ایران اور عراق میں ہزاروں پاکستانی پھنس گئے
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران اور عراق میں ہزاروں پاکستانی زائرین اور دیگر مسافر جنگی صورت حال کے باعث پھنس گئے ہیں۔
ایک پاکستانی شہری کے مطابق تہران میں قائم پاکستانی سفارت خانے کا ایمرجنسی نمبر بند ہے، جبکہ عراق میں موجود پاکستانی سفارت خانے کے ایمرجنسی نمبرز پر بھی کوئی جواب نہیں دیا جا رہا۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت ایران میں پاکستانی سفیر چھٹیوں پر پاکستان میں موجود ہیں۔ دوسری جانب بغداد میں پاکستانی سفارت خانہ جنگی حالات کے باوجود معمول کے مطابق کام کر رہا ہے، تاہم آج مذہبی تعطیل کے باعث بند ہے۔
موجودہ کشیدہ حالات کے پیش نظر پاکستان نے ایران کے لیے ہر قسم کے سفر پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ پاکستانی شہریوں کی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ زمینی راستوں سے ایران جانے پر بھی مکمل طور پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
سفارتی ذرائع نے یہ بھی واضح کیا کہ حالات بہتر ہوتے ہی ایران کے لیے سفری پابندیاں ختم کر دی جائیں گی۔ اس حوالے سے پاک ایران سرحد پر تعینات پاکستانی حکام کو ہدایات جاری کر دی
گئی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حکومت کا شوگر سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا اصولی فیصلہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)حکومت نے شوگر انڈسٹری کو مرحلہ وار ڈی ریگولیٹ کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے، جس کے تحت اب صرف 5 لاکھ ٹن چینی کا بفر سٹاک حکومت کے پاس ہوگا جبکہ بقیہ مارکیٹ معاملات نجی شعبہ خود سنبھالے گا۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز ذرائع کے مطابق ڈی ریگولیشن کے حوالے سے تجاویز کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے، جسے آئندہ ہفتے وزیراعظم کو پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کے پاس چینی کا صرف ایک ماہ کی کھپت کے برابر ذخیرہ رکھا جائے گا تاکہ ہنگامی حالات میں فوری رسپانس ممکن ہو۔ اس کے علاوہ حکومت چینی کی پیداوار، قیمتوں یا فروخت میں کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔
پشاورہائیکورٹ نے فیصل کریم کنڈی کو نتھیاگلی گورنر ہاؤس استعما ل کرنے کی اجازت دیدی
تجاویز کے مطابق اگر چینی کی قیمتیں قابو میں نہ آئیں تو حکومت سبسڈی کے حجم میں اضافہ کر سکتی ہے تاکہ صارفین کو ریلیف دیا جا سکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ڈی ریگولیشن سے نہ صرف مارکیٹ میں مسابقت بڑھے گی بلکہ کسان کو گنے کے بہتر نرخ بھی مل سکیں گے۔ ذرائع کے مطابق چینی کی وافر مقدار پیدا کرکے نہ صرف ملکی ضروریات پوری کی جائیں گی بلکہ برآمد کے ذریعے ملک کو قیمتی زرمبادلہ بھی حاصل ہوگا۔
حکومت کا ہدف ہے کہ شوگر ملز کی پیداواری صلاحیت 50 فیصد سے بڑھا کر 70 فیصد تک کی جائے، جس سے سالانہ 2.5 ملین ٹن اضافی چینی تیار کی جا سکے گی۔ یہ اضافی چینی برآمد کر کے تقریباً 1.5 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کرنے کی توقع ہے۔
جمشید دستی نااہلی کیس؛لاہور ہائیکورٹ نے این اے 175میں ضمنی الیکشن شیڈول معطل کردیا
مزید :