امیر مگر بے وفا مرد کا انتخاب کروں گی: کومل میر
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
جیون ساتھی سے متعلق کومل میر کے جواب نے سوشل میڈیا کو دو حصوں میں بانٹ دیا۔
معروف اداکارہ اور ماڈل کومل میر ان دنوں ایک نئے بیان کے باعث سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنی ہوئی ہیں۔
کومل میر نے اپنے کیریئر کا آغاز مس ویٹ پاکستان سے کیا تھا اور بعد ازاں کئی مشہور ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔
حال ہی میں کومل میر نے ایک شو میں شرکت کی جہاں ان سے سوال کیا گیا کہ وہ ایک غریب مگر وفادار مرد کا انتخاب کریں گی یا امیر مگر بے وفا مرد کا؟
اس پر کومل میر نے بلا جھجک کہا کہ وہ امیر مگر بے وفا مرد کا انتخاب کریں گی کیونکہ آج کل ویسے بھی کوئی وفادار نہیں ہوتا، اس لیے بہتر ہے کہ کم از کم پیسہ ہو۔
یہ بیان سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر ملا جلا ردعمل دیکھنے کو ملا، ایک صارف نے لکھا کہ ہر عورت کو حق ہے کہ وہ اپنے لیے امیر مرد چُنے، لیکن بے وفائی کو قبول کرنا ایک خطرناک سوچ ہے، ایک اور نے کہا کہ اگر سب لوگ بے وفا ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم بے وفائی کو نارمل سمجھ لیں۔
ایک صارف کا کہنا تھا کہ آج کل سب بے وفا ہی ہیں، تو بہتر ہے بندہ BMW میں روئے نہ کہ سائیکل پر، ایک اور نے لکھا کہ کم از کم وہ سچ بول رہی ہیں، باقی سب تو جھوٹے خواب دکھاتے ہیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کومل میر مرد کا بے وفا
پڑھیں:
مذاکرات کامیاب: جماعت اسلامی کا ’’حق دو بلوچستان‘‘ لانگ مارچ دھرنے میں تبدیل
لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی اور پنجاب حکومت کے درمیان دو روز تک جاری رہنے والے مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں۔ دونوں اطراف کے درمیان طے پایا ہے حقوق بلوچستان لانگ مارچ کے شرکاء لاہور پریس کلب کے سامنے احتجاج اور پڑاؤ ڈالیں گے اور اسی دوران وفاقی حکومت کی اعلی سطح کمیٹی امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا ہدایت الرحمن اور ان کی ٹیم سے لانگ مارچ کے مطالبات پر مذاکرات کرے گی۔ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ اور پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے جماعت کے سیکرٹری جنرل امیرالعظیم، امیر بلوچستان مولانا ہدایت الرحمن، اور صوبائی وزراء سلمان رفیق، صہیب بھرتھ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر پنجاب کے امیر جاوید قصوری اور امیر لاہور ضیاء الدین انصاری بھی موجود تھے۔ لیاقت بلوچ نے اعلان کیا جماعت اسلامی اور پنجاب کے عوام بلوچستان کے عوام کے ساتھ ہیں اور صوبہ کے حقوق پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ مریم اورنگ زیب نے بتایا کہ لانگ مارچ کے مطالبات پر عملدرآمد کے لیے وفاقی وزراء محسن نقوی، جام کمال، عطا تارڑ، وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء، وزیرمملکت طلال چودھری، وفاقی سیکرٹری داخلہ اور سپیشل سیکرٹری پر مشتمل کمیٹی کام کرے گی۔ انہوں نے کہا مولانا ہدایت الرحمن کی سربراہی میں وفد اسلام آباد میں حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کرے گا اور پنجاب حکومت تمام عمل میں سہولت کاری کرے گی۔ انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی جانب سے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن، لیاقت بلوچ، امیرالعظیم اور مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کا شکریہ ادا کیا۔ لیاقت بلوچ نے اس امید کا اظہار کیا کہ مریم نواز شریف نے اپوزیشن میں ہوتے ہوئے جس طرح بلوچستان کا دورہ کیا اور خصوصی طور پر لاپتہ افراد کے حق میں آواز بلند کی اسی جذبے کے ساتھ وہ بطور وزیراعلی پنجاب بھی بلوچستان کے لیے آواز اٹھاتی رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک کے تمام مسائل کا سیاسی حل چاہتی ہے جس کے لیے قومی ڈائیلاگ وقت کا تقاضا ہے۔ دوسری جانب جماعت اسلامی کی جانب سے بلوچستان کے عوام کے آئینی، معاشی اور انسانی حقوق کے لیے جاری "حق دو بلوچستان" لانگ مارچ گزشتہ روز لاہور میں منصورہ سے لاہور پریس کلب تک پہنچا، جہاں یہ دھرنے میں تبدیل ہو گیا۔ مارچ کی قیادت امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا ہدایت الرحمان نے کی، جبکہ لاہور میں امیر جماعت اسلامی لاہور ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ اور جماعت کی ضلعی قیادت نے شاندار استقبال کیا۔ مولانا ہدایت الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم اسلام آباد جانا چاہتے تھے تاکہ بلوچستان کی ماؤں، بہنوں، بیٹیوں اور عوام کے حقوق کی آواز اعلیٰ ایوانوں تک پہنچا سکیں، لیکن پنجاب حکومت اور ظالم نظام ہمارے راستے میں رکاوٹ بنے۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ پنجاب اور بلوچستان کے حکمران سن لیں—جب تک ہمارے 8 نکاتی مطالبات منظور نہیں ہوتے، احتجاج اور دھرنا جاری رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت کی رکاوٹیں ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتیں۔