Jasarat News:
2025-06-15@08:15:42 GMT

ہیٹ ویو: خطرہ یا انتباہ؟

اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT

ہیٹ ویو: خطرہ یا انتباہ؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اب محض ایک سائنسی اصطلاح یا عالمی ماحولیاتی بیانیے تک محدود نہیں رہے، بلکہ یہ ہماری روزمرہ زندگی کی تلخ حقیقت بن چکے ہیں۔ ہمارا ملک اس وقت موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی لپیٹ میں ہے، اور یہ تبدیلیاں اب خطرناک حد تک شدت اختیار کر چکی ہیں۔ درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ، غیر متوقع موسم، اور بار بار آنے والی شدید ہیٹ ویوز اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہم ایک ماحولیاتی ہنگامی صورتحال میں داخل ہو چکے ہیں۔ اس بار جو گرمی کی شدت دیکھی گئی، وہ صرف ناقابل برداشت نہیں بلکہ ناقابل بیان ہے۔ اس کے اثرات صرف انسانوں تک محدود نہیں رہے، بلکہ چرند پرند، جانور، فصلیں، درخت، حتیٰ کہ پانی کے ذخائر بھی اس شدت سے متاثر ہو رہے ہیں۔ انسانی معمولاتِ زندگی، معاشی سرگرمیاں، بچوں کی تعلیم، اور بزرگوں کی صحت — سب کچھ اس ماحولیاتی عدم توازن کے سامنے بے بس دکھائی دیتا ہے۔ دیہی علاقوں میں کسان شدید گرمی میں کھیتوں میں جانا محال سمجھتے ہیں، اور شہری علاقوں میں مزدور طبقہ جلتے سورج تلے روزگار کے لیے جدوجہد کرتا دکھائی دیتا ہے۔ یہ وقت سنجیدگی کا ہے، اور حقیقت یہ ہے کہ ہم اب صرف موسم کے رحم و کرم پر نہیں بلکہ اپنی غفلت کے انجام پر کھڑے ہیں۔
پاکستان اس وقت جس موسمیاتی بحران سے گزر رہا ہے، وہ محض درجہ حرارت کے اعداد و شمار کا مسئلہ نہیں رہا، بلکہ یہ ایک اجتماعی ناکامی کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ حالیہ دنوں میں اسلام آباد اور راولپنڈی جیسے نسبتاً معتدل شہروں میں گرمی کی شدت نے 47 ڈگری سینٹی گریڈ تک کا ہولناک ہندسہ عبور کیا، جو نہ صرف غیر معمولی ہے بلکہ خطرے کی گھنٹی بھی ہے۔ یہ درجہ حرارت کسی ایک روز کی شدت نہیں بلکہ ایک مستقل رجحان بن چکا ہے۔ ماہرین کے مطابق، ان ہیٹ ویوز کی شدت میں اضافہ صرف قدرتی عوامل کی وجہ سے نہیں ہو رہا، بلکہ اس میں سب سے بڑا کردار خود انسانی سرگرمیوں کا ہے۔ بدقسمتی سے ہم نے اپنی روزمرہ زندگی کو اس انداز میں ڈھال لیا ہے کہ ماحول کو نقصان پہنچانا ایک معمول کی بات بن چکی ہے۔ ہماری شہری ترقی کا ماڈل ماحولیاتی
تباہی کی مثال بنتا جا رہا ہے۔ درختوں کی بے دریغ کٹائی، کنکریٹ کا پھیلاؤ، گرین ایریاز کا سکڑ جانا، اور توانائی کا غیر دانشمندانہ استعمال، یہ سب عوامل ہمارے شہروں کو ’’اربن ہیٹ آئی لینڈ‘‘ میں تبدیل کر چکے ہیں۔ راولپنڈی اور اسلام آباد جیسے شہر، جہاں کبھی راتیں خنک ہوا کرتی تھیں، اب رات گئے بھی گرمی کی لپیٹ میں رہتے ہیں۔ ہوا میں نمی کم، درجہ حرارت زیادہ، اور دھوپ میں جلن کا احساس، یہ سب موسمیاتی تبدیلی کی وہ علامتیں ہیں جنہیں ہم مسلسل نظر انداز کر رہے ہیں۔
حکومتی سطح پر بھی صورتحال مایوس کن ہے۔ موسمیاتی ایمرجنسی کو اب تک سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا۔ اربن پلاننگ سے لے کر پبلک ہیلتھ سسٹمز تک، ہر شعبے میں ایک واضح حکمت عملی کی کمی ہے۔ مقامی حکومتیں عارضی شیلٹرز یا پانی کی سبیلیں قائم کرنے تک محدود ہو چکی ہیں، جبکہ قومی سطح پر موسمیاتی پالیسی یا تو کاغذی حد تک موجود ہے یا مکمل غیر موثر۔ نہ کوئی مضبوط قانون سازی ہے، نہ ہی اس پر عمل درآمد۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ بیش تر حکومتی منصوبے یا تو فائلوں کی نظر ہو جاتے ہیں یا سیاسی نمائش کی نذر۔ لیکن سارا الزام حکومت پر ڈالنا بھی غیر منصفانہ ہوگا، کیونکہ عام شہری بھی اس تباہی میں برابر کا شریک ہے۔ ہمیں نہ تو توانائی کے کفایت شعاری کا شعور ہے، نہ پانی بچانے کی سنجیدگی، نہ ہی درختوں کی اہمیت کا ادراک۔ ہم میں سے کتنے لوگ ہیں جو گرمی سے ستائے ہوئے ماحول میں خود سے ایک درخت لگا کر اس زمین کو کچھ لوٹانے کا سوچتے ہیں؟ ہم میں سے کتنے لوگ ہیں جو پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کرکے ایندھن کے دھویں سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں؟ زیادہ تر شہری موسمیاتی مسئلے کو محض خبروں کا ایک عنوان سمجھتے ہیں، جس سے ان کا براہِ راست کوئی تعلق نہیں۔ یہی لاعلمی اور بے حسی ہمیں اس مقام تک لے آئی ہے۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اور عوام دونوں اپنی اپنی سطح پر موثر اور مستقل اقدامات اٹھائیں۔ زمینی سطح پر فوری طور پر ہر محلے، گاؤں اور شہر میں ہیٹ ویو الرٹ سسٹم قائم کیا جائے، مقامی سطح پر درخت لگانے کی مہم کو صرف تشہیر تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ ہر شہری کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے گھر یا گلی میں کم از کم ایک پودا لگائے اور اس کی دیکھ بھال کرے۔ پانی کے ضیاع پر سخت قوانین نافذ کیے جائیں، اور گھروں میں بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے نظام متعارف کروائے جائیں۔ سرکاری اور نجی اداروں میں شمسی توانائی کا استعمال لازمی قرار دیا جائے تاکہ بجلی کے بوجھ کو کم کیا جا سکے۔
طویل مدتی حل کے طور پر حکومت کو ماحولیاتی تبدیلی کو قومی سلامتی کے مسئلے کے طور پر لینا ہوگا۔ اسکولوں اور کالجوں کے نصاب میں ماحولیاتی تحفظ کو شامل کیا جائے تاکہ نئی نسل اس خطرے کو سنجیدگی سے سمجھے۔ اربن ڈیولپمنٹ پالیسی میں گرین زون، پارک، اور سبز چھتیں شامل کی جائیں، اور ایسی عمارتیں تعمیر کی جائیں جو ماحولیاتی اعتبار سے کم نقصان دہ ہوں۔ پبلک ٹرانسپورٹ کو جدید، سستا اور ماحول دوست بنایا جائے تاکہ گاڑیوں کا بے ہنگم استعمال کم ہو اور فضا میں زہریلی گیسوں کا اخراج کم ہو۔
عام شہریوں کو بھی اپنی ذمے داریاں نبھانا ہوں گی۔ ہر فرد اپنے طور پر توانائی کی بچت، پانی کی حفاظت، اور صفائی کا خیال رکھے۔ گھروں میں غیر ضروری برقی آلات کا استعمال کم کیا جائے، کھلے مقامات پر شجرکاری کو فروغ دیا جائے، اور ضعیف افراد، بچوں اور بیماروں کا خاص خیال رکھا جائے۔ شدید گرمی کے دنوں
میں ہم سب پر لازم ہے کہ نہ صرف خود کو محفوظ رکھیں بلکہ اپنے آس پاس کے لوگوں۔ خاص طور پر مزدور، گھریلو ملازمین، اور راہ چلتے مسافروں کو پانی، سایہ اور آرام کی سہولت دیں۔ چھوٹے اقدامات، جیسے اپنے دروازے پر ایک مٹی کا گھڑا رکھ دینا، کسی کو گرمی میں بیٹھا دیکھ کر چھتری دینا، یا کسی بزرگ کو پانی کی بوتل دینا، ایک نئی روایت کا آغاز بن سکتے ہیں۔ ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہوگا کہ اگر آج ہم نے موسمیاتی تبدیلی کے خلاف عملی قدم نہ اٹھایا، تو آنے والا کل ہمیں محض گرمی سے نہیں، بلکہ زندگی کی بنیادی سہولتوں سے بھی محروم کر دے گا۔ گرمی اب موسم کا نام نہیں رہا۔ یہ ایک تنبیہ ہے، ایک انتباہ ہے، اور اگر ہم نے اسے نظر انداز کیا تو کل کے پاکستان میں سانس لینا بھی شاید عیاشی سمجھا جائے گا۔ اب بھی وقت ہے کہ ہم جاگ جائیں، اپنی زمین سے وفا کریں، اور اس زمین کو آنے والی نسلوں کے لیے زندہ رکھنے کی جدوجہد میں شامل ہو جائیں۔

