26ویں ترمیم سے پوری عدلیہ کو چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے، عالیہ حمزہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
راولپنڈی:
پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ نے کہا ہے کہ 26 ویں ترمیم سے پوری عدلیہ کو چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف پنجاب کی آرگنائزر عالیہ حمزہ نے کہا کہ ہم ایک احتجاج کرتے ہیں تو 7 مقدمات بن جاتے ہیں۔ ایک دن راولپنڈی دوسرے دن سرگودھا کی عدالتوں میں ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چیری بلاسم ، اردلی اور اب لیلا کا سفر بہت دلچسپ ہے۔ حکمران عوامی حمایت سے آئے ہوتے تو یوں لیلے کی طرح رسی سے نہ چلتے ۔ اس سال شدید مہنگائی باعث قربانی 30 فیصد کم ہوئی ہے۔
گفتگو میں عالیہ حمزہ نے کہا کہ یہ عدالتیں خود قید ہیں ہمیں کیا انصاف دیں گی۔ کبھی جج چھٹی پر تو کبھی پراسیکیوٹر غائب ہوجاتا ہے ۔ آپ نے 26 ویں ترمیم سے پوری عدلیہ کو چھٹی پر بھیج دیا ہے۔ ہم رول آف لا کی لڑائی لڑتے رہیں گے۔
عالیہ حمزہ کا کہنا تھا کہ ان حکمرانوں کی شکل میں عذاب قوم پر مسلط کیا گیا ہے۔ایک کروڑ 80 لاکھ نوجوان آج بے روزگار ہیں۔ بجٹ نے تباہی پھیر کر رکھ دی ہے۔ اب ہم قوم اور کسانوں کے پاس جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ پنجاب اسمبلی کے باہر فارم 45 کی اسمبلیاں لگائیں گے۔ عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا ہے۔ تحریک انصاف پرامن سیاسی جماعت ہے، 126 دن کے دھرنے میں ایک گملہ بھی نہیں ٹوٹا تھا۔ ہم پرامن رہ کر دنیا کو بتائیں گے کہ ہم آئین اور قانون کی سربلندی چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم قید عدلیہ کو بھی آزاد کرائیں گے اور جمہوریت بھی بحال کرائیں گے۔ 26 نومبر کو ہم پر گولیاں برسائی گئیں۔ سمبڑیال میں احتجاج کر رہے تھے تو تمام لائٹیں بجھا دی گئیں، ہم نے احتجاج ختم کر دیا۔
قبل ازیں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے روبرو 26 نومبر احتجاج کے کیسز میں عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس پر عدالت نے عبوری ضمانت میں 27 جون تک توسیع کردی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان عالیہ حمزہ نے کہا کہ عدلیہ کو چھٹی پر گیا ہے
پڑھیں:
اعلیٰ عدلیہ نئے دور میں داخل‘ بنیادی ستون تسلیم کیا جا رہا: جسٹس (ر) ارشاد
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) جسٹس (ر) ارشاد حسن خان، سابق چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ اس وقت ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے جس میں اصلاح، شفافیت اور بروقت انصاف کو بنیادی ستون تسلیم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا حالیہ دنوں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں کوئٹہ بار کے نمائندگان سے مشاورت، قانون و انصاف کمیشن کے اجلاس اور بلوچستان کے وکلاء سے براہ راست مکالمہ نہ صرف قابلِ تحسین ہے بلکہ عوامی سطح پر عدلیہ پر اعتماد کی نئی بنیاد رکھ رہا ہے۔ چیف جسٹس کا یہ کہنا کہ ’’انصاف کے دروازے سب کے لیے برابر کھلے ہیں‘‘ دراصل ایک آئینی اعلان ہے۔ اگر موجودہ مالی سال کے بجٹ میں مختص رقوم کو درست ترجیحی بنیادوں پر عدلیہ کی بہتری کے منصوبوں پر صرف کیا جائے تو آئندہ چند برسوں میں ہم ایک موثر، شفاف، جدید اور عوام دوست عدالتی نظام کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