data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران: اسرائیلی کے تازہ حملوں کے دوران ایران کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے دو سینئر ارکان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

ہفتے کے روز ایران کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن سینٹر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق بریگیڈیئر جنرل غلام رضا محرابی اور بریگیڈیئر جنرل مہدی ربانی اسرائیلی حملوں کے دوران جاں بحق ہوگئے۔

ایرانی کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن سینٹر کےبیان میں کہا گیا ہے کہ “دہشت گرد، ناجائز اور مجرم صیہونی حکومت کی وحشیانہ جارحیت کے بعد، جنرل غلام رضا محرابی اور جنرل مہدی ربانی، مسلح افواج کے اعلیٰ عملہ اور آٹھ سالہ دفاع مقدس کے سابق فوجی، اپنے ساتھیوں سے جا ملے ہیں۔”

اس میں مزید کہا گیا کہ جنرل غلام رضا محرابی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے انٹیلی جنس کے نائب تھے، اور جنرل مہدی ربانی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے آپریشنز کے نائب تھے۔

حمدان کے ڈپٹی گورنر برائے سیاسی اور سیکورٹی امور نے بتایا کہ اسد آباد میں اسرائیلی حکومت کی جارحیت کے نتیجے میں پہلے جوابی کارروائی میں دو اہلکار ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے۔

حمزہ عمری نے ہفتے کے روز صحافیوں کو اس واقعے کا اعلان کیا، اور کہا کہ یہ افراد اسد آباد کاؤنٹی کے ایک مقام پر آج صبح کی جارحیت کے بعد ہلاک یا زخمی ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی افواج کی جارحیت کا فضائی دفاعی یونٹوں کی جانب سے متناسب جواب دیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران کی بہادر مسلح افواج شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانے اور ملک کی زمین و آسمان کے دفاع کے لیے پوری طرح چوکس ہیں۔

زنجان صوبے کی IRGC کی شاخ نے بھی ہفتے کے روز ایک بیان میں اسرائیلی حکومت کے تازہ حملے کے دوران انصار المہدی کور کے 3 ارکان حامد توماری، اکبر عزیزی اور امیر خانی کے جاں بحق ہونے کا اعلان کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 14 جون 2025 کی صبح اسرائیلی حکومت کے وحشیانہ حملے میں صوبہ زنجان کی انصار المہدی کور کے تین ارکان نے اسلامی ایران اور اس کے انقلابی اور عظیم لوگوں کی سرحدوں اور سرزمین کا دفاع کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے کے دوران

پڑھیں:

امریکی دھمکیوں اور اسرائیلی جارحیت کی حمایت سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، شیخ نعیم قاسم

خوراک، زرعی مصنوعات اور دستکاری کی نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ یہ مارکیٹ ایک تخلیقی اور نتیجہ خیز خیال ہے اور ہمیں اس بازار کے لیے جہاد البناء فاؤنڈیشن کی کوششوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے اپنے خطاب میں اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن اسرائیلی جارحیت کو جواز فراہم کرتا ہے اور وہ کبھی بھی ایماندار اور غیر جانبدار ثالث نہیں رہا، بلکہ اسرائیلی جارحیت کا اصل حامی ہے۔ حزب اللہ تحریک کے سکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے آج خوراک، زرعی مصنوعات اور دستکاری کی نمائش کی افتتاحی تقریب میں کہا کہ یہ مارکیٹ ایک تخلیقی اور نتیجہ خیز خیال ہے اور ہمیں اس بازار کے لیے جہاد البناء فاؤنڈیشن کی کوششوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بازار میں حصہ لینے والے، زمین کے (اصل) لوگ اور جنوبی لبنان میں واپس آنے والے وہ لوگ ہیں جو آج اگلی صفوں پر ثابت قدم ہیں اور زمین کی فصل کاٹ رہے ہیں۔

شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی کہ لبنان کا ہر ٹکڑا اس ملک کا حصہ ہے، مستقبل میں زمین کا مالک  وہی ہے، جو مزاحمت کرے گا، جو زمین چھوڑ دے گا، اور جو اس پر سودا کرے گا وہ اسے کھو دے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو کوئی بھی طائف معاہدے کی پاسداری کرنا چاہتا ہے وہ اس کے ایک حصے کا انتخاب نہیں کر سکتا اور دوسرے حصوں کو ترک نہیں کر سکتا، پہلی ترجیح زمین کو آزاد کرانا ہے۔ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے صیہونی حکومت کی مسلسل امریکی حمایت اور لبنان میں جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں پر اس کی طرف سے حکومت کو دیئے جانے والے گرین سگنل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سطحی طور پر امریکہ لبنان کے بحران کے حل اور صیہونی حکومت کی جارحیت کو روکنے کے لیے ثالث ہونے کا دعویٰ کرتا ہے لیکن یہ تجربہ شدہ بات ہے کہ امریکہ اسرائیلی جارحیت کا اصل حامی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن کا اصل ہدف لبنان کی خودمختاری اور آزادی کو کمزور کرنا اور علاقے میں صیہونی حکومت کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کی حمایت کرنا ہے، جب کہ امریکی ایلچی لبنان کا سفر کرتے ہیں اور استحکام کی حمایت کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن عملی طور پر ان کے بیانات کا مقصد اسرائیلی جارحیت کو جواز فراہم کرنا ہے۔ شیخ نعیم قاسم نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امریکہ ہمیشہ لبنان پر الزام لگاتا ہے اور دباؤ ڈال کر اس ملک کی فوج کو سنگین حرکتوں مجبور کرنیکی کوشش کرتا ہے تاکہ لبنان کی طاقت اور آزادی محدود رہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی سوال یہ ہے کہ صیہونی حکومت کی طرف سے پانچ ہزار سے زائد جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر امریکہ کا موقف کیا ہے؟ حزب اللہ تحریک کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ابھی تک اسرائیل کی جارحیت کو روکنے کے لیے واشنگٹن کی طرف سے کوئی مذمت یا سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی کہ دھمکیاں ہمارے موقف کو تبدیل نہیں کریں گی اور ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے یا جبری وعدوں کو قبول نہیں کریں گے، ہماری زمین کے ساتھ ہمارے تعلق کی مضبوطی ان کی فوجی صلاحیتوں سے زیادہ مضبوط ہے، چاہے وہ کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مزاحمت لبنان کے لیے ایک مضبوط نقطہ ہے جسے برقرار رکھنا ضروری ہے، تم قتل کر سکتے ہو لیکن ہمارے اندر سے غیرت اور افتخار کے جذبے کو ختم نہیں کر سکتے اور ہمارے دلوں اور زندگیوں سے زمین کی محبت کو ختم نہیں کر سکتے۔ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ لبنانی صدر کا موقف ایک ذمہ دارانہ حیثیت کا حامل رہا ہے، جس نے فوج کو اسرائیلی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے تاکید کی کہ اس موقف کو اتحاد کے ساتھ مضبوط ہونا چاہیے اور ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوج کی حمایت کے منصوبے پر غور کرے تاکہ وہ دشمن کے مقابلے میں کھڑی ہوسکے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں امن فوج یا اسرائیلی تحفظ
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • امریکی دھمکیوں اور اسرائیلی جارحیت کی حمایت سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، شیخ نعیم قاسم
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت قابل مذمت ہے، میرواعظ کشمیر
  • پاکستان میں صحافیوں پر حملوں میں 60 فیصد اضافہ
  • رفح میں جھڑپ کے دوران اسرائیلی فوج کا ایک اور اہلکار ہلاک، جوابی فضائی حملوں میں 104 فلسطینی شہید
  • اپنے بے بنیاد خیالات کے اظہار سے پرہیز کرو، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کا رافائل گروسی کو جواب
  • وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی تہران میں ایرانی صدر سے ملاقات، دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال