر پر پابندی برقرار
یاد رہے کہ 27 جولائی کو وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے “ایکس” پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ اس سال زائرین کو زمینی راستے سے ایران و عراق جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ وزارتِ خارجہ، بلوچستان حکومت اور سیکیورٹی اداروں کی باہمی مشاورت سے کیا گیا، اور اس کا مقصد زائرین کی حفاظت اور قومی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔
اب زائرین صرف فضائی سفر کے ذریعے زیارات پر جا سکیں گے۔
مجلس وحدت مسلمین نے زمینی پابندی مسترد کر دی
تاہم اس فیصلے پر مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) نے شدید ردعمل دیا ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ کربلا کی زیارت ہمارے ایمان کا حصہ ہے، حکومت کو چاہیے کہ عقیدت مندوں کے جذبات کا احترام کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ زائرین کا مکمل ڈیٹا پہلے سے موجود ہے اور حکومت خود ایران میں زائرین کو سہولیات دینے کی یقین دہانی کر چکی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ زمینی راستہ بند ہونے سے نہ صرف زائرین کو مشکلات درپیش ہیں بلکہ ملک کو اربوں روپے کا معاشی نقصان بھی ہو رہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایران امریکا ڈیل بہت مشکل ہے لیکن برابری کی بنیاد پر ہوسکتی ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد ( میاں منیر احمد) کیا امریکا اور ایران کے درمیان ڈیل ممکن ہے؟ جسارت کے سوال کے جواب میں سیاسی رہنمائوں اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ ایران امریکا کے ساتھ برابری کی بنیاد پر مذاکرات کے لیے تیار ہوسکتا ہے‘ پاکستان مسلم لیگ(ض) کے صدر رکن قومی اسمبلی محمد اعجاز الحق نے کہا کہ ایران کے وزیر خارجہ کہہ چکے ہیں کہ ان کا ملک امریکا سے برابری کی سطح پر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ ایران نے سفارتکاری سے کبھی انکار نہیں کیا،مذاکرات کے ذریعے امریکا کو مناسب حل دے سکتا ہے‘ایران نے یورپی ممالک کو منصفانہ اور متوازن جوہری تجویز پیش کی ہے‘ ایران کی لیڈر شپ کہہ چکی ہے امریکا کے ساتھ ہونے والے آئندہ مذاکرات باہمی احترام کے ساتھ کیے جاسکتے ہیں جس میں کوئی ملک کم یا زیادہ اہمیت پر نہیں شامل ہوگا۔ ایرانی قوم کے بنیادی حقوق پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا اور نہ کسی کے دباؤ میں آئے گا‘ قومی اسمبلی کے سابق دائریکٹر جنرل طارق بھٹی نے کہا کہ آج کل دونوں کے درمیان کوئی ڈیل ہونا مشکل ہے۔ میرے خیال میں 1980 سے ان کے کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔اگر ایران لبنان میں حزب اللہ کی حمایت بند کر دے تو اسرائیل کے لیے یہ واحد خطرہ ہو سکتا ہے۔ٹرمپ اس وقت اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے سعودی سمیت عرب ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔مستقبل میں کچھ بھی ہوا۔ تو دیکھتے ہیں ٹرمپ انتظامیہ اس میں کہاں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں۔اسرائیل کی مستقبل کی حکمت عملی پر بھی انحصار کرتا ہے کہ آیا وہ فلسطین میں خاص طور پر غزہ میں امن قائم کرنے اور بین الاقوامی افواج کی تعیناتی کی اجازت دیتا ہے۔اگر ایسا ہوتا ہے تو موقع مل سکتا ہے۔تو آئیے انتظار کریں اور دیکھیں۔ تجزیہ کار رضا عباس نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں باالکل بھی ایسا نظر نہیں آرہا مگر یہ کہ ایران کا ولایت فقیہ کا نظام تبدیل کردیا جائے‘ تجزیہ کار اعجاز احمد نے کہا کہ ایران نے یورپی ممالک کو ایک منصفانہ اور متوازن جوہری تجویز پیش کی ہے۔ یہ تجویز ناصرف حقیقی خدشات کو دور کرے گی بلکہ فریقین کے لیے باہمی طور پر فائدہ مند بھی ثابت ہوگی۔ بزنس کمیونیٹی کے ممبر اور اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے سینئر ممبر اسرار الحق مشوانی نے کہا کہ ایران نے ایرانی جوہری تنصیبات پر کی گئی غیر قانونی بمباری کے باوجود انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی IAEA کے ساتھ نیا معاہدہ کیا ہے جو تعاون کے ایک نئے باب کا آغاز ہے۔