ایران کے میزائل حملوں میں گیس اور تیل کی ترسیلی لائنوں کو نقصان پہنچا ہے.اسرائیل کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
تل ابیب/تہران(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 جون ۔2025 )ایران کے میزائل حملوں میںحیفہ میں واقع گیس پائپ لائنز اور تیل کی ترسیلی لائنوں کو نقصان پہنچا ہے جس کے بعد بعض ڈاﺅن اسٹریم آپریشنز کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے یہ بات اسرائیلی آئل ریفائنریز کمپنی نے بتائی ہے . برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اسرائیلی آئل ریفائنریز کمپنی نے اعتراف کیا ہے کہ ایرن کے میزائل حملوں سے حیفہ میں واقع گیس پائپ لائنز اور تیل کی ترسیلی لائنوں کو نقصان پہنچا ہے اسرائیل کی آئل ریفائنریز کمپنی کا کہنا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں کے باوجود ریفائننگ کی بنیادی سہولت بدستور کام کر رہی ہیں تاہم بعض ڈاﺅن اسٹریم آپریشنز کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے.
(جاری ہے)
اسرائیل کے آرمی ریڈیو نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ ایرانی حملے میں حیفہ ریفائنری میں تیل کی پائپ لائنز متاثر ہوئی ہیں ان حملوں کے نتیجے میں انفراسٹرکچر کو نمایاں نقصان پہنچا اگرچہ اہم ریفائننگ کا عمل محدود پیمانے پر جاری ہے واضح رہے کہ ایران نے گزشتہ رات اعلان کیا تھا کہ اس نے اسرائیلی جارحیت اور ایرانی تیل اور توانائی کی دیگر تنصیبات پر حملوں کے ردعمل میں حیفہ کی آئل ریفائنری کو نشانہ بنایا، تہران نے ان حملوں کو جائز دفاعی اقدام قرار دیا ہے، جس کا مقصد اسرائیل کی فوجی اور اقتصادی تنصیبات کو نقصان پہنچانا تھا. دوسری جانب ایرانی تھنک ٹینک ”ڈپلو ہاﺅس‘ ‘کے ڈائریکٹر حامد رضا غلام زادہ نے کہا ہے کہ برطانیہ کا خطے میں لڑاکا طیارے بھیجنے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ مداخلت کر رہے ہیں لیکن لڑائی میں شامل ہونے کی صورت میں وہ یقیناً ایران کے لیے ایک جائز ہدف ہوں گے ایران کا موقف اس بار بالکل واضح ہے اگر برطانیہ جنگ میں شامل ہونے کا انتخاب کرتا ہے تو پھر یہ وہ قیمت ہے جو اسے ادا کرنا ہوگی. ادھر ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے نے بتایا ہے کہ ایرانی پولیس نے صوبہ البرز میںاسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے ساتھ تعاون کے شبے میں دو افراد کو گرفتار کیا ہے رپورٹ میں پولیس ترجمان کے حوالے سے بتایاگیا ہے کہ موساد کی ”دہشت گرد“ ٹیم کے دو ارکان جو کہ بم، دھماکہ خیز مواد اور الیکٹرانک آلات بنانے پر کام کر رہے تھے انہیں تہران کے مغرب میں صوبہ البرز میں گرفتار کیا گیا ہے. واضح رہے کہ حماس کے راہنما اسماعیل ہانیہ کو تہران میں نشانہ بنائے جانے کے بعد سے سیکورٹی امورکے عالمی ماہرین سوال اٹھا رہے ہیں کہ اسرائیل کو ایران کی ہائی ویلیو شخصیات کی نقل وحرکت اور ٹھکانوں کی درست معلومات گراﺅنڈانٹیلجنس کے بغیرممکن نہیں ہے حالیہ حملوں کے دوران اور ماضی میں بھی ایران کی اعلی شخصیات کو ملک کے اندر نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جن میں حکومتی‘فوجی حکام ‘جوہری سائنس دان اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کو نقصان پہنچا میزائل حملوں ایران کے حملوں کے کہ ایران تیل کی
پڑھیں:
امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
امریکہ کی مداخلت پسندانہ و فریبکارانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے بلند و بالا تصورات پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ کوئی بھی سمجھدار و محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کبھی یقین نہیں کرتا کہ جو ایران کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کیخلاف گھناؤنے جرائم کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہو! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ملک میں بڑھتی امریکی مداخلت کے خلاف جاری ہونے والے اپنے مذمتی بیان میں انسانی حقوق کی تذلیل کے حوالے سے امریکہ کے طویل سیاہ ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات کے بارے تبصرہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں تہران نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، (16) ستمبر 2022ء کے "ہنگاموں" کی برسی کے بہانے جاری ہونے والے منافقت، فریبکاری اور بے حیائی پر مبنی امریکی بیان کو ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جارحانہ و مجرمانہ مداخلت کی واضح مثال گردانتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار اور محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کسی صورت یقین نہیں کر سکتا کہ جس کی پوری سیاہ تاریخ؛ ایرانی اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کے خلاف؛ 19 اگست 1953 کی شرمناک بغاوت سے لے کر 1980 تا 1988 تک جاری رہنے والی صدام حسین کی جانب نسے مسلط کردہ جنگ.. و ایرانی سپوتوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال اور 1988 میں ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے لے کر ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے میں غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت.. نیز گذشتہ جون میں انجام پانے والے مجرمانہ حملوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں، اعلی فوجی افسروں، نہتی ایرانی خواتین اور کمسن ایرانی بچوں کے قتل عام تک.. کے گھناؤنے جرائم سے بھری پڑی ہو!!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیور ایرانی قوم، اپنے خلاف امریکہ کے کھلے جرائم اور سرعام مداخلتوں کو کبھی نہ بھولیں گے، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ؛ نسل کشی کی مرتکب ہونے والی اُس غاصب صیہونی رژیم کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے کہ جس نے صرف 2 سال سے بھی کم عرصے میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا ہے کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں، اور ایک ایسی انتہاء پسند حکومت ہونے کے ناطے کہ جس کی نسل پرستی و نسلی امتیاز، حکمرانی و سیاسی ثقافت سے متعلق اس کی پوری تاریخ کا "اصلی جزو" رہے ہیں؛ انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات پر ذرہ برابر تبصرہ کرنے کا حق نہیں رکھتا!
تہران نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی کہ ایران کے باخبر و با بصیرت عوام؛ انسانی حقوق پر مبنی امریکی سیاستدانوں کے بے بنیاد دعووں کو دنیا بھر کے کونے کونے بالخصوص مغربی ایشیائی خطے میں فریبکاری پر مبنی ان کے مجرمانہ اقدامات کی روشنی میں پرکھیں گے اور ملک عزیز کے خلاف جاری امریکی حکمراں ادارے کے وحشیانہ جرائم و غیر قانونی مداخلتوں کو کبھی فراموش یا معاف نہیں کریں گے!!