امریکہ بھر میں احتجاج، ڈھول بجاتے اور رقص کرتے مظاہرین کے ٹرمپ کیخلاف نعرے
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
امریکہ بھر میں ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر صدر ٹرمپ کی تارکین وطن سے متعلق پالیسی کے خلاف احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔
امریکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج کے لیے سنیچر کو امریکہ بھر کی سڑکوں، پارکوں اور پلازوں میں مظاہرین کی بڑی تعداد جمع ہوئی۔
مظاہرین نے چھوٹے بڑے شہروں میں مارچ کرتے ہوئے جمہوریت اور تارکین وطن کے حقوق کے تحفظ کی حمایت میں اور آمریت مخالف نعرے لگائے۔
’نو کنگز‘ یا ’بادشاہ نہیں چاہیے‘ کے مظاہروں کے منتظمین نے کہا ہے کہ ملک بھر میں لاکھوں افراد نے سینکڑوں مقامات پر مارچ کیا۔
امریکہ بھر کی ریاستوں کے گورنر نے شہریوں سے پرسکون رہنے کی اپیل کی تھی اور تشدد کو برداشت نہ کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا جبکہ بعض ریاستوں کے گورنروں نے مارچ کرنے والوں کے اجتماع سے پہلے نیشنل گارڈ کو متحرک کیا تھا۔
ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں جہاں سب سے پہلے پُرتشدد مظاہرے ہوئے تھے وہاں پر احتجاجی مارچ کے خاتمے کے بعد مظاہرین کو ہٹانے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے شیل پھینکے۔
اے پی کے مطابق پورٹ لینڈ میں پولیس اہلکاروں نے شام تک امریکی امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ کی عمارت کے سامنے احتجاج کرنے والے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے۔
ریاست یوٹاہ کے ایک علاقے میں پولیس احتجاجی مارچ کے دوران ہونے والی فائرنگ کی تحقیقات کر رہی ہے جس میں ایک شخص شدید زخمی ہو گیا تھا۔
مقامی پولیس چیف برائن ریڈ کے مطابق تین افراد کو حراست میں لے لیا گیا جن میں ایک شخص کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ حملہ آور تھا اور وہ خود بھی گولی لگنے سے زخمی ہوا۔
نیو یارک، ڈینور، شکاگو، آسٹن اور لاس اینجلس میں بہت بڑی ریلیاں نکالی گئیں جہاں ہزاروں پرجوش مظاہرین نے مارچ کیا، رقص کرتے، ڈھول بجاتے اور کندھے سے کندھا ملا کر نعرے لگانے والوں نے صدر ٹرمپ کی پالیسیوں پر تنقید کی۔
اٹلانٹا میں پانچ ہزار افراد نے مارچ کیا جن میں سب سے آگے چلنے والوں نے ایک طویل بینر اُٹھا رکھا تھا جس پر ’نو کنگز‘ کا نعرہ درج تھا۔
ریاست کے مرکزی شہر میں پارلیمان کے سامنے مقررین کو سننے کے لیے مزید ہزاروں افراد جمع ہوئے۔
سیٹل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق مقامی حکام کا اندازہ ہے کہ شہر کی سب سے بڑے ریلی میں 70 ہزار سے زیادہ افراد نے شرکت کی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امریکہ بھر کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
لیاقت آباد،فرنیچر اور کپڑا مارکیٹ کے دکانداروں کا لوڈ شیڈنگ کیخلاف احتجاج،مرکزی شاہراہ بند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-02-25
کراچی (اسٹاف رپورٹر) لیاقت آباد کے فرنیچر اور کپڑا مارکیٹ کے دکانداروں اور فرنیچر فیکٹری مالکان نے بجلی کی طویل اور بار بار ہونے والی لوڈ شیڈنگ کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے ڈاکخانہ چورنگی سے لیاقت آباد نمبر 10 جانے والی مرکزی شاہراہ بند کردی، جس سے علاقے کی تجارتی زندگی اور ٹریفک بدستور معطل رہی۔ احتجاجی رہنماؤں اور دکانداروں کا مؤقف ہے کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے بجلی کی غیر متوقع بندش نے فروخت، پیداواری عمل اور ملازمین کی موجودگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ فرنیچر فیکٹریاں پیداوار روکنے پر مجبور ہیں اور کپڑے کے تاجروں نے کہا کہ گاہک بازار آنے سے خوفزدہ ہیں جس کے باعث روزانہ کا کاروبار دھڑام سے کم ہو گیا ہے۔ ایک نام ظاہر نہ کرنے والے دکاندار نے کہا ہم روزانہ کے اخراجات اور مزدوروں کی تنخواہوں کا حساب لگا کر چلتے ہیں۔ طویل لوڈ شیڈنگ کے سبب ہماری زندگیاں گُھٹ کر رہ گئی ہیں۔ مظاہرین نے انتظامی ٹیم کو متنبہ کیا کہ اگر مسئلے کا فوری حل نہ نکالا گیا اور نقصانات کا ازالہ نہ کیا گیا تو احتجاج کو مزید تیزی سے وسعت دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی دکاندار جنریٹر چلانے کی استطاعت نہیں رکھتے، جب کہ جنریٹر چلانے والوں پر ایندھن کا بوجھ بڑھ گیا ہے اور گاہکوں کی آمد نہ ہونے کے باعث سرمایہ کاری کے اخراجات پورے نہیں ہو رہے۔ پولیس نے احتجاج کے دوران مرکزی شاہراہ پر نفری تعینات کی اور راستے کو خالی کرانے کی کوششیں کیں، تاہم چند گھنٹوں تک اہم راستہ بند رہا جس سے شہریوں کو جدوجہد کرنا پڑی۔ علاقہ مکینوں نے احتجاج کی حمایت بھی کی اور کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر لوڈ شیڈنگ کی طوالت بچوں، بزرگوں اور کاروبار کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ دکانداروں نے مطالبہ کیا کہ بجلی کی مستقل اور شیڈولڈ فراہمی کو یقینی بنایا جائے، متاثرہ تاجروں کو وقتی مالی امداد یا ریلیف پیکج دیا جائے۔ جن علاقوں میں فریکوئنسی/ٹرانسفارمر مسائل ہیں‘ ان کی فوری مرمت ہو، طویل مدتی حل کے لیے حکام اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ باقاعدہ مذاکرات ہوں۔ حکومتی یا بجلی فراہم کرنے والے محکمے کی جانب سے تاحال احتجاج کے حوالے سے باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔ پولیس نے کہا ہے کہ ہفتے کے اندر اگر حکام کو کوئی حل نہ ملا تو حالات کے مطابق احتجاج کو منطقی شکل دی جائے گی۔ شہریوں نے متبادل راستے اختیار کیے اور حکومتِ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین اور دکانداروں نے اعلان کیا ہے کہ وہ متعلقہ محکموں سے باضابطہ میٹنگ کا انتظار کریں گے، بصورتِ دیگر احتجاج کو بڑھائیں گے۔