اسرائیل کا دوسرا نشانہ پاکستان ہو سکتا ہے: اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
---فائل فوٹو
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ اسلامی امہ کی خاموشی معنی خیز ہے، بھارت نے جب پاکستان پر حملہ کیا تو اس نے اسرائیلی ڈرون استعمال کیے، اسرائیل کا دوسرا نشانہ پاکستان ہو سکتا ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہارِ خیال کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہم ایرانی بھائیوں کے ساتھ ہیں، ایران کا مکمل ساتھ دینا ہمارا اخلاقی فرض ہے، پاکستانی حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، او آئی سی اجلاس بلانے کے لیے پاکستان اپنا کردار ادا کرے۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ نے ابھینندن کی واپسی کا فیصلہ کیا تھا، ابھینندن کی واپسی کا فیصلہ حکومت نے نہیں کیا تھا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جس طرح فلسطین میں بچوں کو شہید کیا گیا، ظلم کیا گیا، اسلامی ممالک میں اس طرح آواز نہیں اٹھ رہی
ان کا کہنا تھا کہ بھارت تنازع میں آپ کا لیڈر نواز شریف کہاں تھا؟ اس نے کوئی مذمت کی، انہوں نے اب مریم نواز اور حمزہ کو لیڈر بنایا ہے، جنید صفدر اب لیڈر بننے کے لیے تیار ہو رہا ہے۔
ایوان میں اظہارِ خیال کے دوران رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ پی ٹی آئی میں عمر ایوب قائد حزبِ اختلاف بن جاتا ہے، گوہر چیئرمین بن جاتا ہے، آپ لوگوں کی قسمت میں ڈیسک بجانا ہے، آپ لیڈر نہیں بنیں گے۔
اسد قیصر نے خواجہ آصف کی قومی اسمبلی میں پرانی تقریر بھی چلا دی۔
ان کا کہنا تھا کہ چھبیسویں آئینی ترمیم بانی پی ٹی آئی کو پھنسانے کے لیے پاس کی گئی، بانی پی ٹی آئی کو ضمانت دینے کے لیے عدالت کو تالے لگ جاتے ہیں، بانی پی ٹی آئی ملک کے سب سے مقبول لیڈر ہیں، وہ ان سے ہضم نہیں ہو رہا، آپ گولیاں چلاؤ، جو کرنا ہے کرو، ہم ڈٹ کر کھڑے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لیے
پڑھیں:
آئی فون 17 کی قیمت میں پاکستان میں کونسے منافع بخش کاروبار کیے جا سکتے ہیں؟
پاکستان میں آئی فون 17 کے نئے ماڈلز کی قیمتیں 6 سے 8 لاکھ روپے تک متوقع کی جا رہی ہیں۔ جو عام شہری کے لیے حیرت انگیز حقیقت ہے۔ ایک طرف یہ رقم صرف ایک موبائل فون پر خرچ ہو رہی ہے، تو دوسری جانب اسی رقم سے نہ صرف ایک قابلِ استعمال گاڑی خریدی جا سکتی ہے بلکہ ایک چھوٹا کاروبار بھی شروع کیا جا سکتا ہے۔
مارکیٹ میں دستیاب پرانی گاڑیوں جیسے سوزوکی مہران، دایہ تسو کورے، ہنڈا سٹی یا کلٹس کے پرانے ماڈلز 6 سے 8 لاکھ کے درمیان دستیاب ہیں، جو ذاتی سواری کے لیے کافی بہتر آپشن ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ قیمت اوسط تنخواہ لینے والے پاکستانی کی کئی برس کی جمع پونجی کے برابر ہے، اسی لیے یہ سوال شدت سے اٹھ رہا ہے کہ کیا واقعی ایک موبائل فون اتنی خطیر رقم کا مستحق ہے یا یہ پیسہ کسی زیادہ فائدہ مند مقصد کے لیے بھی کافی ہو سکتا ہے؟
