وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے خبردار کیا کہ اگر تمام ترقیاتی منصوبے سندھ حکومت کو منتقل نہ کیے گئے تو پیپلز پارٹی پارلیمنٹ میں وفاقی بجٹ کی حمایت نہیں کرے گی۔

نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو ایکسپریس وے (شاہراہِ بھٹو) کے پہلے مکمل سیکشن کے دوسرے مرحلے کا افتتاح کیا۔

افتتاح کے موقع پر انہوں نے نئی تعمیر شدہ سڑک پر سفر کیا اور اسے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے کراچی کے عوام کے لیے ایک اہم تحفہ قرار دیا جس سے ٹرانسپورٹ، معیشت اور صنعتی رابطے بہتر ہوں گے۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ کے ہمراہ صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن، وزیر منصوبہ بندی ناصر شاہ اور سینیٹر وقار مہدی بھی موجود تھے۔ انہوں نے شاہراہ کا معائنہ کیا اور خود ٹول ٹیکس بھی ادا کیا۔

شہید ذوالفقار علی بھٹو ایکسپریس وے منصوبہ 38.

661 کلومیٹر پر محیط ہے جس میں چھ لینز ہیں اور رفتار کی حد 100 کلومیٹر فی گھنٹہ رکھی گئی ہے۔

یہ ڈی ایچ اے اور کورنگی کو ایم نائن موٹر وے (کاٹھوڑ کے قریب) سے جوڑتا ہے جبکہ اس میں چھ انٹرچینج اور 12 ٹول پلازے شامل ہیں۔ منصوبے کی مجموعی تکمیل کا تناسب اس وقت 80 فیصد ہے۔

افتتاحی تقریب میں پیپلز پارٹی کے کارکنان اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جنہوں نے بھٹو اور وزیراعلیٰ کے حق میں نعرے لگائے۔

مراد علی شاہ نے ایک بار پھر اس منصوبے کو پیپلز پارٹی کی حکومت کی جانب سے کراچی کے عوام کے لیے ایک تاریخی تحفہ قرار دیا، جس سے نہ صرف آمد و رفت آسان ہوگی بلکہ معاشی سرگرمیوں اور صنعتی رابطوں میں بھی اضافہ ہوگا۔

انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کاٹھوڑ سے قائدآباد تک کا حصہ فوری مکمل کیا جائے۔ یہ منصوبہ سندھ کا سب سے بڑا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ منصوبہ ہے۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ شاہراہِ بھٹو کا آغاز جام صادق انٹرچینج سے 200 میٹر پہلے ہوتا ہے۔ ڈی ایچ اے اور کورنگی سے بہتر رابطے کے لیے موجودہ کورنگی کاز وے پر ایک مستقل انٹرچینج یا چوراہا تعمیر کیا جا رہا ہے تاکہ کورنگی، ڈی ایچ اے اور شاہراہ فیصل (کے پی ٹی انٹرچینج) سمیت تمام اطراف سے ٹریفک کو آسانی سے گزرنے کی سہولت دی جا سکے۔

ترقی کے لیے انفراسٹرکچر کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت کا فوکس شہری اور صنعتی روابط کو محفوظ اور تیز بنانے پر ہے۔ اگرچہ یوٹیلیٹی لائنز کی منتقلی اور مقامی مسائل کے باعث کچھ تاخیر ہوئی ہے، تاہم انہوں نے یقین دلایا کہ کام جاری ہے اور باقی ماندہ حصوں کی تکمیل دسمبر 2025 تک متوقع ہے۔

یہ افتتاح اس منصوبے کے پہلے مرحلے کے بعد کیا گیا ہے جس کا افتتاح چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے 11 جنوری 2025 کو شاہ فیصل تا قائد آباد سیکشن پر کیا تھا۔

