آج پوری اسلامی دنیا یکجہتی کے ساتھ ایران کے ساتھ کھڑی ہے، محمد بن سلمان
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
ایرانی صدر سے سعودی ولی عہد نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری اور سلامتی کی خلاف ورزی ہیں اور بین الاقوامی قوانین و اصولوں کے سراسر منافی ہیں۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا ہے ریاض کا ماننا ہے کہ اسرائیلی حکومت ایران کے ساتھ تنازع بڑھانا چاہتی ہے تاکہ امریکا کو جنگ میں گھسیٹا جاسکے۔ ایرانی نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر اعظم نے ہفتے کے روز اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ ٹیلی فونک گفتگو کے دوران شہزادہ محمد بن سلمان نے صدر پزشکیان سے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کی اور ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔
انہوں نے اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری اور سلامتی کی خلاف ورزی ہیں اور بین الاقوامی قوانین و اصولوں کے سراسر منافی ہیں۔ سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کو یقین ہے کہ ایران دانشمندی سے کام لے گا اور تل ابیب کے مقاصد کو ناکام بنائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکومت ایران سے تنازع بڑھانا چاہتی ہے تاکہ امریکا جنگ میں شامل ہو۔ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ آج پوری اسلامی دنیا یکجہتی کے ساتھ آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔
دوسری جانب، صدر پزشکیان نے کہا کہ انہوں نے اپنے عہدے کے آغاز سے ہی خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کو مضبوط بنانے کے لیے کام کیا ہے لیکن ہر بار جب وہ اس مقصد کے قریب پہنچتے ہیں، اسرائیل ان کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایران اور سعودی عرب مل کر خطے کو پر امن کرسکتے ہیں۔ ایرانی صدر نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ایرانی حجاج کرام کی ضروریات کا خیال رکھا اور ان کی محفوظ واپسی تک بہترین سہولیات فراہم کیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے ولی عہد کے ساتھ کہا کہ
پڑھیں:
ایرانی فوج ’پاسداران انقلاب اسلامی‘ کے نئے سربراہ کون ہیں؟
ایران کے سپریم لیڈر سید علی خامنہ ای نے بریگیڈیئر جنرل محمد پاکپور کو سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی (IRGC) کا نیا کمانڈر انچیف مقرر کیا ہے۔ وہ جنرل حسین سلامی کے جانشین ہوں گے، جو 13 جون بروز جمعہ کی صبح اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوگئے تھے۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق، بریگیڈیئر جنرل پاکپور کو اُن کے اعلیٰ عسکری تجربہ اور انقلابی جذبے کے باعث اس اہم عہدے پر تعینات کیا گیا ہے۔
عسکری پس منظربریگیڈیئر جنرل محمد پاکپور 1961 میں ایران کے شہر اراک میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے تہران یونیورسٹی سے جغرافیہ میں ماسٹرز اور تربیت مدرس یونیورسٹی سے سیاسی جغرافیہ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ وہ ایرانی انقلاب بپا ہونے کے بعد سپاہ قدس میں شامل ہوئے اور ابتدائی برسوں میں کردستان میں عسکری کارروائیوں میں حصہ لیا۔
انہوں نے ایران عراق جنگ کے دوران 8 ویں نجف اشرف اور 31 ویں عاشورا ڈویژنز کی قیادت کی، اور بعدازاں 2009 میں IRGC کے زمینی دستوں کے سربراہ مقرر ہوئے۔ ان کی قیادت میں زمینی فورسز کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا گیا اور اندرونی سلامتی و انسداد دہشتگردی کی کارروائیوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی گئیں۔
بین الاقوامی سطح پر منظرنامہجنرل پاکپور کا نام متعدد بار امریکی و یورپی پابندیوں کی فہرست میں شامل رہا ہے۔ انہیں 2019 میں امریکی محکمہ خزانہ اور 2010 میں یورپی یونین نے ایران کے میزائل و نیوکلیئر پروگرام سے وابستگی کے باعث بلیک لسٹ کیا تھا۔
انہوں نے بارہا امریکا اور اسرائیل پر خطے میں بدامنی پھیلانے کا الزام عائد کیا اور ایران کی دفاعی خود مختاری کا دفاع کیا۔
موجودہ حالات میں تقرری کی اہمیتجنرل پاکپور ایسے وقت میں IRGC کی قیادت سنبھال رہے ہیں جب ایران شدید علاقائی دباؤ اور داخلی اضطراب کا شکار ہے۔ حالیہ اسرائیلی حملوں میں ایران کی جوہری اور عسکری تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے، اور کئی اعلیٰ افسران شہید ہو چکے ہیں۔ ایسے میں پاکپور کی عسکری فہم و فراست اور سخت گیر حکمتِ عملی ایران کی ردِعمل پالیسی میں اہم کردار ادا کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران بریگیڈیئر جنرل محمد پاکپور پاسداران انقلاب