 

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلی کیا جائے تک محدود کی شدت

پڑھیں:

صرف سکھر-حیدرآباد نہیں بلکہ حیدرآباد سے کراچی موٹروے بھی بنائیں گے، وفاقی وزیر

اسلام آباد:

وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ صرف سکھر-حیدرآباد موٹروے نہیں بلکہ حیدر آباد سے کراچی موٹروے بھی بنائیں گے، جس پر کام جلد شروع ہوگا اور دو سال تک اس منصوبے کو مکمل کرنا چاہتے ہیں۔

وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی موٹرویز کے بارے میں پریس کانفرنس پر کہا کہ پچھلی حکومتوں کے سکھر-حیدرآباد اور کراچی موٹرویز نہ بنانے پر کچھ نہیں کہنا چاہتا، وزارت مواصلات کی حیثیت میں میری ذمہ داری گزشتہ ایک سال کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں وفاق میں رہیں جن میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے 5 سال بھی شامل تھے، ان تمام سیاسی جماعتوں نے حکومت میں رہتے ہوئے کئی سال ضائع کر دیے۔

وفاقی وزیر مواصلات کا کہنا تھا کہ موٹروے کا اہم حصہ کراچی سے لے کر سکھر تک کی موٹروے کے ساتھ منسلک ہے، اگر کراچی موٹروے نہیں بنے گی تو موٹروے سے افادیت حاصل نہیں ہو سکتی، کراچی پورٹ کا موٹروے کے ساتھ منسلک ہونا امپورٹ اور ایکسپورٹ اور بزنس کے لیے ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوم سے وعدہ کیا ہے کہ کراچی کی موٹرویز فوری طور پر شروع کی جائیں گی، صرف سکھر سے حیدرآباد نہیں بلکہ حیدرآباد سے کراچی موٹروے بھی بنائیں گے،  ناردرن بائی پاس کو بھی 8 لین کی موٹروے میں تبدیل کیا جائے گا اور اس نادردرن بائی پاس کو حیدرآباد-سکھر موٹروے سے لنک کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ فوری شروع ہوگا، اسلامک ڈیولپمنٹ بینک نے تعاون کا یقین دلا یا ہے، اسلامک ڈیولپمنٹ بینک کا بورڈ ستمبر میں حتمی فیصلے کے بعد قرض منظور کرے گا۔

عبدالعلیم خان نے کہا کہ سکھر-حیدرآباد موٹروے 5 زونز میں تقسیم ہے، 3 زونز اسلامک ڈیولپمنٹ بینک فنانس، 2 زونز کسی اور بینک یا ڈونر ایجنسی کو دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی، حیدرآباد، سکھر موٹرویز کا منصوبہ اگلے دو سال میں مکمل کرنا چاہتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ کا شکریہ لیکن اُن کے 25 ارب کی ضرورت پڑی تو ضرور زحمت دیں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وفاق اس منصوبے کو اپنے وسائل سے جلد از جلد مکمل کرنے کی کوشش کرے گا، کوشش ہوگی کہ 2 ارب ڈالر سے زائد کے اس منصوبے کو وفاق اپنے وسائل سے بنائے۔

انہوں نے کہا کہ لیاری ایکسپریس وے پر این ایچ اے کا کام جاری ہے، جس سے انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ کے تحت جلد مکمل کریں گے اور کراچی کے عوام کو لیاری ایکسپریس وے دوبارہ خوبصورت بنا کر تحفہ دیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران پر حملہ نہ صرف خطے کے امن کے لیے خطرہ بلکہ عالم اسلام کی وحدت کو نقصان پہنچانے کی سازش ہے، سلیم صدیقی 
  • صرف سکھر-حیدرآباد نہیں بلکہ حیدرآباد سے کراچی موٹروے بھی بنائیں گے، وفاقی وزیر
  • شدید گرمی، 95 فیصد کے پاس ایئر کنڈیشنر نہیں، چیئرمین ایف بی آر
  • موت پر خوشی نہ مناؤ، کیونکہ سب کو مرنا ہے
  • اسرائیلی حملے علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ، سلامتی کونسل میں پاکستان کا انتباہ
  • ایران فوری معاہدہ کرے، ورنہ ایرانی سلطنت صفحہ ہستی سے مٹ جائے گی، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • معاہدہ کرلیں ورنہ ملک میں کچھ نہیں بچے گا، ٹرمپ کا ایران کو انتباہ
  • ایران پر حملے جاری رہیں گے جب تک خطرہ مکمل ختم نہ ہو جائے: اسرائیل
  • پاکستان کا پانی روکا گیا تو پھر جنگ ہوگی، بلاول کا بھارت کو انتباہ