امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے درمیان آج ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں مشرق وسطیٰ میں جاری ایران-اسرائیل کشیدگی اور اس کے ممکنہ اثرات پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:ترکیہ، پاکستان اور آذربائیجان 3 ریاستیں مگر ایک قوم ہیں: رجب طیب اردوان

دونوں رہنماؤں نے خطے میں بڑھتی ہوئی جنگی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کشیدگی کم کرنے کے لیے فوری سفارتی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، ترک صدر نے اس بات پر زور دیا کہ مسئلے کا حل صرف پرامن مذاکرات اور سفارتی کوششوں سے ممکن ہے۔

اردوان نے ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کی بحالی کو موجودہ بحران کا واحد مثبت راستہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ترکی خطے میں قیام امن کے لیے ہر ممکن تعاون کو تیار ہے۔

صدر ٹرمپ نے بھی موجودہ حالات پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ ایران کو جارحیت سے باز آ کر سفارتکاری کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران پر اسرائیلی حملے کی حمایت، ٹکر کارلسن امریکی صدر پر برس پڑے

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اس تنازع کو مزید بڑھنے نہیں دینا چاہتا لیکن اپنے اتحادیوں کے تحفظ کے لیے تمام آپشنز پر غور کر رہا ہے۔

دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ موجودہ صورتحال مزید بگڑنے سے خطے میں انسانی بحران جنم لے سکتا ہے جس کے اثرات عالمی سطح پر محسوس ہوں گے۔ اس موقع پر ٹرمپ اور اردوان نے رابطے میں رہنے اور اقوام متحدہ سمیت عالمی فورمز پر مشترکہ موقف اپنانے پر بھی اتفاق کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکی صدر ایران ترکیہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ رجب طیب مشرق وسطیٰ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل امریکی صدر ایران ترکیہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے

پڑھیں:

غزہ میں  اسرائیلی جارحیت  اور بگڑتی صورتحال پر پاکستان کا اظہارِ تشویش

اسلام آباد:

پاکستان نے غزہ اور مغربی کنارے میں بڑھتی اسرائیلی جارحیت اور بگڑتی ہوئی صورت حال پر اظہارِ تشویش کیا ہے۔

ترجمان وزارت خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے  کی زیرصدارت اجلاس میں اسرائیل کی طرف سے انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں کے نتیجے میں غزہ اور مغربی کنارے میں بگڑتی ہوئی انسانی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

اعلیٰ سطح اجلاس میں پاکستان کی جانب سے فلسطینی  عوام کو فراہم کی جانے والی امداد کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔

وزیر خارجہ نے فلسطینی کاز کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی فراہمی کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ فلسطینی طلبہ کو تعلیمی مدد فراہم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

متعلقہ مضامین

  • اسحاق ڈار کا ترک ہم منصب سے رابطہ، ایران پر اسرائیلی حملوں پر اظہار تشویش
  • پاکستان اور ترکیے کے وزرائے خارجہ کا ٹیلیفونک رابطہ، ایران پر اسرائیلی حملے پر غم و غصے کا اظہار
  • پاک ،ترک وزرائے خارجہ کا ٹیلیفونک رابطہ، ایران پر اسرائیلی حملے پر غم و غصے کا اظہار
  • نیتن یاہو خطے کو آگ میں جھونکنا چاہتا ہے، ترک صدر اردوان کی ایران سے اظہار یکجہتی
  • ملالہ یوسفزئی کا وفاقی تعلیمی بجٹ میں 44 فیصد کمی پر اظہار تشویش 
  • غزہ میں  اسرائیلی جارحیت  اور بگڑتی صورتحال پر پاکستان کا اظہارِ تشویش
  • چین کو ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد ممکنہ سنگین نتائج کے بارے میں گہری تشویش ہے، چینی وزارت خارجہ
  • مشرق وسطیٰ میں فوجی کشیدگی پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی شدید تشویش، تحمل سے کام لینے کی اپیل
  • اسرائیلی حملوں پر عالمی ردعمل آنا شروع، آسٹریلوی وزیر خارجہ کی تشویش کا اظہار