مزید پڑھیں: آئی فون 17 لانچ کرتے ہی ایپل کو بڑا مالی نقصان، وجہ کیا بنی؟
اسی رقم سے اگر سیکنڈ ہینڈ رکشے خریدے جائیں تو مارکیٹ ریٹ کے حساب سے 8 لاکھ میں 2 سے 3 رکشے آرام سے لیے جا سکتے ہیں، جو روزانہ اوسطاً 2,500 سے 3,500 روپے تک کما سکتے ہیں۔ اس طرح ماہانہ آمدنی 1.5 لاکھ سے 2 لاکھ روپے تک پہنچ سکتی ہے۔ واضح رہے کہ یہ ایک رکشے کی آمدن ہے۔
اسی طرح اگر سیکنڈ ہینڈ 70 سی سی بائیکس خریدی جائیں تو اوسطاً 8 لاکھ میں تقریباً 8 بائیکس لی جا سکتی ہیں۔ ان کو اگر آن لائن بائیک رائیڈ سروسز جیسے بائیکیا یا ان ڈرائیور پر لگایا جائے تو ہر بائیک سے 30 سے 40 ہزار روپے تک ماہانہ کمائی ممکن ہے، جس کا مطلب ہے کہ مجموعی آمدنی 3 سے 4 لاکھ روپے ماہانہ تک ہو سکتی ہے۔ یہ وہ آمدنی ہے جو نہ صرف اصل سرمایہ چند مہینوں میں واپس دلا سکتی ہے بلکہ ایک مستحکم روزگار کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔
کاروباری حلقوں کا کہنا ہے کہ یہی رقم چھوٹے پیمانے پر دیگر شعبوں میں بھی لگائی جا سکتی ہے، مثلاً ایک جنرل اسٹور کھولنے، فوڈ کارٹ یا فاسٹ فوڈ کا کاروبار کرنے، کار واش یا لانڈری سروس شروع کرنے یا پھر آن لائن بزنس کے لیے کمپیوٹر اور ٹیکنالوجی کا سیٹ اپ بنانے میں۔
مزید پڑھیں: ایپل کے آئی فون 17 سیریز لانچ پر سام سنگ کا طنزیہ وار
دیہی علاقوں میں یہی سرمایہ ڈیری فارمنگ، پولٹری یا زرعی مشینری میں لگایا جائے تو نہ صرف سرمایہ جلد واپس آ سکتا ہے بلکہ اضافی منافع بھی ممکن ہے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے بزنس مین علی رضا کے مطابق پاکستان میں 6 سے 8 لاکھ روپے میں کوئی بھی شخص اچھے اور منافع بخش کاروبار شروع کر سکتا ہے۔ اس رقم سے ایک چھوٹا جنرل اسٹور کھولا جا سکتا ہے، فوڈ کارٹ یا فاسٹ فوڈ کا کاروبار شروع کیا جا سکتا ہے، یا پھر کار واش اور بائیک رائیڈنگ سروس میں لگایا جا سکتا ہے۔
دیہی علاقوں میں یہی سرمایہ ڈیری فارمنگ یا پولٹری کے کام میں بھی لگایا جا سکتا ہے، جو جلد منافع دیتا ہے۔ میرے خیال میں یہ پیسہ اگر کاروبار میں لگایا جائے تو اس سے روزگار بھی پیدا ہوتا ہے اور مستقل آمدنی بھی ملتی ہے، جبکہ ایک موبائل فون پر خرچ کرنے سے صرف وقتی فائدہ ہوتا ہے۔ اور شوق ہی پورا کیا جا سکتا ہے۔
کہتے ہیں کہ خاص طور پر نوجوانوں کو چاہیے کہ آئی فون خریدنے کے بجائے کسی بزنس میں انوسٹمنٹ کریں۔ جس سے نہ صرف انہیں فائدہ ہوگا۔ بلکہ مستقبل میں کیا پتا وہ دوسرے نوجوانوں کے لیے روزگار کا ذریعہ بھی بن جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی فون 17 پاکستان منافع بخش کاروبار