حکومت کراچی کے ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کو مزید بہتر بنانے کے لیے الیکٹرک بسوں کے اجرا اور بی آر ٹی لائنز کی توسیع جیسے منصوبوں کو ترجیح دے رہی ہے۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ قائدآباد سے کاٹھوڑ تک آخری فیز دسمبر 2025 کے اختتام تک کھول دیا جائے گا اور وہ یہ مرحلہ مکمل ہونے کے بعد شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی برسی کے بعد چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کا وقت مانگیں گے۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ صوبائی حکومت بندرگاہ سے قیوم آباد تک ایک لنک روڈ بنانے کا ارادہ رکھتی ہے جسے کراچی کے کاروباری حلقوں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں نے اب پیپلز پارٹی کی کوششوں کو تسلیم کرنا شروع کیا ہے، جو لوگ اب بھی ہماری کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہیں، میں ان سے کہتا ہوں کہ سندھ کے عوام سب کچھ جانتے ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت پر شدید تنقید کی اور اسے سندھ کے ساتھ نوآبادیاتی سلوک کا مرتکب قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمارے ساتھ ناانصافی کی ہے۔ انہوں نے پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کو ختم کردیا ہے جو صوبوں میں ترقیاتی منصوبوں کا ذمہ دار تھا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ دیگر تینوں صوبوں کو ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ان کے فنڈز بھی دیے گئے لیکن سندھ کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا گیا۔ اب وہ اسلام آباد سے ایک نئی کمپنی کے ذریعے سندھ کے منصوبے چلانا چاہتے ہیں۔ میں واضح کر چکا ہوں کہ یہ طریقہ قابل قبول نہیں ہوگا۔

وزیراعلیٰ نے خبردار کیا کہ اگر تمام ترقیاتی منصوبے سندھ حکومت کو منتقل نہ کیے گئے تو پیپلز پارٹی پارلیمنٹ میں وفاقی بجٹ کی حمایت نہیں کرے گی، آپ سندھ کو نوآبادی کی طرح نہیں چلا سکتے۔ انہوں نے ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ وفاقی فیصلے مخصوص مفادات کی بنیاد پر کیے گئے ہیں۔لگتا ہے اس اقدام کے پیچھے زمینوں پر قبضہ کرنے والے مافیا یعنی ’چائنا کٹنگ مافیا‘ کا ہاتھ ہے۔

مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سندھ کو سوتیلا نہ سمجھے اور خبردار کیا کہ اگر آپ یہ رویہ جاری رکھیں گے تو ہمیں اپنے حقوق لینا آتے ہیں۔

شاہراہِ بھٹو سے متعلق افواہوں پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ بعض افراد غلط پروپیگنڈا پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کوئی پستول لے کر آیا اور دعویٰ کیا کہ یہاں ڈاکو چھپے ہیں۔ ایسی بے بنیاد باتیں نہیں پھیلانی چاہییں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پیپلز پارٹی کے ایم این اے آغا رفیع اللہ نے انہیں ایک اہم مسئلے پر خط لکھا تھا، جس کے حل کے لیے وہ فوری احکامات جاری کر چکے ہیں۔

Post Views: 3

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مراد علی شاہ نے پیپلز پارٹی نے بتایا کہ انہوں نے کراچی کے سندھ کو کیا کہ کے لیے

پڑھیں:

ایشیائی ترقیاتی بینک اور گرین کلائمٹ فنڈ پاکستان کے لیے موسمیاتی موافقت کے منصوبے کی منظوری

