تحریک بیداری امت مصطفیٰ کا ’’یکجہتی ایران‘‘ ریلی نکالنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
یکجہتی ایران ریلی لاہور میں پنجاب اسمبلی سے امریکی قونصلیٹ شملہ پہاڑی چوک تک نکالی جائے گی۔ ریلی کل بروز اتوار شام 5 بجے برآمد ہو گی۔ ریلی کی قیادت تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی کریں گے۔ ریلی میں مختلف مکاتب فکر اور مذاہب کے نمائندگان بھی شرکت کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امتِ مسلمہ کی غیرت، مزاحمت کی علامت اور ظالم کے مقابلے میں سیسہ پلائی دیوار، جمہوری اسلامی ایران سے اظہارِ یکجہتی کیلئے تحریک بیداری امت مصطفیٰ پاکستان نے ’’یکجہتی ایران ریلی‘‘ کا اعلان کر دیا۔ یکجہتی ایران ریلی لاہور میں پنجاب اسمبلی سے امریکی قونصلیٹ شملہ پہاڑی چوک تک نکالی جائے گی۔ ریلی کل بروز اتوار شام 5 بجے برآمد ہو گی۔ ریلی کی قیادت تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی کریں گے۔ ریلی میں مختلف مکاتب فکر اور مذاہب کے نمائندگان بھی شرکت کریں گے۔ ریلی کے شرکاء ایران کیساتھ اظہاریکجہتی کریں گے اور اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی جائے گی۔ تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ریلی میں خواتین، بچے، بزرگ اور جوانوں سمیت ہر شعبہ ہائے زندگی کے افراد شریک ہوں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تحریک بیداری امت مصطفی یکجہتی ایران کریں گے
پڑھیں:
یورینیم افزودگی روکیں گےنہ میزائل پروگرام پر مذاکرات کریں گے: ایران کا دوٹوک جواب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران : ایران نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ یورینیم کی افزودگی کو روکیں گے اور نہ ہی اپنے میزائل پروگرام پر کوئی مذاکرات کریں گے۔
ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے کوئی نیا حملہ کیا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
ایران انٹرنیشنل کے مطابق عباس عراقچی نے الجزیرہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران نے جون میں اسرائیل کے ساتھ ہونے والی جنگ کو مؤثر انداز میں سنبھالا اور اسے خطے میں پھیلنے سے روکا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کسی بھی نئی جارحیت کے لیے مکمل طور پر تیار ہے اور اگر لڑائی دوبارہ شروع ہوئی تو اسرائیل کو ایک اور شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عراقچی نے تصدیق کی کہ جنگ کے دوران ایرانی جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچا، تاہم یورینیم افزودگی کی ٹیکنالوجی محفوظ ہے اور جوہری مواد تاحال ان بمباری زدہ مراکز میں موجود ہے۔
ایرانی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ تہران مغربی دباؤ قبول نہیں کرے گا، البتہ وہ واشنگٹن کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہے تاکہ اپنے جوہری پروگرام پر ایک منصفانہ معاہدہ طے کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایران بین الاقوامی خدشات کا ازالہ کرنے کے لیے تیار ہے لیکن حملے کے بعد کسی قسم کی رعایت نہیں دے گا۔