دنیا آج موسمیاتی بحران کے ایک نازک موڑ پر ہے، جہاں بڑھتا ہوا درجہ حرارت، غیر معمولی بارشیں اور پگھلتے گلیشیئر محض خبروں کا موضوع نہیں بلکہ بقا کا سوال بن چکے ہیں۔ ایسے میں ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) اور گرین کلائمٹ فنڈ (GCF) نے پاکستان سمیت خطے کے ممالک کے لیے 250 ملین امریکی ڈالر کے ماحولیاتی موافقتی منصوبے کی منظوری دی ہے، جو پاکستان کے لیے امید کی نئی کرن بن سکتا ہے۔
یہ منصوبہ، جسےClimate-Resilient Glacial Water Resource Managementکہا گیا ہے، پاکستان میں گلیشیئر والے علاقوں جیسے گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا، سوات اور چترال میں عمل میں آئے گا۔ اس کا مقصد گلیشیئر سے وابستہ پانی کے وسائل کا تحفظ، سیلاب کی پیشگی وارننگ، اور زرعی نظام کی مضبوطی ہے۔ اس کے ذریعے مقامی کمیونٹیز، خاص طور پر خواتین، کو موسمیاتی تحفظ اور کلائمٹ ایکشن پروگراموں میں شامل کیا جائے گا۔
پاکستان حالیہ برسوں میں موسمیاتی تبدیلی کے شدید اثرات دیکھ چکا ہے۔ 2022 اور 2025 کے سیلابوں سے 18 ملین سے زائد افراد متاثر ہوئے اور زرعی زمین کو شدید نقصان پہنچا، جس کا مالیاتی نقصان تقریباً 12 ارب ڈالر تخمینہ لگایا گیا۔ اس منصوبے کے تحت جدید نگرانی نظام، ابتدائی وارننگ سسٹمز، پائیدار آبپاشی اور ماحولیاتی تعلیم جیسے اقدامات کیے جائیں گے، تاکہ ملک Reactive پالیسی سے Proactive موافقت کی طرف گامزن ہو سکے۔
اہم تجاویز:
1. مقامی سطح پر کلائمٹ سیل کا قیام اور فنڈز کی شفاف مانیٹرنگ۔
2. عوامی آگاہی اور ماحولیاتی تعلیم میں خواتین اور نوجوانوں کی شمولیت۔
3. ڈیجیٹل رپورٹنگ کے ذریعے منصوبوں کی شفافیت اور اثرات کا جائزہ۔
4. مقامی ماہرین اور نوجوان محققین کو شامل کر کے سائنسی صلاحیت میں اضافہ۔
5. قدرتی وسائل کی بحالی اور متاثرہ علاقوں میں ماحولیاتی انصاف کو یقینی بنانا۔
یہ منصوبہ پاکستان کے لیے بحران سے استحکام کی طرف پہلا بڑا قدم ہے۔ اگر فنڈز مؤثر اور شفاف انداز میں استعمال کیے گئے، تو نہ صرف آئندہ سیلابوں کے نقصانات کم ہوں گے بلکہ ملک سبز، پائیدار اور ماحولیاتی لحاظ سے مضبوط ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم نے27 ویں ترمیم کی منظوری کیلئے پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی ہے، بلاول بھٹو
  • برطانوی حکومت کا معزول شہزادہ اینڈریو سے آخری فوجی عہدہ واپس لینے کا اعلان
  • صحافیوں پر حملے سماج کے ضمیر پر وار ہیں: مراد علی شاہ
  • سابق وزیراعلیٰ سندھ آفتاب شعبان میرانی کا انتقال: زرداری،  شہباز‘مراد شاہ کا افسوس
  • کراچی : وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ گھوٹکی کندھکوٹ پل منصوبے پر پیشرفت کے جائزہ اجلاس کی صدارت کررہے ہیں
  • ہماری جماعت کی بنیاد کشمیر کاز کی وجہ سے رکھی گئی تھی، بلاول بھٹو
  • وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے دوسرے ورلڈ کلچرل فیسٹیول کا افتتاح کردیا
  • ایشیائی ترقیاتی بینک اور گرین کلائمٹ فنڈ پاکستان کے لیے موسمیاتی موافقت کے منصوبے کی منظوری
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے نام کا اعلان اسلام آباد سے نہیں بلکہ کشمیر سے ہوگا، بلاول بھٹو
  • پی پی کشمیر کاز کی علمبردار،کبھی حقوق پر سودا نہیں کریں گے،بلاول بھٹو